2019؛ فلم انڈسٹری کی بحالی کا سال ثابت ہوا

قیصر افتخار  اتوار 5 جنوری 2020
بھارتی پابندیوں کے باوجود پاکستانی گلوکارچھائے رہے

بھارتی پابندیوں کے باوجود پاکستانی گلوکارچھائے رہے

کہتے ہیں کہ ماضی کے واقعات سے سیکھاجائے تومستقبل میں بہت سی آسانیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ اب   2019ء  اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے اور 2020ء کوخوش آمدید کہنے کیلئے دنیابھرمیں لوگوںکی اکثریت بڑی شدت کے ساتھ منتظر ہے۔ 

بہت سے لوگوں نے نئے سال کے استقبال کیلئے تقریبات کااہتمام کرلیاہے جبکہ بہت سے لوگ نئے سال کی آمد کے موقع پربزرگان دین کی درگاہوں پردعائیں مانگتے دکھائی دینگے، بہت سے لوگ نئے سال کی منصوبہ بندی میں لگے ہوئے  ہیں  توبہت سے لوگ گزشتہ برس  کے واقعات کویاد کرکے افسردہ ہیں۔

بس یوں کہئے کہ زندگی کے تمام شعبوں سے وابستہ لوگ پرانے سال  اورنئے سال کے حوالے سے بات کرتے نظرآرہے ہیں۔ کوئی سیاسی  صورتحال کا تذکرہ کررہا ہے توکوئی دہشتگردی کا ، کوئی گیس ، پانی اوربجلی سے تنگ ہے توکوئی بے روزگاری سے،  دوسری جانب  اگر ہم بات کریں پاکستان شوبز انڈسٹری کی تونئے سال کیلئے فنون لطیفہ سے وابستہ فنکاروں اورتکنیکاروں نے بہت سے مثالی کام کرنے کی ٹھان رکھی ہے اوراگرنظرڈالیں 2019ء پرتوبہت سی خوبصورت یادیں اورتلخ واقعات  بھی  اس شعبے سے وابستہ فنکاروں کی زبان پر ہیں۔

اْداس شاموں اور سرد طویل راتوں والا دسمبر جس طرح انسانی نفسیات پر اثر انداز ہوکر لہجوں میں اداسی اور دل میں تنہائی کا احساس پیدا کرتا ہے، حقیقت اس سے کچھ مختلف بھی نہیںہے کیونکہ سال کے اس آخری مہینے میں انسان کو گزرا ہوا پچھلا سارا سال یاد آجاتاہے۔ ہرانسان اچھی چیزوں کو یاد کرکے خوش اور بری چیزوں کو یاد کرکے افسردہ  ہوجاتا ہے۔بہت سے لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو دسمبر میں اپنا احتساب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اگر ہم 2019میں انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی بات کریں تو یہ سال کافی اچھا رہا کیونکہ اس سال بھی فلم اور ٹی وی کے شعبے میں کافی ترقی ہوئی،نئی فلموں اور ڈراموں کے لئے کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی گئی۔مجموعی طور پر یہ سال انڈسٹری کے لئے بہترین رہا لیکن اس سال ہمیشہ کی طرح ایسی بے شمار شخصیات بھی دنیا چھوڑ گئیں جن کی یاد ہمیشہ ان کے چاہنے والوں کو اداس کرتی رہے گی۔

2019ء کاآغاز ڈائریکٹر عمار لاثانی اور کنزیٰ ضیاء کی ایکشن تھرلر فلم’’گم اِن دی مڈل آف نوویئر‘‘ سے ہوا جس کے نمایاں ستاروں میں سمیع خان،شمعون عباسی، شامین خان اور انجم حبیبی شامل تھے۔ڈائریکٹر شعیب خان اورپروڈیوسرخرم ریاض کی فلم’’جیک پاٹ‘‘ بھی اس سال کی ایک اچھی فلم تھی جس کے نمایاں فنکاروں نے نور حسن،صنم چودھری، عنایت خان، جاوید شیخ، فائزہ خان، عدنان شاہ، ٹیپو، افضل خان (ریمبو) ثناء اور دیگر شامل تھے، فلم کے مصنف بابر کشمیری تھے۔

فلم مزاح، رومانس اور تھرل کا امتزاج تھی لیکن فلم زیادہ بزنس نہ کر سکی۔فلم کے گانے اور کچھ سین تھائی لینڈ کے فوکٹ جزیرے جیمز بانڈ اور کورل آئس لینڈ پر فلمائے گئے تھے۔ کہانی اسکرین پلے،کردار،لوکیشنز اور میوزک لاجواب تھا۔اداکارہ منشا پاشا اور احمد علی اکبر کی فلم ’’لال کبوتر‘‘ بھی 2019ء کی ایک اچھی فلم تھی جو کئی فلمی میلوں میں بھی نمائش پذیر ہو چکی ہے اور کئی ایوارڈز اپنے نام کئے ہیں۔ کمال خان اس فلم کے ڈائریکٹرجبکہ حانیہ عامر اور کامل چیمہ فلم کے پروڈیوسرز تھے۔اس کرائم تھرلر کے دیگر نمایاں فنکاروں میں راشد فاروقی، سید محمد احمد شامل تھے۔

ڈائریکٹر اظفر جعفری کی ایکشن فلم ’’شیردل‘‘ 22 مارچ کو ریلیز ہوئی جس کے نمایاں فنکاروں میں میکال ذوالفقار، ارمینا رانا خان، حسن نیازی اور سبیکا امام شامل تھے۔ میکال ذوالفقار نے پاکستانی اور حسن نیازی نے بھارتی پائلٹ کا کردار خوب صورتی سے کیا تھا۔ بالا کوٹ میں بھارتی سرجیکل سٹرائیک کے ڈرامے اور بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی گرفتاری کے بعد اس فلم کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی تھی۔

این کے پیکچرز کے بینر تلے بننے والی یہ فلم دراصل پاک فضائیہ کے شاہینوں کو خراج تحسین تھا،اسے بزنس کے اعتبار سے پاکستان کی 28 ویں سب سے زیادہ بزنس کرنے والی فلم کا اعزاز حاصل ہے جس نے باکس آفس پر 13 کروڑ کے لگ بھگ بزنس کیا ۔ڈائریکٹر نادر شاہ کی ایکشن سائنس فکشن فلم ’’پراجیکٹ غازی‘‘ 29 مارچ  کوسینماؤں کی زینت بنی جس کے نمایاں فنکاروں میں ہمایوں سعید، شہریار منور، سائرہ شہروز، عدنان جعفری اور طلعت حسین شامل تھے۔

ڈسٹری بیوشن کلب کے بینر تلے ریلیز ہونے والی فلم کی کہانی دلچسپ اور جدید سائنس ایفیکٹس پر مبنی تھی۔سید محمد علی شاہ فلم کے ڈائریکٹر تھے۔ ڈائریکٹر نسیم حیدر شاہ کی ایکشن رومانٹنک فلم ’’جنون عشق‘‘ اپریل میں سینماؤں کی زینت بنی جس کے نمایاں فنکاروں میں عدنان خان، ماہی خان اور عامر قریشی شامل تھے۔مئی میں کوئی قابل ذکر پاکستانی فلم ریلیز نہیں ہوئی ۔جون میںعیدالفطر پر دو بڑی پاکستانی فلمیں ڈائریکٹر وجاہت رؤف کی ’’چھلاوا‘‘ اور یاسر نواز کی ’’رانگ نمبر ٹو‘‘ریلیز ہوئیں،یہ دونوں رومانٹک کامیڈی فلمیں تھیں۔

’’چھلاوا‘‘کے نمایاں فنکاروں میں مہوش حیات، اظفر رحمان، زارا نور عباس، اسد صدیقی، محمود اسلم اور عاشر وجاہت شامل تھے جبکہ سمیع خان، نیلم منیر، ثنا فخر، جاوید شیخ، شفقت چیمہ، محمود اسلم رانگ نمبر ٹو کے نمایاں فنکار تھے۔

فلم کا مرکزی خیال دانش نواز کا تھا جبکہ مکالمے احمد حسن نے لکھے تھے۔ یہ رومانٹک کامیڈی فلم 2015ء میں آنے والی رانگ نمبر کا سیکوئل تھا۔ شیخ امجد رشید اور حسن ضیاء پروڈیوسر تھے، فلم نے باکس آفس پر 25 کروڑ سے زائد  کابزنس کیا اورعید کے پہلے دن 1.65 کروڑ کمالئے تھے ۔ڈائریکٹر ابو علیحہ کی سائیکلوجیکل ہارر فلم ’’کٹاکشا‘‘ بھی جون میں ریلیز ہوئی جو فلم بینوں کو متاثر کرنے میں ناکام رہی،اس کے نمایاں فنکاروں میں سلیم معراج، کرن تعبیر، نمرہ شاہد، قاسم خان، مبین گبول شامل تھے،اسے پاکستان کی پہلی سائیکلوجیکل فلم کہا جا رہا ہے۔ فلم کی کہانی بھی ابوعلیحہ نے لکھی تھی۔ یہ فلم کئی بین الاقوامی فلمی میلوں میں بھی دکھائی جا چکی ہے۔

ڈائریکٹر ثاقب ملک کی رومانٹک ڈرامہ کامیڈی فلم ’’باجی‘‘ 28 جون کو سینماؤں کی زینت بنی۔ثاقب ملک اور انجلین ملک فلم کے پروڈیوسر تھے،کہانی عرفان احمد عرفی نے لکھی تھی۔ اس کے نمایاں فنکاروں میں میرا، آمنہ الیاس، عثمان خالد بٹ، محسن عباس حیدر، علی کاظمی، نیئر اعجاز، نشو بیگم، عرفان کھوسٹ، روحی خان اور عامر قریشی شامل تھے۔

فلم توقعات کے مطابق بزنس کرنے میں ناکام رہی ۔  نامور ہدایت کارہ سنگیتا کی فلم’’تم ہی تو ہو‘‘ بھی بالآخر اس سال ریلیز ہوگئی جو کافی عرصے سے مکمل تھی۔ دانش تیمور، قراۃ العین،ساجد حسن اور متیرا اس کے نمایاں فنکاروں میں شامل تھے۔ کہانی سورج بابا کی تھی۔لکی علی، غنا علی،صائم علی اور مریم بھی فلم کی کاسٹ میں شامل تھے۔

ڈائریکٹر علی سجاد شاہ کی ’’تیور‘‘بھی رواں سال ریلیز ہونے والی فلموں میں شامل ہے۔یہ فلم بنائی’’عارفہ‘‘کے نام سے گئی تھی لیکن ریلیز سے قبل  نام بدل کر تیور کر دیا گیا۔ آمنہ الیاس کی فلم’’ریڈی سٹیڈی نو‘‘ رواں سال ریلیز ہونے والی اچھی فلموں میں شامل ہے جس میں فیصل سیف اور آمنہ الیاس نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔ سلمان شاہد،زین افضل، نیئر اعجاز، اشرف خان، سلیم البیلا، منیر احمد، مرحوم احمد بلال، نرگس رشید اور اسماعیل تارا بھی فلم کی کاسٹ میں شامل تھے۔فلم کو ہشام بن منور نے ڈائریکٹ اور پروڈیوس کیا تھا۔

جس کی کہانی ایک جوڑے کے گرد گھومتی ہے جو ایک دوسرے کی محبت کی گرفتار ہو کر شادی کرنا چاہتاہے لیکن انہیں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔اس رومانٹک ڈرامہ کامیڈی فلم میں آمنہ الیاس نے رضیہ کا کردار ادا کیا تھا۔عیدالفطر کے بعد رواں برس آنے والی عیدالاضحٰی پر 3 بڑی پاکستانی فلموں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا جن میں حریم فاروق اور علی رحمان خان کی’’ہیر مان جا‘‘ ،شہریار منور اور مایا علی کی ’’پرے ہٹ لو‘‘ اور ماہرہ خان اور بلال اشرف کی’’سپر سٹار’’ شامل تھی۔

اس طرح صفِ اوّل کی فنکاراؤں ماہرہ خان، مایا علی اور حریم فاروق کے درمیان کانٹے کا مقابلہ تھا۔عاصم رضاکی ڈائریکشن میں بننے والی’’پرے ہٹ لو‘‘عید سے تین روز قبل ریلیزکردی گئی تھی،اس نے عید کے دنوں میں بین الاقوامی باکس آفس پر پندرہ کروڑ کے لگ بھگ بزنس کیا،فلم میں فواد خان کی گیسٹ اپیئرنس بھی مداحوں کے لئے سرپرائز ثابت ہوئی۔زارا نور عباس،احمد علی بٹ، حنا دلپذیر اور ندیم بیگ کی اداکاری بھی پسند کی گئی ہے بالخصوص ندیم بیگ کے جنازے کا سین اس قدر اثر انگیز تھا کہ فلم بینوں کے بھی آنسو نکل آئے۔

مومنہ دُرید فلمز اور ہم فلمز کی’’سپرسٹار‘‘بھی اگرچہ اچھی گئی  لیکن بعض حلقوں کا خیال ہے کہ فلم اتنی اچھی نہیں گئی جتنی توقعات وابستہ کی گئی تھیں جس کی کئی وجوہات تھیں۔’’سپرسٹار‘‘میں ندیم بیگ،جاوید شیخ، مرینہ خان، اسماء عباس، سیفی حسن،علیزے شاہ، علی کاظمی کی اداکاری بھی پسند کی گئی  جبکہ ہانیہ عامر،عثمان خالد بٹ،کبریٰ خان اورمانی نے بھی انٹری دی ۔اسے دوسرے کئی ممالک میں بھی ریلیز کیا گیا۔

’’ہیرمان جا‘‘ بھی بزنس کے اعتبار سے کافی اچھی گئی  اوراس نے مزاح،رومانٹک کہانی اور موسیقی کی وجہ سے فلم بینوں کے دلوں میں گھر کیا۔علی رحمان خان اور حریم فاروق کے علاوہ موجز حسن اور فیضان شیخ کی اداکاری بھی پسند کی گئی۔آمنہ شیخ کی موجودگی نے بھی فلیور شامل کیا۔زارا شیخ اور علی رحمان خان پر فلمایا گیا ڈانس نمبر ’’اَڈی مار‘‘ سب سے زیادہ پسند کیا گیا۔میکال ذوالفقار،شاذخان،عابد علی، اور احمد علی اکبر بھی فلم میں بطورگیسٹ نظرآئے ۔فلم کو ڈسٹری بیوشن کلب کے بینرتلے ریلیز کیا گیاتھاجس میںآنرکلنگ سمیت کئی اہم معاشرتی مسائل کو بھی اُجاگر کیا گیا۔

ڈائریکٹر اویس خالد کی رومانٹک ڈرامہ تھرلر فلم’’دال چاول‘‘ بھی رواں سال کی فلموں میں شامل ہے جس کے نمایاں فنکاروں میں شفقت چیمہ، سلمان شاہد، مومنہ اقبال، احمد سفیان شاملل تھے۔ اکبر ناصر خان فلم کے مصنف تھے۔ فلم پولیس کی قربانیوں کوخراج تحسین تھالیکن اسے مناسب شوز نہیں مل سکے۔ نامور مصنف خلیل الرحمن قمر کی فلم’’کاف کنگاں‘‘25 اکتوبر کو سینماؤں کی زینت بنی جسے ڈائریکٹ بھی انہوں نے کیا تھا۔ ایشال فیاض، آبی خان، سمیع خان، عائشہ عمر، فضا علی، ساجد حسن، راشد محمود، نیرا اعجاز، شفقت چیمہ، نسیم وکی، اکرم اداس اور دیگر اس کے نمایاں فنکاروں میں شامل تھے۔

یہ 1947ء کی ایک نامکمل لو اسٹوری تھی جو 2019ء میں مکمل ہوئی ۔ فلم کی کہانی ڈائریکشن، کیمرہ ورک، میوزک ہر چیز کمال تھی لیکن اس کے باوجود فلم باکس آفس پر متاثر کن بزنس کرنے میں ناکام رہی۔نیلم منیر پر فلمائے گئے آئٹم نمبر پر کافی تنقید بھی ہوئی تھی لیکن وہ کہانی سے جڑا ہوا تھا۔ ڈائریکٹر، رائٹر شمعون عباس کی فلم’’درج‘‘ بھی 25 اکتوبر کو ریلیز ہوئی۔ جس میں آدم خوری کو موضوع بنایا گیا تھا۔ اس مسٹری تھرلر کے نمایاں فنکاروں میں شمعون عباس کے علاوہ شیری شاہ، مائرہ خان، نعمان جاوید، حفیظ علی اور دیگر شامل تھے۔

زی کے فلمز کی فلم’’تلاش‘‘ 15 نومبر کو سینماؤں کی زینت بنی اسے اقوام متحدہ میں بھی دکھایا جا چکا ہے جسے ذیشان خان نے ڈائریکٹ کیا تھا۔ اس کے نمایاں فنکاروں میں فاریہ حسن، احمد زیب اور نعمان سمیع شامل تھے۔ محبت کی تکون کے ساتھ ساتھ اس میں کئی سماجی مسائل کو موضوع بنایا گیا تھا۔ ڈائریکٹر ذوالفقار اور پروڈیوسر تسمینہ شیخ کی فلم’’سچ‘‘ 20 دسمبر کو ریلیز ہوئی اور یہ سال کی آخری فلم ہے۔

اسد زمان خان، ہمایوں اشرف اور علیزے شیخ کے علاوہ جاوید شیخ، فضیلہ قیصر، عائشہ ثناء اور عظمٰی گیلانی بھی فلم کی کاسٹ میں شامل ہیں۔ پاکستانی فلموں کی تعداد توکم تھی لیکن اس کا معیار خاصا بہتر ہوا اورفلم بینوں کی تعدادمیں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اس کی بڑی وجہ  یہ بھی تھی کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان کشیدگی میں شدت کے بعد سینما گھروںمیں بھارتی فلموں کی نمائش پرپابندی عائدکردی گئی تھی۔ حالانکہ سینما انڈسٹری کے حلقوں کی اکثریت اس فیصلے پرکچھ  زیادہ خوش نہ تھی ، مگردوسری جانب بھارتی فلمی تنظیموں کی جانب سے پاکستان کوفلمیںنہ دینے کے فیصلے کے بعد پاکستانی سینما مالکان کے پاس کوئی دوسری  چوائس نہ رہی تھی۔

یہاں ایک بات جوقابل ذکر ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری کی سب سے مضبوط اورنمائندہ جماعت پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے انتخابات ہوئے، جن میں تمام ممبران نے متفقہ طورپرفلم امپورٹراورپروڈیوسر شیخ امجد رشید کواپنا نیا چئیرمین منتخب کیا، اس حوالے سے لاہورکے مقامی ہوٹل میں باقاعدہ تقریب کا اہتمام بھی کیا۔

2019میں بہت سے پاکستانی فنکاروں نے زندگی کے نئے سفر کا آغازکیا جن میں اداکار شان بیگ بھی شامل ہیں جن کی شادی   اس سال سب سے پہلے ہوئی۔ان کے بعد ایمان علی کی شادی بابر عزیز بھٹی سے ہوئی،  اس شادی کی تقریبات کا آغاز کئی روز پہلے ہوا اورسوشل میڈیا پرمختلف رسومات کی ادائیگی کی فوٹیج  ایمان علی کے چاہنے والوں کی توجہ کا مرکز بنی رہی، کراچی سے تعلق رکھنے والی اداکارہ ایشا نور نے بھی گھر بسالیا،معروف ماڈل آمنہ بابر نے بزنس مین زاہدنور سے شادی کی،ماڈل فائزہ اشفاق نے مہوش حیات کے بھائی دانش حیات سے لومیرج کی۔ماڈل آئمہ مشتاق کی شادی عروہ حسین کے بھائی انس یزدان سے ہوئی۔

لاہور سے تعلق رکھنے والی معروف اداکارہ ماہ نور نے زندگی کے نئے سفر کا انتخاب کیا۔ماڈل دیا علی نے دبئی جبکہ ٹی وی اداکارہ ردا اصفہانی نے کراچی میں شادی کی،ٹی وی کی معروف اداکارہ ثنیہ شمشادحسین نے بھی شادی کرلی،حمزہ علی عباسی اور اداکارہ نیمل خاور کی شادی بھی اس سال کی ایک بڑی خبر تھی،اداکارہ ناہید شبیر نے بھی دوسری شادی کرلی،ٹی وی اداکارہ بشریٰ دوست بلوچ نے ٹی وی اینکر عدنان حیدر سے شادی کی۔اداکارہ میراسیٹھی نے بھی گھربسالیا جن کی شادی لاہور میں دھوم دھام سے ہوئی۔اداکارہ صنم چوہدری کی شادی بھی اسی سال منظر عام پر آئی جو انہوں نے خاموشی سے اسلام آباد میں کی تھی،ماڈل ثناسرفرازنے بھی اسی سال شادی کی، اس کے علاوہ سال کے آخرمیں معروف اداکارہ اقراء عزیز اوراداکاریاسرحسین بھی رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے، اس سے پہلے دونوں نے ایک گرینڈ شو کے دوران بڑے ڈرامائی انداز میں منگنی کی تھی، جس میں شوبزستاروں کی کہکشاں بھی موجود تھی۔

اس سال کئی فنکاروں کے گھروں میں بچوں کی پیدائش بھی ہوئی جن میں مہرین سید کے گھر بیٹا،فیروزخان کے گھر بھی بیٹا،ایمن خان اور منیب بٹ کے گھر بیٹی،اور آمنہ بابر کے گھر بھی بیٹی کی پیدائش ہوئی،اداکارہ ثوبیہ خان بھی ماں بن گئیں،  اس سال آمنہ شیخ اور محب مرزا کی طلاق کی تصدیق بھی ہوئی ، گلوکارہ  حمیرا ارشد اوراحمد بٹ نے  درینہ اختلافات کوحتمی شکل دیتے ہوئے اپنے راستے جدا کرلئے،  جبکہ دوسری  طرف محسن عباس حیدر اورفاطمہ سہیل  کے درمیان کافی بڑے جھگڑے کے بعد طلاق ہوئی، دونوںنے ایک دوسرے پر مختلف الزامات لگانے  کے بعد الگ ہونے کا فیصلہ کیا اور فاطمہ سہیل نے خلع کے ذریعے راستہ الگ کرلیا۔

سال 2019میں جہاں انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کو بہت سی خوشیاں ملیں وہیں بہت سے لوگ ہمیشہ کے لئے داغ مفارقت دے کر سب کو اداس کرگئے جن میں اداکارہ صفیہ خیری،گلاب چانڈیو،روحی بانو،خاور بٹ،ڈائریکٹرثاقب صدیقی،مردان سے تعلق رکھنے والی مشہور اداکارہ گلالئی کو قتل کردیا گیا۔گلوکارہ شہنازبیگم بنگلہ دیش میں انتقال کرگئیں،پی ٹی وی لاہور کے پروڈیوسر افتخار مجاز بھی دنیا چھوڑ گئے۔اسی سال ہم سے جدا ہونے والے دیگر افراد میں ٹی وی کے معروف ڈائریکٹر عاطف حسین،ڈاکٹر جمیل جالبی،موسیقار نیازاحمد،نغمہ نگار نثارناسک،اداکارہ ذہین طاہرہ،اداکار ہمایوں گیلانی،حمایت علی شاعر،تنویر کاظمی ، قوال  شاہد نصرت اور اداکار عابد علی شامل ہیں۔

گلوکارہ واداکارہ رابی پیرزادہ کیلئے 2019ء کچھ اچھا نہیں رہا،  جہاں بطورہیروئن اپنی پہلی فلم  کے زریعے بڑے پردے پرانٹری دی، وہیں ان کی فلم بری طرح فلاپ ہوئی۔   رابی پیرزادہ سوشل میڈیا کے ذریعے بھارتی وزیراعظم مودی کوسنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہی تھیں، توان کے  چاہنے والوںکی تعدادمیں اضافہ ہونے لگا تھا، مگر جونہی ان کے خلاف محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے  جنگلی جانوررکھنے پرکارروائی کا سلسلہ شروع ہوا توانہوں نے میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے اس ساری کارروائی کے پیچھے اصل کردار مودی سرکار  کوٹہرایا، لیکن جونہی ان کی نازیبا ویڈیوکلپس سامنے آئے تو پاکستان شوبز انڈسٹری کی  دنیا بھر میں بدنامی ہوئی،  اس کے بعد رابی پیرزادہ نے کئی متنازع بیانات دیئے، مگرانہیں اوران کی فیملی کوبہت رسوائی کا سامنا کرنا پڑا، اس دوران یہ خبربھی سامنے آئی کہ رابی پیرزادہ نے یہ ساری کوشش بیرون ممالک نیشنلٹی حاصل کرنے کیلئے کی ہے، پاکستان ٹیلی ویژن کی میک اپ آرٹسٹ اور ماڈل ثمرہ چوہدری کے وڈیو سکینڈل بھی منظر عام پر آئے۔

اداکاربابرعلی اورریجاعلی سنگین نتائج کی دھمکیاں ملنے پرپاکستان چھوڑ کرامریکہ چلے گئے، دونوں کے موقف کافی حد تک ملتے جلتے تھے ، لیکن بابرعلی کچھ عرصہ باہررہنے کے بعد وطن واپس لوٹ آئے ہیں، مگرریجا علی تاحال امریکہ میں قیام پذیرہیں۔

ویسے تو اس سال تما م چینلز پر بے شمار ڈرامے پیش کئے گئے لیکن ہمایوں سعید کی پروڈکشن کے ڈرامے’’میرے پاس تم ہو‘‘ نے کامیابی کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیئے جس کی کہانی خلیل الرحمن قمر نے تحریر کی ہے۔اس سال ہمیشہ کی طرح پاکستان فیشن انڈسٹری کی سرگرمیاں بھی عروج پر رہیں۔

اب زرا بات کریں پاکستان کی میوزک انڈسٹری کی تواس شعبے میںماضی کی طرح اس بار بھی معروف اورنوجوان گلوکاروں نے اپنی حکومت قائم رکھی۔ بلاشبہ بھارت کی جانب سے پاکستانی گلوکاروں کے کام کرنے پرپابندی عائد کردی گئی ہے لیکن اس کے باوجود بہت سے  گلوکاروں نے پاکستان اوردیارغیرمیںا پنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے ہیں۔

استاد راحت فتح علی خاں نے پچھلے برس کی طرح اس بار بھی ایک کامیاب ورلڈ ٹوور کیا، جس میں انہوںنے امریکہ، کینیڈا، یورپ، برطانیہ ، آسٹریلیا، افریقہ ، جاپان اورمڈل ایسٹ سمیت دنیا کے بیشترممالک میں  سو  سے زائدکامیاب شو کئے، اس کے ساتھ ساتھ انہیں دنیا کے بیشترممالک میں مختلف اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ اسی طرح گلوکارعلی ظفرنے جہاں بڑے پردے پراپنی صلاحیتوںکے جوہردکھائے،وہیں ان کے میوزک کنسرٹس بھی عروج پررہے۔

اس کے علاوہ گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے  ہراساں کرنے کا کیس بھی دنیا بھرکی توجہ کامرکزبنارہا، یہ کیس تاحال عدالت میں زیرسماعت ہے لیکن اس حوالے سے سوشل میڈیا پرخاصی بحث ومباحثہ ہوتا رہا، گلوکاربلال سعید نے ماضی کی طرح  اس سال بھی بہترین میوزک پروڈیوس کیا اوران کا بھارتی پلے بیک سنگر نیہا ککڑ کیساتھ گایا گیت دنیابھرمیں بے حدمقبول ہوا۔گلوکار ساحرعلی بگا،شازیہ منظور، سجاد علی اورندیم عباس لونے والا سمیت دیگر نے پاکستان اوردنیا کے بیشترممالک میں ہونے والے میوزک کنسرٹس میں پرفارم کیا اورپاکستان کا سافٹ امیج  اپنے فن کی بدولت عام کیا۔

اس کے علاوہ  بطوراداکاراورڈی جے شہرت رکھنے والے محسن حیدرعباس کی ازدواجی زندگی تومتاثررہی لیکن ان کا بطورگلوکارگیت روح لوگوں کے دلوں کو چھوگیا، سوشل میڈیا پرآتے ہی اس گیت کوسننے اورپسند کرنے والوں کی تعداد لاکھوںمیں پہنچ گئی۔  معروف گلوکارابرارالحق نے کافی وقفے کے بعد ایک نیا گیت چمکیلی ریلیزکیا، اس گیت کی لانچنگ تقریب میں میڈیا کی جانب سے خاصے سوالات اٹھائے گئے اورچند روزکے بعد ہی اس گیت کوبین کرنے کیلئے ایک وکیل نے عدالت سے رجوع کرلیا، درخواست گزار کا موقف تھا کہ اس گیت کے زریعے  ابرارالحق  نے مردوں کی تذلیل کی ہے۔

مگرسوشل میڈیا پراس حوالے سے ابرارالحق کوخاصی تنقید کاسامنا کرناپڑا تھا۔ کیونکہ اس سے پہلے بھی ان کے کچھ گیتوں کواسی طرح عدالت کا سامنا کرناپڑا اوراس باربھی انہوںنے جان بوجھ کرایسا کیا ، جس کا مقصد سوائے سستی شہرت حاصل کرنے کے کچھ اورنہیں تھا۔

فوک گائیکی میں اپنی منفردپہچان رکھنے والے عظیم گلوکارعطاء اللہ عیسی خیلوی  اورپٹیالہ گھرانے کے عظیم گائیک استاد حامد علی خاں کی وفات کی غلط خبریں جنگل کی آگ کی طرح دنیا بھرمیں پھیل گئیں، جو بعد میں کسی غلط فہمی کا نتیجہ ثابت ہوئیں۔ عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی نے تواپنے حوالے سے جھوٹی خبردینے والے شخص کیخلاف قانونی کارروائی کی ،  گلوکارشوکت علی  شدیدعلیل ہوگئے اورلاہورکے سروسز ہسپتال میں زیرعلاج بھی رہے۔ اسی دوران کا ان کا علاج جاری رہا، لیکن انہوںنے  اپنے ویڈیوپیغام کے ذریعے حکومت سے مالی امداد کی اپیل بھی کی، حالانکہ ان کے تین بیٹے بھرپورکام کررہے ہیں اوران میںسے دو بیٹے برطانیہ اورکینیڈا میں شہریت کے حصول کیلئے کئی برس رہنے کے بعد وطن واپس لوٹ آئے تھے۔

ورسٹائل اداکارہ بشریٰ انصاری اوران کی چھوٹی بہن اداکارہ اسماء عباس پاکستان اوربھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی  کے حوالے سے ایک گیت ’’گوانڈنے ‘‘ ریلیزکیا، اس گیت کوبہت پسندکیاگیااوردونوں بہنوںکی طرف سے اس کاوش  کودنیابھرمیں قدرکی نگاہ سے دیکھا گیا ، مگربھارتی میڈیا میں اس بات کومثبت اندازسے نہیں بلکہ تنقید اندازمیں اجاگرکیاگیا۔ معروف گلوکارہ صنم ماروی اوران کے شوہرکے درمیان معاملات اتارچڑھاؤ کا شکاررہے، اس دوران انہوں نے اپنی پڑوسی خاتوں پرشک کااظہارکرتے ہوئے دھاوا بول دیاکہ ان کے شوہرحامد کا وہاں آنا جاناہے، اس پرایکشن لیتے ہوئے پڑوسی خاتون نے باقاعدہ مقامی تھانے میں درخواست دیدی۔

پاکستانی ڈرامے کی بات کریں توسال بھران گنت ڈرامے ناظرین کی توجہ کا مرکز بنے لیکن اداکارہمایوں سعید، عائزہ خان اورعدنان صدیقی  کا ڈرامہ سب  سے زیادہ  دیکھا اورپسند کیاگیا، اگریہ کہاجائے کہ اس ڈرامے کی بدولت تینوںفنکاروںکے کیرئیرکوایک نئی راہ ملی ہے  توغلط نہ  ہوگا۔ اس ڈرامے کونا صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر بہت شوق سے دیکھاگیاہے اوراس ڈرامے کی بدولت پاکستانی ڈرامے کے شاندارماضی  کی یاد بھی تازہ ہوگئی ہے۔ اگربات کریں پاکستانی ڈرامے کی توپرائیویٹ پروڈکشنز کی جانب سے جہاں ان گنت نئے اورمنفردموضوعات پرڈرامے بنائے گئے۔

وہیں اداکارعمران اشرف  کا ایک کردارسوشل میڈیا پراس قدروائرل ہواکہ اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، اس ڈرامے میں عمران اشرف نے اپنی بھرپورفنکارانہ صلاحیتوں کااظہارکیااوران کواسی ڈرامے میں عمدہ اداکاری کرنے پرایوارڈ سے بھی نوازا گیا، جہاں رواں برس بہت سے فنکاروںکو ایوارڈ اوراعزازات عمد ہ کام کرنے پرملے، وہیں اداکارہ مہوش حیات کومختصر عرصہ میںاعلیٰ سول ایوارڈ ملنے پرجہاں انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، وہیں حکومتی وزراء اوردیگراہم شخصیات پربھی کڑی تنقید ہوئی۔

اسی طرح  بیگم نوازش علی کے نام سے شہرت پانے والے میزبان علی سلیم نے  سوشل میڈیا کے ذریعے اہم  حساس اداروں پرجونہی تنقید شروع کی توپھرپاکستان اوردیارغیرمیں بسنے والوںکی زبان نہ رک پائی  اورانہیں ایسے القابات سے نوازا گیا، جس کے بارے میں انہوں نے کبھی نہیں سوچا ہوگا۔ ٹک ٹاک نامی سوشل میڈیا ایپ سے شہرت پانے والی حریم شاہ جہاں سوشل میڈیا پرچھائی رہیں،وہیں ان کی جانب سے  مبشرلقمان کوتنقید کا نشانہ بنایاگیا، مگرجونہی وہ اہم سرکاری عمارتوں میں ٹک ٹاک بناتی دکھائی دیں تو یہ سٹوری ہیڈلائنز کی زینت بنی رہی۔مگر اس کے برعکس ہدایتکارسیدنورنے اپنی ایک فلم کیلئے ٹک ٹاک سے شہرت پانے والی جنت مرزا کولیڈ رول میں کاسٹ کیا۔

اسی طرح اگرہم پاکستانی ڈرامہ کی ترقی اوربہتری کی بات کریں تواس سلسلہ میں ایکسپریس ٹی وی کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں نمایاں ستارہ بن کردنیابھرمیں اس کے چرچے عام ہیں، جس طرح ماضی میں سرکاری ٹی وی پربہترین موضوعات کے ڈرامے پیش کئے جاتے تھے۔

اسی طرح  ایکسپریس ٹی وی پربھی صرف اورصرف معیاری ڈرامے پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے اوراسی لئے  دنیابھرمیں یہاں آن ائیرہونے والے ڈراموںکوشوق سے دیکھاجاتاہے۔ اسی طرح ا یکسپریس نیوز اورروزنامہ ایکسپریس کی بات کریں توسب سے پہلے اہم خبریں ناظرین اورقارئین تک پہنچانے کا سلسلہ ماضی کی طرح جاری رہا۔  یہی وجہ ہے کہ لوگوںکا اعتماد ایکسپریس میڈیاگروپ کے تمام اداروں پربڑھا ہے اوراس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جس پرایکسپریس میڈیا گروپ کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔

تھیٹرکا شعبہ ماضی کی طرح اس سال بھی لوگوں میں مقبول رہا، خاص طورپرلاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان سمیت دیگرشہروںمیں پیش کئے جانیوالے سٹیج ڈرامے لوگوںکی توجہ کامرکز بنے، بلکہ پاکستانی کامیڈینز نے جہاں پرائیویٹ چینلز پراپنا راج قائم رکھا، وہیں بھارتی پنجاب کی فلموںمیں بھی انہیں کاسٹ کیا جانے لگا ہے۔

2019ء کا سال  اپنی تلخ و شیریں یادوں کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ اور کچھ روز کے بعد فنون لطیفہ سمیت دیگرشعبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانی اوردنیا بھرسال 2020ء سے نئی امیدیں وابستہ کیئے آگے بڑھ رہے ہوں گے۔ ضروری تویہی ہے کہ ہمارا تعلق جس بھی شعبے سے ہو،ہمیں شب وروز محنت کرکے اپنے پاک وطن کو ترقی کی جانب بڑھانے کیلئے کام کرنا ہوگا۔

ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے اپنے مسائل کوکم کرنے پرتوجہ دینا ہوگی، کیونکہ اس وقت دنیا کے بہت سے ممالک ہم سے آگے نکل  چکے ہیں، حالانکہ زندگی کے تمام شعبوں میں باصلاحیت لوگوں کی بڑی تعداد پاکستان میں رہتی ہے  لیکن ڈسپلن کی کمی اورقوانین  پرعملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے ہاں وسائل کم اورمسائل زیادہ ہیں، ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گوہیں کہ نیا سال خوشیوں بھرا ہو اورہمارا ملک ترقی کے سفرمیں بہت آگے تک جائے۔ آمین

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔