نارتھ کراچی حادثہ؛ کم سن بچی نے دم توڑ دیا، جاں بحق افراد کی تعداد 9 ہوگئی

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 11 جنوری 2020
اب کوئی کمانے والا نہیں رہا، جو بچ گئے وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں کوئی ان کا علاج ہی کرادے، لواحقین (فوٹو: سوشل میڈیا)

اب کوئی کمانے والا نہیں رہا، جو بچ گئے وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں کوئی ان کا علاج ہی کرادے، لواحقین (فوٹو: سوشل میڈیا)

 کراچی: نارتھ کراچی میں ٹریفک حادثے میں زخمی ہونے والے ایک کمسن بچی بھی دم توڑ گئی جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 9 ہوگئی، تمام افراد کو آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کردیا گیا۔

ایکسپریس کے مطابق شہر قائد کے علاقے نارتھ کراچی میں ہنستے بستے ایک ہی خاندان کے 8 افراد ہائی روف میں لگنے والی آگ کی نذر ہوگئے،  موقع پر آٹھ افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوئے جن کی حالت تشویش ناک تھی اب ایک کمسن بچی بھی جاں بحق ہوگئی بعدازاں 9 افراد مقامی قبرستان میں سپردِ خاک کردیا گیا۔

حادثے میں جاں بحق تمام افراد ایک ہی خاندان کے تھے جو ہائی روف میں سوار تھے آگ لگنے کے باوجود ہائی روف ڈرائیور محفوظ رہا جو گاڑی سے فوراً نکل گیا تھا۔ آگ لگنے کے بعد ہائی روف ایک رکشا سے ٹکرائی تھی جس سے رکشا میں بھی آگ بھڑک اٹھی تھی تاہم رکشا ڈرائیور رکشا سے فوراً کودنے کے باعث بچ گیا تھا۔

پولیس کے مطابق ہائی روف وین میں ایک ہی خاندان کی تین فیملیز سوار تھیں جو شادی میں شرکت کے لیے تیسر ٹاؤن سے گلشن اقبال جارہے تھے۔ ہائی روف وین میں ڈرائیور اور بچوں سمیت 12 افراد سوار تھے جن میں پہلی فیملی میں دل دار جمال اور ان کی بیٹی لائبہ اور بیٹا ارمان، دوسری فیملی ناصر ضمیر علی اور ان کی اہلیہ مہرالنساء، بیٹی حفصہ، معاویہ، بیٹا ارسلان اور صفیان جب کہ تیسری فیملی میں مجیب الرحمان اور ان کی اہلیہ نیلوفر شامل تھے۔

ان میں سے 6 بچوں سمیت 8 افراد 12 سالہ لائبہ، 8 سالہ ارمان، 32 سالہ مہرالنساء، 9 سالہ معاویہ، 7 سالہ ارسلان، 4 سالہ صفیان، 55 سالہ مجیب الرحمان اور 50 سالہ نیلوفر جاں بحق ہوگئے جبکہ تین شدید زخمی افراد دلدار جمال اور ناصر ضمیر علی کو سول اسپتال برنس سینٹر میں جبکہ ایک بچی حفصہ قومی ادارہ برائے صحت اطفال کے آئی سی یو میں زیر علاج تھی جو رات 7 بجے کے قریب انتقال کرگئی جبکہ سول اسپتال برنس سینٹر میں زیر علاج دو افراد انتہائی تشویش ناک حالت میں مبتلا زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

گاڑی میں پیٹرول موجود تھا اور ایک بندہ نے سگریٹ جلائی، ڈرائیور

معجزانہ طور پر ہائی روف وین کا ڈرائیور الیاس بچ نکلنے میں کامیاب رہا جسے کسی شہری نے قریبی اسپتال منتقل کیا۔  ڈرائیور کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی آتشزدگی سے متاثر ہوا لیکن زخمی ہوتے ہی ایمبولینس ڈرائیور نے مجھے نیو کراچی سرکاری اسپتال منتقل کردیا تھا، ساری رات اسپتال میں رہا، چلتی گاڑی میں آگ لگی تھی، آگ کیسے لگی معلوم نہیں، گاڑی میں ایک بندہ سگریٹ نوشی کر رہا تھا، آگ پیچھے سے لگی آگے سے نہیں لگی، گاڑی میں پیٹرول موجود تھا۔

ذمہ دار ڈرائیور ہے اہل خانہ چاہیں تو اسکے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں، پولیس

بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی اور گاڑی میں موجود پیٹرول کی بوتلوں کے باعث فوری طور پر پھیلی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اہلِ خانہ چاہیں تو ڈرائیور کے خلاف کارروائی کرواسکتے ہیں۔

ہائی روف میں آگ لگی ہوئی تھی جو میرے رکشا سے ٹکرائی، رکشا ڈرائیور

پولیس نے رکشا ڈرائیور کا ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیا جس میں ڈرائیور مراد بیگ نے کہا کہ کہ اس کا رکشا معمول کے مطابق چل رہا تھا کہ اس نے بیک ویو مرر میں دیکھا کہ اس کے عقب سے شعلوں میں گھری ہائی روف آرہی ہے، ابھی وہ یہ دیکھ کر سنبھلنے بھی نہیں پایا تھا کہ ہائی روف اس کے رکشا سے ٹکرا گئی جس پر اس نے باہر کی جانب چھلانگ لگادی۔

مراد بیگ نے مزید بتایا کہ چونکہ ہائی روف میں آگ لگی ہوئی تھی تو اس نے فوری طور پر رکشا بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا، اس نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہائی روف کی ٹکر سے مزید ایک اور کوئی گاڑی یا رکشا بھی متاثر ہوا ہے تاہم فوری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

جو بچ گیا ہے کم سے کم اس کا علاج ہی کرادو، ہماری سکت نہیں، غمزدہ خاتون

قبل ازیں ایک ہی خاندان میں اتنی ہلاکتوں پر کہرام مچ گیا، لوگوں، دوست احباب اور رشتے داروں کی بڑی تعداد متاثرہ گھر پہنچی۔ غم سے نڈھال زخمی ہونے والے دیدار جمال کی اہلیہ نے حکومت سے علاج کے لیے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سر پر آسمان ٹوٹ پڑا ہے، میرے بچے مجھے چھوڑ کر چلے گئے، شوہر زندہ ہے یا نہیں یہ تک نہیں پتا، خدارا کوئی میرے شوہر کو بچالے، انکا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے کوئی پرسان حال نہیں، کم سے کم علاج میں ہی مدد کردی جائے ہم غریب لوگ ہیں کہاں جائیں گے۔

اب کوئی کمانے والا نہیں رہا، ہم غریب اب کہاں جائیں، لواحقین

دیگر اہل خانہ کا شکوہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے کوئی باز پرس نہیں کی گئی، اب کوئی کمانے والا نہیں ہے، ہم غریب ہیں مدد کے لیے کس کا دروازہ کھٹکھٹائیں؟ حکومت متاثرہ خاندان کی مالی مدد کرے۔

دریں اثنا جاں بحق ہونے والے معاویہ کی نماز جنازہ  گلشن اقبال تیرا ڈی ضیاء کالونی، مہرالنساء کی نماز جنازہ نیو کراچی لاسی گوٹھ میں جبکہ دیگر جاں بحق افراد کی نماز جنازہ تیسر ٹاؤن مرتضی چوک میں بعد نماز ظہر ادا کی گئی۔

یہ پڑھیں: نیو کراچی میں رکشا اور ہائی روف میں تصادم

تیسر ٹاؤن میں نماز جنازہ اہلسنت و الجماعت کراچی ڈویژن کے صدر رب نواز حنفی نے پڑھائی جس میں رشتے داروں سمیت علاقہ مکین کی بڑی تعداد شریک ہوئی جس کے بعد میتوں کو علاقائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔