- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
زیریں سندھ شوگر ملیں نوکین کی صورتحال سے دوچار، چینی کے بحران کا خدشہ
تلہار / ٹنڈو آدم: حکومتی اعلان کے باوجود ابھی تک ضلع بدین کی 3 شوگر ملوں نے کریشنگ کا آغاز نہیں کیا، کریشنگ شروع کرنے والی 2 شوگر ملیں بھی ’’نوکین‘‘ کا شکار ہوگئیں۔
آبادگاروں نے شوگر ملوں کو گنا فراہم کرنے سے انکار کر دیا، چینی کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے سندھ بھر کی شوگر ملز کو یکم نومبر سیچلانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کے بعد ضلع بدین کی باوانی شوگر ملز تلہار اور کھوسکی شوگر ملز نے کریشنگ سیزن کا آغاز کر دیا لیکن 2 دن ملز چلنے کے بعد پھر ’’نوکین‘‘ کا شکار ہوگئیں، کسانوں نے ملوں کوگنے کی فراہمی بند کر دی ہے۔ جبکہ ضلع بدین کی آرمی شوگر ملز، مرزا شوگر ملز اور پنگریو شوگر ملز نے ابھی تک کریشنگ کا آغاز نہیں کیا۔ زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ضلع بدین میں اس سال گنے کی فصل کم ہے۔
جس کی وجہ سے ملز زیادہ سے زیادہ3 ماہ تک چلیں گی۔ دوسری طرف آبادگاروں نے میڈیا کو بتایا کہ گنے کی کاشت پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں لیکن اس فصل کا بہتر معاوضہ نہیں ملتا جس کی وجہ سے ہر سال آبادگاروں کو لاکھوں روپے کا نقصان ہوتا ہے اور آبادگاروں نے گنے کی فصل میں دلچسپی لینا ختم کر دی ہے۔
کیونکہ حکومت نے گنے کی سرکاری قیمت 180 روپے فی من مقرر کرکے آبادگاروں سے مذاق کیا ہے، اگر گنے کی سرکاری قیمت 300 روپے فی من مقرر نہیں کی گئی تو ضلع بدین میں گنے کی فصل مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔
دوسری جانب شوگر ملوں کو گنے کی فراہمی بند ہونے کے باعث چینی کی قیمت میں بھی اضافے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ ادھر ٹنڈوآدم میں گنے کی قیمت پر شوگر ملوں اور کاشتکاروں میں اتفاق نہ ہونے پر مڈل مینوں نے فائدہ اٹھانے کے لیے کاشتکاروں کو بلیک میل کرنا شروع کر دیا ہے، شوگر ملز گنے کی فی من 180 روپے قیمت مقرر کرنے کے بعد کاشتکاروں نے قیمت بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا اور سندھ کے اکثر علاقوں میں کاشتکاروں نے گنے کی کٹائی بند بھی کر دی۔ضلع سانگھڑ میں کام کرنے والے کروڑ پتی مڈل مین کاشتکاروں سے 145 روپے فی من گنا خریدنے کے لیے کوشاں ہیں اور بڑی تعداد میں کاشتکاروں سے 145 روپے من میں گنے کے سودے بھی کر لیے ہیں۔ دوسری جانب کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ گنے کی قیمت کم ہونے کی وجہ سے فصل کا خرچہ نکالنا مشکل ہو رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔