- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
پاکستانی ماہر نے آسٹریلیا کا ’’ینگ سائنٹسٹ ایوارڈ‘‘ جیت کر وطن کا نام روشن کردیا
سڈنی آسٹریلیا: پاکستان کے ہونہار سائنس داں ڈاکٹر فیصل شفاعت نے آسٹریلیا میں ’ینگ سائنٹسٹ ایوارڈ 2019‘ جیت لیا، یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے وہ پہلے پاکستان اور مسلمان بھی ہیں۔
یہ ایوارڈ انہیں سڈنی میں منعقدہ پندرہویں’انٹرنیشنل کانفرنس آن ڈاکیومنٹ اینالیسس اینڈ ریکگنیشن (آئی سی ڈی اے آر)‘ میں عطا کیا گیا۔ ڈاکٹر فیصل کو دستاویز (ڈاکیومنٹ) کے تصویری تجزیئے کمپیوٹیشنل فارنسک پر ایوارڈ دیا گیا ہے۔ اس سے قبل یہ ایوارڈ جرمنی، امریکا، چین، اسپین اور دیگر ممالک کے سائنس دانوں کو عطا کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 1997ء سے قائم یہ آئی سی ڈی اے آر ایک اہم فورم ہے جس میں دستاویز کی کمپیوٹرائزیشن، امیج پروسینگ، ہاتھوں سے لکھی گئی سطروں کی شناخت، اسکرپٹ کی تصدیق، انسانی دستخط کی کمپیوٹر سے تصدیق اور ایسے ہی دیگر امور پر تحقیق اور دیگر کاموں میں جدت کو پیش کیا جاتا ہے۔
دستاویز کی ڈیجیٹائزیشن اور پروسیسنگ کی ضرورت ہر روز بڑھتی جارہی ہے اور اس میں کئی علوم شامل ہیں جن میں امیج پروسینگ، ڈیٹا سائنس، الگورتھم اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) سرِفہرست ہیں۔
ڈاکٹر شفاعت نے نسٹ کے شعبہ کمپیوٹر سائنس و انجینئرنگ میں ایک عرصے تک تحقیق کی ہے۔ ان کا اہم کارنامہ متن (اسکرپٹ) کو پڑھنے والا خود کار نظام ہے جو پاکستان کی کم ترقی یافتہ زبانوں کے لیے انتہائی مفید ہے۔
پاکستان میں اس وقت بھی اکثریت ناخواندہ افراد پر مشتمل ہے۔ ڈاکٹر فیصل نے دن و رات کی محنت سے ایک کمپیوٹر نظام بنایا ہے جو او سی آر کی طرز پر کسی بھی تصویر میں موجود متن کو پڑھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس طرح پاکستان کی کم ازکم 10 کروڑ ناخواندہ آبادی اپنے اسمارٹ فون کو دیکھ کر کہیں بھی نصب یا لکھا ہوا متن پڑھ سکتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر فیصل کے اس انقلابی کام کی دنیا بھر میں پذیرائی ہوئی اور اس موضوع پر شائع ان کے تحقیق مقالے کا حوالہ 5000 مرتبہ دیا گیا ہے جسے تحقیقی جرنل کی زبان میں سائٹیشن کہاجاتا ہے۔
علاوہ ازیں ڈاکٹر فیصل گوگل اوپن سورس ٹیکسٹ ریکگنیشن فریم ورک میں بھی اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ وہ یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا میں بھی پڑھا چکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔