- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
ایک ماہ کے بعد پھر کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا
کراچی : حکومت سرپلس کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس کو برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئی جب کہ ایک ماہ کے بعد پھر تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر میں کرنٹ اکائونٹ بیلنس 70 ملین ڈالر سرپلس تھا مگر حکومت اسے برقرار رکھنے میں ناکام رہی اور نومبر میں جاری کھاتے کا توازن بگڑ کر 319 ملین ڈالر کے تجارتی خسارے میں تبدیل ہوگیا۔
واضح رہے کہ اکتوبر میں 4 سال کے بعد کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس سرپلس رہا تھا۔ نومبر میں کرنٹ اکائونٹ خسارے کی بنیادی وجہ تارکین وطن کی ترسیلات زر میں کمی اور سکڑتا ہوا برآمداتی حجم ہے۔ تاہم بہ طور مجموعی رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ ( جولائی تا نومبر) کے عرصے میں گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کی نسبت کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73 فیصد کمی آئی ہے۔ اس عرصے کے دوران کرنٹ اکائونٹ خسارہ 1.82 ارب ڈالر رہا جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 6.73 ارب ڈالر تھا۔
بی ایم اے کیپیٹل کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سعد ہاشمی نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نومبر میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ مارکیٹ کی توقعات کے مطابق ہے۔ مالی سال 2019-20 کے لیے آئی ایم ایف نے کرنٹ اکائونٹ خسارہ 6.5 ارب ڈالر رہنے کی پیش گوئی کررکھی ہے۔ اس تناظر میں اب تک کرنٹ اکائونٹ خسارہ رینج ہی میں ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ سمیع اﷲ طارق نے کہا کہ اکتوبر میں کرنٹ اکائونٹ بیلنس سرپلس غیرپائیدار تھا کیوں کہ ہماری درآمدات، برآمدا ت سے دگنی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ اکتوبر کے سرپلس اور نومبر کے محدود خسارے کا رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران مجموعی کرنٹ اکائونٹ خسارے میں کمی کے رجحان پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ پانچ ماہ کے دوران خسارے میں 73فیصد کی اہم کمی کی وجہ اشیاء و سامان کی درآمدات میں 21 فیصد کی نمایاں کمی اور اسی عرصے کے دوران برآمدات میں ہونے والی 5 فیصد بڑھوتری ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق 5 ماہ کے دوران درآمدات کم ہوکر 18.31 ارب ڈالر کی سطح پر آگئیں جب کہ برآمدات 10.30 ارب ڈالر تک بڑھ گئیں۔ تاہم اس مدت کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر کا حجم تقریباً یکساں 9.29 ارب ڈالر رہا۔
سمیع اﷲ طارق کے مطابق 5 ماہ کے دوران کرنٹ اکائونٹ خسارہ 1.82 ارب ڈالر رہنے سے توقع ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام پر مجموعی خسارہ 5 ارب ڈالر سے کم رہے گا۔ آئی ایم ایف کی 6.5 ارب ڈالر کی پیشگوئی کے تناظر میں یہ بڑی کامیابی ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔