یہ اسکول میں پڑھنے والی لڑکی نہیں، 42 سالہ آدمی ہے!

ویب ڈیسک  پير 13 جنوری 2020
تانی تاکوما چاہے کچھ بھی کریں، ہمیشہ اسکول میں پڑھنے والی ایک کمسن لڑکی کے روپ میں دکھائی دیتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

تانی تاکوما چاہے کچھ بھی کریں، ہمیشہ اسکول میں پڑھنے والی ایک کمسن لڑکی کے روپ میں دکھائی دیتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ٹوکیو: یادش بخیر، ابنِ انشاء مرحوم نے ’’چلتے ہو تو چین کو چلیے‘‘ میں چینیوں کے عمر چور ہونے کے بارے میں لکھا تھا کہ اچھے خاصے عمر رسیدہ ہونے کے باوجود، چین کے بزرگ بھی اپنی اصل عمر کے مقابلے میں بہت چھوٹے، بلکہ نوجوان نظر آتے ہیں۔ جاپان سے آنے والی یہ خبر دیکھ کر ہمیں بے اختیار انشاء جی مرحوم کے ساتھ ساتھ ڈسٹن ہوفمین کی ’’ٹوٹسی‘‘ اور معین اختر مرحوم کا ’’روزی‘‘ بھی یاد آگئے۔

اگر آپ صرف اس خبر کے ساتھ دی گئی تصویر کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے تو یہی سمجھیں گے کہ یہ اسکول میں پڑھنے والی کوئی چھوٹی سی بچی ہے۔ لیکن آپ غلط ہیں!

دراصل یہ 42 سالہ ’’شادی شدہ‘‘ جاپانی ’’صاحب‘‘ ہیں جو خود کو ’’تانی تاکوما‘‘ کہلواتے ہیں۔ یہ صاحب 1977ء میں پیدا ہوئے اور شوق کے ہاتھوں مجبور ہو کر اداکاری، صداکاری، گلوکاری اور موسیقی کے میدان میں آگئے۔ البتہ جب وہ 34 سال کے ہوئے تو انہوں نے ایک عجیب و غریب فیصلہ کیا: باقی کی تمام زندگی کےلیے ایک کمسن لڑکی کا روپ دھار لیا جائے۔

تب سے لے کر آج تک چاہے وہ کسی اشتہار میں کام کریں، کسی اسٹیج ڈرامے میں پرفارم کریں، کسی فلم میں جلوہ گر ہوں یا پھر سازندوں کی قطار میں بیٹھ کر کوئی دھن ہی کیوں نہ بجائیں، وہ ہمیشہ اسکول میں پڑھنے والی ایک کمسن لڑکی کے بھیس میں رہتے ہیں۔

اپنی اصل عمر سے کہیں کم اور مرد کے بجائے لڑکی نظر آنے کا انہیں بہت فائدہ ہوتا ہے کیونکہ ڈراموں اور اشتہارات میں انہیں بڑی آسانی سے (صرف اپنے ظاہری خدوخال کی بنیاد پر) کام مل جاتا ہے۔

اگرچہ بہت سے لوگوں پر ان کی اصلیت کھل چکی ہے لیکن حقیقی زندگی میں وہ کمسن لڑکی کا کردار اس خوبی سے نباہ رہے ہیں کہ لوگوں نے انہیں ’’کمسن اور باصلاحیت جاپانی لڑکی‘‘ کی حیثیت سے قبول کرلیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔