آرمی ایکٹ: جے آئی، جے یو آئی، نیشنل پارٹی اور پشتونخوا میپ مخالف

حسیب حنیف / خبر ایجنسیاں  ہفتہ 4 جنوری 2020
پارلیمنٹ کیساتھ اس سے بڑی زیادتی نہیں سکتی، حاصل بزنجو، عثمان کاکڑ کی پریس کانفرنس

پارلیمنٹ کیساتھ اس سے بڑی زیادتی نہیں سکتی، حاصل بزنجو، عثمان کاکڑ کی پریس کانفرنس

 اسلام آباد /  لاہور:  جماعت اسلامی،جمعیت علمائے اسلام (ف)،نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے آرمی ایکٹ پر قانون سازی سے لاتعلق رہنے کا اعلان کردیا۔

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی آرمی ایکٹ میں حکومت کا نہیں اصولوں کا ساتھ دے گی، حکومتیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں ،وزیراعظم کسی بھی وقت پسند اور ناپسند کی بنیاد پرفیصلہ کرے گا جس کی بنیاد پر ادارے کمزور ہونگے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ ہرقانون میں ذات اور پارٹی مفادت کے بجائے عوام اور ملک کے مفاد کو ترجیح دینی چاہیے،پڑوس میں ہم سے 8 گنا بڑی طاقت ہے،اگرملک میں دو نظام بنائے تو فائدہ نہیں ہو گا،64 سال ریٹائرمنٹ کی معیاد سب کیلیے بنائی جائے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ (ن)لیگ کا فرض تھا تمام جماعتوں کو اکٹھا کرتی، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں کیا جا سکا،جے یو آئی(ف)اس قانون سازی سے لاتعلق رہے گی، ووٹنگ میں حصہ لینا جعلی اسمبلی کی کارروائی کا حصہ بننا ہوگا،فوج کا ادارہ اور اس کا سربراہ غیرمتنازع ہیں، وزیراعظم کسی بھی وقت پسند اور ناپسند کی بنیاد پرفیصلہ کرے گا جس کی بنیاد پر ادارے کمزور ہوں گے۔

علاوہ ازیں جمعہ کو پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان خان کاکڑ اور نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹرمیر حاصل بزنجو نے پارلیمنٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کی،میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ہم نے پوری تاریخ نکالی،دنیا میں جنگیں ہوئیں پر کبھی کسی آرمی چیف کو توسیع نہیں ملی، پارلیمنٹ، نیشنل اسمبلی اور سینیٹ کے ساتھ اس سے بڑی زیادتی نہیں ہو سکتی، ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے پختونوں ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی اس قانونی جرم کا حصہ نہیں بنے گی۔

اس موقع پر سینیٹرعثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ہم ایک بار پھر جو ہم مسلسل کہے رہے تھے یہ ایک کنٹرول جمہوریت ہے،میڈیا پہ پابندی ہے،الیکشن کمیشن کے خلاف اقدامات ہو رہے ہیں، 8 گھنٹے کے نوٹس پہ اجلاس بلا رہے ہیں،دونوں ایوانوں میں اس بل کی مخالفت کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔