- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو کچلنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
افسران کے تاخیری حربے، سندھ اسمبلی کی کارروائی متاثر ہونے لگی
کراچی: سندھ کے وزرا کی عدم دلچسپی اور انتظامی افسران کے تاخیری حربے، سندھ اسمبلی کی کارروائی متاثر ہونے لگی۔
سندھ کے 22محکموں کو اراکین سندھ اسمبلی کی جانب سے پوچھے گئے 1660سوالات متعلقہ محکموں کو جواب کے لیے ارسال کیے گئے تاہم محکموں نے صرف 328 سوالات کے جوابات سندھ اسمبلی کو ارسال کیے اور 1332 سوالات کے جوابات ہی نہیں بھیجے، قواعد کے تحت صوبائی محکمے پابند ہیں کہ وہ سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے ارسال کیے گئے سوالات کے جواب 10روز میں ارسال کرینگے۔
سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ کو محکموں کی جانب سے سوالات کے جوابات نہ ملنے پر سندھ اسمبلی کی کاروائی متاثر ہورہی ہے اور اجلاسوں کے دوران ایجنڈا پر سوالات شامل ہی نہیں کیے جارہے، دستیاب دستاویز کے مطابق سب سے زیادہ سوالات محکمہ صحت کے پاس زیر التوا ہیں، محکمہ صحت سے متعلق تین سو دس سوالات کیے گئے مگر صرف ایک سوال کا جواب ارسال کیا گیا محکمہ بلدیات 188میں سے صرف تین سوالات کے جواب سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ کو بھیجے اور ایک سو اٹھاسی سوالات کے جوابات موصول ہی نہیں ہوئے۔
محکمہ تعلیم نے بھی سندھ اسمبلی کے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے245 میں سے180سوالات کے جواب نہیں دیے، لائیواسٹاک فشریز ڈپارٹمنٹ نے چھپن میں سے کسی سوال کا جواب نہیں دیا پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، زراعت، زکوۃ واوقاف، ورکس اینڈ سروسز، اسپورٹس، صنعت وتجارت،خوراک کے محکموں کے پاس بھی90فیصد سوالات کے جوابات زیر التوا ہیں۔
اس حوالے سے جب متعلقہ محکموں کے حکام سے رابطہ کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ وزرا کو ارکان سندھ اسمبلی کی جانب سے پوچھے گئے سوالات اور ان کے جواب ارسال کیے جاتے ہیں مگر محکمہ جاتی سمری پر وزرا تاخیر کرتے ہیں اور صرف آسان ومن پسند سوالات کے جواب اسمبلی سیکریٹریٹ کو ارسال کرکے دیگر سوالات روک لیتے ہیں، بعض محکموں کے ا نتطامی افسران بھی سندھ اسمبلی کو جواب دینے میں تاخیر کرتے ہیں اور اس کو اہمیت نہیں دیتے ہیں۔
اس صورتحال پر اسپیکر سندھ اسمبلی کی جانب سے سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ نے ایک خط چیف سیکریٹری کو ارسال کیا ہے، خط کہاگیا ہے کہ اس صورتحال سے اسمبلی کے امور متاثر ہورہے ہیں، خط میں چیف سیکریٹری قواعد کی خلاف ورزی پر کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔