سال 2019ء؛ خواتین پولیس افسران کی تعیناتی میں خیبر پختونخوا سرفہرست

احتشام خان  منگل 31 دسمبر 2019
پولیس کی بنیادی تربیت سے ہی پولیس کا تشخص اور عوام میں ان کا معیار بہتر پوتا ہے،پولیس آفیسر سونیا شمروز۔ فوٹو: فائل

پولیس کی بنیادی تربیت سے ہی پولیس کا تشخص اور عوام میں ان کا معیار بہتر پوتا ہے،پولیس آفیسر سونیا شمروز۔ فوٹو: فائل

پشاور: سال 2019ء کے دوران محکمہ پولیس، خواتین پولیس افسران کی تعیناتی پر خیبر پختونخوا دوسرے صوبوں پر بازی لے گیا۔

سال 2019ء کے دوران خیبر پختونخوا میں خواتین پولیس افسران کو اہم عہدوں پر تعیناتی دی گئی۔ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار خاتون پولیس آفیسر حمیدہ بانو کو انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ میں بطور ڈی ایس پی تعینات کیا گیا۔ گریڈ 17 کی خاتون پولیس آفیسر حمیدہ بانو 1996ء میں بطور اے ایس بھرتی ہوئیں تھیں۔

گریڈ 17 کی خاتون پولیس آفیسر عصمت آرا کو خیبر پختونخوا کی پہلی ڈی ایس پی اسپیشل برانچ کے عہدے پر تعینات کیا گیا، جو اس سے قبل ٹریفک پولیس پشاور میں خدمات سر انجام دے چکی تھیں جبکہ مردوں کے شانہ بہ شانہ لڑنے والی روزیہ الطاف کو خواتین کمانڈوز کے شعبہ ایلٹ فروس میں بھی پہلی بار خاتون ڈی ایس پی تعینات کیا گیا جنہوں نے بطور چلینج اس عہدے کو قبل کیا۔

کے پی پولیس نے سال 2019ء میں ہی محکمہ پولیس خیبر پختونخوا میں پہلی بار پولیس ٹرینگ اسکول مانسہرہ میں پہلی بار خاتون پولیس آفیسر سونیا شمروز کو بطور پرنسپل تعینات کیا اس سے قبل ہمیشہ مرد پولیس افسران کو تعینات کیا جاتا تھا جب کہ صوبے کے محکمہ انسداد دہشت گردی میں بھی پہلی بار لیڈی انسپکٹر سائرہ صالح کو ہیڈ کواٹر میں تعینات کیا گیا۔

ڈی ایس پی انیلہ ناز کو پہلی بار پشاور کے ٹریفک اسکولز میں بطور انچارج خدمات سر انجام دینے کے لیے تعینات کیا گیا، صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ہزارہ میں ڈی ایس پی شہزادی کی ٹریفک وارڈن میں خدمات سر انجام دینے کے لیے تعیناتی کی گئی جبکہ 6 خواتین محررز کو بھی صوبے کے مختلف اضلاع میں تعینات کیا گیا۔

اسی کے ساتھ ساتھ پشاور پولیس میں بھی سال 2019ء میں پہلی خاتون تفتیشی آفیسر صائمہ شریف کو تعینات کیا گیا جو کہ پشاور پولیس میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے شہید پولیس اہلکار معین کی ہمشیرہ ہیں۔ صائمہ شریف کو حال ہی میں بیرون ملک اسکالرشپ کے لیے بھی منتخب کیا گیا ہے۔

ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے شویننگ اسکالر شپ پر جانے والی خاتون پولیس آفیسر اور پولیس ٹریننگ اسکول کی سابقہ پرنسپل سونیا شمروز کے مطابق پہلی بار خاتون پولیس آفیسر کو اس اہم عہدے پر تعیناتی کسی اعزاز سے کم نہیں، پولیس کی بنیادی تربیت سے ہی پولیس کا تشخص اور عوام میں ان کا معیار بہتر پوتا ہے۔

دوسری جانب ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے ڈی ایس پی ایلیٹ فورس خیبر پختونخوا روزیہ الطاف کا کہنا تھا کہ پہلی بار کسی خاتون کو اس سال ایلیٹ فورس کی اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے جس سے نہ صرف خواتین کا حوصلہ بڑھا بلکہ خواتین پولیس افسران بھی مردوں کے شانہ بہ شانہ ہر شعبے میں سال بھر بہتر کارکردگی کے لیے خدمات سر انجام دیتی رہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔