- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی کے قریب ہوا دھماکا خود کش تھا، رپورٹ
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
شوگر مل مالکان نے گنے کی خریداری روک کر ملیں بند کردیں
اسلام آباد: بااثر شوگر مل مالکان نے کاشت کاروں سے گنے کی خرید روک دی ہے اور ملیں بند کردی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کے زیرصدارت وفاقی کابینہ کے حالیہ اجلاس کے دوران کچھ اراکین کابینہ نے شوگرملوں کی جانب سے گنے کی خریداری بند کرنے اور اس کے نتیجے میں کسانوں کو درپیش مشکلات کا معاملہ اٹھایا۔
اراکین نے کہا کہ پاکستان شوگرملز ایسوسی ایشن کے بیشتر اراکین نے ملی بھگت کرکے اپنی ملیں بند کی ہیں کیوں کہ گنے کے نرخ 190 روپے فی من کی امدادی قیمت سے بڑھ کر 225 روپے من پر پہنچ گئے ہیں۔
کابینہ اراکین کا کہنا تھا کہ طاقت ور شوگر مل مالکان کے ہاتھوںکاشت کاروں کے مسلسل استحصال کی وجہ گنے کی قیمت مقرر کرنے کی پالیسی ہے۔ اس کے مقابلے میں کپاس کی کوئی امدادی قیمت نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ کپاس کی کاشت کے علاقوں میں بھی گنے کی کاشت مستقل بڑھتی جارہی ہے۔
وزارت خوراک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کاشت کاروں کے استحصال کی ذمہ دار حکومت ہے کیوں کہ طاقت ور لابیاں پالیسی فیصلوں پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق شوگر اور ٹیکسٹائل مل مالکان کاشت کاروں کا استحصال کرنے والی دو طاقت ور لابیاں ہیں۔
قبل ازیں پی ٹی آئی حکومت نے مسابقتی کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں چینی اور آٹے کی صنعتوں میں کارٹل بنائے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کے لیے ایکشن پلان تشکیل بھی دیا تھا۔ حکومت نے ان کے مقدمات تحقیقات کے لیے مسابقتی کمیشن میں بھیجے تھے جہاں سے فیصلہ کارٹل کے خلاف آیا تھا۔
کابینہ اجلاس کے دوران کچھ اراکین نے کرشنگ سیزن شرو ع ہوجانے کے باوجود گنے کی امدادی قیمت کا اعلان کرنے میں صوبائی حکومتوں کی ناکامی پر تحفظات کا اظہار بھی کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔