پرندوں کی زبان جاننے والا برڈ برادر

ندیم سبحان  اتوار 10 نومبر 2013
کوّے جس کی ہدایت پر عمل کرتے ہیں ۔ فوٹو : فائل

کوّے جس کی ہدایت پر عمل کرتے ہیں ۔ فوٹو : فائل

 کھٹمنڈو کے ایک اسکول کے میدان میں چھوٹا سا اسٹیج بنا ہوا ہے۔

اسٹیج کے سامنے بچھی ہوئی دریوں پر بڑی تعداد میں طلبا بیٹھے ہوئے ہیں۔ کچھ ہی دیر کے بعد ایک نوجوان اسٹیج پر رکھے ہوئے ڈائس تک پہنچتا ہے اور مائیکروفون کے قریب آکر طالب علموں سے مخاطب ہوتا ہے۔ مختصر سی گفتگو کے بعد وہ مائیکروفون ہاتھ میں اٹھا کر منہ کے قریب کرلیتا ہے اور پھر اس کے حلق سے کوے جیسی آواز برآمد ہوتی ہے۔

تھوڑی دیر کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں کوے ہر طرف سے کائیں کائیں کرتے ہوئے آتے ہیں اور اس نوجوان کے سر پر منڈلانے لگتے ہیں، ان کے بہت سے ساتھی قریبی درختوں اور اطراف کے مکانات کی چھتوں پر براجمان ہوجاتے ہیں۔

طلبا اور ان کے اساتذہ یہ منظر دیکھ کر ششدر رہ جاتے ہیں۔ وہ حیرانی اور بے یقینی کی کیفیت میں فضا میں اڑتے اور آس پاس بیٹھے ہوئے کووں کو دیکھتے ہیں جو مسلسل شور مچارہے ہیں۔ نوجوان ایک بار پھر کووں ہی کی طرح کائیں کائیں کرتا ہے۔ اس کی آواز کے ردعمل کے طور پر سب کوے خاموش ہوجاتے ہیں اور کچھ ہی دیر کے بعد فضا میں پرواز کرتے ہوئے غائب ہوجاتے ہیں۔ بعدازاں وہ نوجوان حاضرین کو پرندوں اور فطرت کے تحفظ کی اہمیت اور ضرورت پر لیکچر دیتا ہے۔

اس نیپالی نوجوان کا نام گوتم سپکوٹا ہے جو کہ حیران کن طور پر کووں کی زبان سمجھتا ہے اور کوے بھی اس کی آواز پر لبیک کہتے ہیں۔ گوتم کی اس غیرمعمولی صلاحیت کی بنا پر ہم وطن اسے اب ’’ چری دادا‘‘ یعنی ’’برڈ برادر‘‘ کہنے لگے ہیں۔ تیس سالہ گوتم کے مطابق اسے بچپن میں ٹیلی ویژن پر ایک فن کار کو پرندوںکی آوازیں نکالتے دیکھ کر یہ فن سیکھنے کا شوق پیدا ہوا تھا، اور پھر اس شوق نے جنون کی شکل اختیات کرلی تھی۔ وہ وقت بے وقت پرندوں کی آوازیں نکالنے کی مشق کرتا رہتا تھا۔ ’’ برڈ برادر‘‘ کا دعویٰ ہے کہ وہ 251 قسم کے پرندوں کی آوازیں نکال سکتا ہے مگر کووں کی آواز نکالنے میں اسے کمال حاصل ہے۔ اس بارے میں گوتم کا کہنا ہے،’’ میں ان سے کہتا ہوں کہ آؤ، بیٹھو، خاموش رہو، اور اڑ جاؤ۔ اور وہ میری بات پر عمل کرتے ہیں۔ ‘‘

گوتم خود تو اسکول کی تعلیم مکمل نہیں کرپایا مگر وہ 2005 ء سے ملک بھر کے اسکولوں میں ’’ کرو شو‘‘ ( crow show) کررہا ہے۔ کووں سے ’ ہم کلامی‘ میں مہارت حاصل کرلینے کے بعد ایک روز اسے خیال آیا کہ کیوں نہ اس صلاحیت کو پرندوں کے تحفظ کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے استعمال کیا جائے۔ اس خیال کی بنیاد معدومیت کے خطرے سے دوچار پرندوں کے بارے میں ایک ٹیلی ویژن پروگرام بنا تھا۔ پرندوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ماہرین کے مطابق نیپال میں پرندوں کی 871 اقسام پائی جاتی ہیں جن میں سے149 معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

پرندوں کے تحفظ سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے سلسلے میں گوتم اب تک ملک کے 75 میں سے 66اضلاع میں 3200 شو کرچکا ہے، اور اسی مقصد سے جلد ہی وہ ایک میوزک البم بھی ریلیز کررہا ہے جس میں نیپالی گیتوں کو کونج کی آواز کے ساتھ ہم آہنگ کیا گیا ہے۔ گوتم کی کوششوں کے اعتراف کے طور پر ورلڈ وائڈ فنڈ نیپال اسے ایوارڈ بھی دے چکا ہے۔ ڈھائی سو زائد پرندوں کی آوازیں نکالنے میں مہارت رکھنے کی بنیاد پر گوتم کی خواہش ہے کہ اس کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔