- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
ایک وقت میں خون روکنے اور لہو جمانے والی بینڈیج تیار
سنگاپور: سائنس دانوں نے حادثاتی طور پر ایک ایسی پٹی تیار کرلی جو ایک ہی وقت میں دو کام کرسکتی ہے۔ اول یہ زخم سے خون کے بہاؤ کو روکتی ہے اور دوسری جانب باہر آنے والا خون جمنے میں مدد دیتی ہے جس سے زخموں کو مؤثر طور پر بند کرکے انسانی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ زخم کو پٹیوں سے ڈھانکا جائے تو پٹی وقتی طور پر خون روک دیتی ہے لیکن پٹی اتارنے پر زخم دوبارہ کھل سکتا ہے اور اس سے خون کا بہاؤ بھی شروع ہوجاتا ہے۔ تو ضروری ہے کہ ایک جانب خون کے بہاؤ کو روکا جائے تو دوسری جانب خون کو بہنے سے بھی باز رکھا جائے۔
نیچر کمیونی کیشن نامی عالمی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق ای ٹی ایچ زیورخ انسٹی ٹیوٹ اور نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے ماہرین بدن میں داخل کرنے والے تاروں اور آلات کے لیے ایسی کوٹنگ بنانے پر غور کررہے تھے جو مائعات کو بھگانے والی ہو اور خون سمیت تمام سیال اشیا کو دھکیل سکے لیکن حیرت انگیز طور پر انہوں نے ایک اور مٹیریل دریافت کرلیا جو بہتے خون کو فوری طور پر جمنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
یہ باریک پرت کاربن اور سلیکون کے نینو فائبر سے بنئی ہے اور اسے آسانی سے عام پٹیوں پر لگایا جاسکتا ہے۔ ایک جانب یہ خون کو دور ہٹاتا ہے یعنی خون اس پر چپکتا نہیں تو دوسری جانب خون باہر نکل کر جیسے ہی اس سے عمل کرتا ہے وہ گاڑھا ہوکر جمنا شروع ہوجاتا ہے۔ یہ ایجاد حادثاتی طور پر واقع ہوئی ہے جسے سمجھنے کی کوشش ہو رہی ہے لیکن اب تک خیال ہے کہ اس میں اہم کردار کاربن نینو فائبر کا ہی ہے۔
تیسری اہم بات یہ کہ نئی ایجاد اور حادثاتی طور پر دریافت شدہ مٹیریل کسی بیکٹیریا کو جمع نہیں ہونے دیتا اور اپنی فطرت میں اینٹی بیکٹیریا خواص رکھتا ہے۔ اس کے بعد پٹی کو زخمی چوہوں پر آزمایا گیا اور زبردست کامیابی ملی ہے لیکن فی الحال اسے مزید بہتر کرنے کے بعد ہی انسانوں کی باری آسکے گی۔
یہ دنیا کا پہلا مٹیریل ہے جو خون کے بہاؤ کو روکتا ہے اور خون کو جماتا بھی ہے، اسے عام زبان میں ’سپر ہائیڈرو فوبک‘ مٹیریل کا نام دیا گیا ہے۔ ہسپتالوں میں کھولی گئی پٹیوں سے زخم دوبارہ کھل جاتے ہیں اور بیکٹیریا اور جراثیم پیدا ہونے کا خدشہ بھی ہوسکتا ہے۔ پٹی بدلتے وقت ہسپتالوں میں اکثر ایسے مسائل سامنے آتے رہتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔