سائٹ نوری آباد کے 38 صنعتی پلاٹوں کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف

بزنس رپورٹر  جمعرات 2 جنوری 2020
غائب ہونے والی فائلوں پر ساڑھے 4 کروڑ روپے (چار کروڑ 46 لاکھ 74 ہزار 893 روپے) کے واجبات ہیں (فوٹو: فائل)

غائب ہونے والی فائلوں پر ساڑھے 4 کروڑ روپے (چار کروڑ 46 لاکھ 74 ہزار 893 روپے) کے واجبات ہیں (فوٹو: فائل)

 کراچی: سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ کے ہیڈ آفس کراچی سے نوری آباد کے 38 صنعتی پلاٹس کا اصل ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، متعدد پلاٹس کی جعلی الاٹمنٹ کے معاملات پہلے ہی عدالتوں میں زیر غور ہیں، ریکارڈ غائب ہونے سے پلاٹ مالکان پر واجبات کی تفصیلات میں بھی ردوبدل کا خدشہ ہے۔

ذرائع کے مطابق سندھ کی صنعتی اراضی کا ریکارڈ غیر محسوس انداز میں غائب کیا جانے لگا جس کی وجہ سے سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سرکاری ریکارڈ کی ایڈمنسٹریشن فائلیں غائب کرکے مطلوبہ صنعتی اراضی پر کروڑوں روپے مفادات کی خاطر ایک ایک صنعتی پلاٹ کئی کئی الاٹیز کو الاٹ کرکے معاملات عدالتوں تک پہنچانے میں سندھ کی افسر شاہی ملوث ہے جو ذاتی مفادات کی خاطر اداروں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

سائٹ کراچی، سائٹ سپر ہائی وے، نوری آباد، حیدر آباد اور دیگر صنعتی اسٹیٹس میں صنعتی اراضی کی سرکاری فائلوں کا ریکارڈ غائب ہونا معمول بن چکا ہے، یہی طریقہ صنعتی اراضی کے ریکارڈ میں ہیر پھیر کے لیے طویل عرصے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔

SITE nooriabad files missing 2

سرکاری فائلیں غائب کرکے مذکورہ اراضی کو کرپشن کا ذریعہ بنانے کا یہ سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے۔ مشرف دور میں ایم کیو ایم کے وزیر صنعت و تجارت رؤف صدیقی نے اپنے دور میں سرکاری ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کے بلند و بانگ دعوے تو کیے لیکن اس حوالے سے عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ اس کے بعد آنے والے پیپلز پارٹی کے وزرا نے بھی اس حوالے سے کوئی توجہ نہیں دی۔

سائٹ انتظامیہ بھی مختلف فورمز پر سرکاری ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کے دعوے کرتی ہے لیکن اس سلسلے میں اب تک عملی اقدامات نظر نہیں آرہے۔

ذرائع سے حاصل کردہ دستاویز کے مطابق نوری آباد صنعتی اسٹیٹ کی 33 ایڈمن فائلیں (سرکاری ریکارڈ) غائب ہیں ان پر 2018ء تک مجموعی طور پر تقریباً ساڑھے 4 کروڑ روپے (چار کروڑ 46 لاکھ 74 ہزار 893 روپے) کے واجبات ہیں جبکہ5 فائلیں ایسی ہیں جن کا طویل عرصے سے ریکارڈ موجود ہی نہیں۔

کراچی اور حیدر آباد کی بھی درجنوں فائلوں کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ انہیں زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا۔ ان صنعتی اراضی کے پلاٹ نمبرز اور ان پر واجب الادا رقوم کی تفصیل بھی چند روز میں حاصل کرلی جائے گی۔

SITE nooriabad files missing 1

ذرائع نے بتایا ہے کہ نوری آباد کے صنعتی پلاٹس کے علاوہ سائٹ کراچی، حیدرآباد، سپر ہائی وے کی بھی 50 سے زائد فائلیں غائب ہیں اور ان فائلوں کے مطابق پلاٹس مالکان پر کروڑوں روپے کے واجبات ہیں۔ اصل فائلیں نہ ملنے کی صورت میں رینٹ اور دیگر مد میں وصول کی جانے والی کروڑوں روپے کی رقم کا حصول ممکن نہیں ہوگا۔

سائٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سائٹ لمیٹڈ کے مختلف شعبہ جات غائب ہونے والے ریکارڈ کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں، فائلوں کی گمشدگی کی باضابط اطلاع سندھ حکومت کو نہیں دی گئی اور نہ ہی ریکارڈ کی گمشدگی کی کوئی ایف آئی درج کرائی گئی۔

ایکسپریس کو حاصل دستاویزات کے مطابق ابتدائی طور پر 38 پلاٹس کی فائلوں کی گمشدگی کا معاملہ سامنے آیا ہے جس پر ایڈمنسٹریشن نے متعلقہ افسران کو اصل فائلیں تلاش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اس حوالے سے ترجمان سائٹ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن ذیشان علوی فوکل پرسن ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ میڈیا کو کسی قسم کی معلومات فراہم کرنے کے پابند نہیں ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔