ڈسپیوٹ کمیٹی میں جانے کی پاکستانی دھمکی نظر انداز، بنگلادیش آئی سی سی سے بات کرے گا

اسپورٹس رپورٹر  منگل 14 جنوری 2020
کئی سال بعد جانے کی وجہ سے خوف کا حصار ہے،ٹور سے اعتماد بحال ہوگا، صدر بی سی بی۔ فوٹو: فائل

کئی سال بعد جانے کی وجہ سے خوف کا حصار ہے،ٹور سے اعتماد بحال ہوگا، صدر بی سی بی۔ فوٹو: فائل

 لاہور:  بنگلادیش نے ڈسپیوٹ کمیٹی میں جانے کی پاکستانی دھمکی کو نظرانداز کر دیا۔

پی سی بی کا اصرار رہا ہے کہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے دونوں میچز ہوم گراؤنڈز پر کھیلیں گے، مگراتوار کو بی سی بی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس ختم ہونے کے بعد اعلان کیا گیا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے پاکستان کا مختصر ترین دورہ کرتے ہوئے صرف ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے کی اجازت دی ہے،اگر حالات درست ہوئے تو ٹیسٹ میچز بعد میں کسی اور وقت شیڈول کرسکتے ہیں، دونوں بورڈز کے اپنی ضد پر قائم رہنے کی وجہ سے ڈیڈلاک برقرار اور دورہ ہی خطرے میں پڑ گیا،پی سی بی کی جانب سے قانونی چارہ جوئی کا عندیہ دیا گیا تھا مگر بنگلادیش اسے خاطر میں نہیں لایا۔

صدر بی سی بی نظم الحسن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی سے میری3بار فون پر بات ہوئی، میں نے معاملہ آئی سی سی ڈسپیوٹ کمیٹی میں لے جانے کی دھمکی کو مسترد کردیا، دبئی اجلاس کے دوران چیئرمین آئی سی سی ششانک منوہر سے ٹیسٹ چیمپئن شپ میچز نہ کھیلنے سے پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال پر بات کروں گا۔ انھوں نے کہا کہ نے کہاکہ ہم پہلے اپنے طور پر بات کررہے تھے۔

اب حکومت کا معاملہ ہے جو دورے کو مختصر ترین رکھنے کی ہدایات جاری کرچکی،ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ میچز کھیلنے میں بڑا فرق ہے، مختصر فارمیٹ کے تینوں میچز کے دوران کرکٹرز کو 120اوورز میدان میں رہنا ہوگا،دوسری جانب صرف ایک ٹیسٹ کیلیے 5دن میں 450 اوورز کا کھیل ہوگا، سیکیورٹی کو پیش نظر رکھتے ہوئے ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنا ہی بہتر فیصلہ ہے۔

نظم الحسن نے کہاکہ پلیئرزکئی سال سے پاکستان نہیں گئے، طویل عرصے بعد جانے پر خوف کے بادل ہونا فطری بات ہے،ایک بار وہاں جاکر واپس آنے سے اعتماد بحال ہوگا، پی سی بی کو یہ بات سمجھنا چاہیے،ٹی ٹوئنٹی سیریز ہونے کی صورت میں بیشتر کرکٹرز کے پاکستان جانے کیلیے پُرامید ہوں۔

ادھربی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو نظام الدین چوہدری نے کہاکہ ہر دورے سے قبل حکومتی اجازت معمول کی پریکٹس ہے، ابھی ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنے کیلیے جانے کی ہدایت ملی ہے،ہم پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی چاہتے ہیں۔ وہاں سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں بھی آئیں لیکن ہم حکومتی احکامات کو نظر انداز نہیں کرسکتے، اس وقت مختصر ٹور ہی ممکن ہے۔

انھوں نے کہا کہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا پلان بنا تو باہمی میچز نیوٹرل وینیو پر طے تھے، بعد میں حالات مختلف ہوئے اور پی سی بی نے ملک میں میچز کی میزبانی شروع کردی، اب وہ بنگلادیش کے ساتھ سیریز بھی ہوم گراؤنڈز پر کھیلنے کا خواہاں ہے،ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کیا انگلینڈ اور آسٹریلیا جیسی ٹیمیں بھی وہاں کھیلنے کیلیے آتی ہیں۔

دوسری جانب سیریز کے حوالے سے امید کی ایک موہوم سی کرن اب بھی باقی ہے، پی سی بی نے پیر کو پریس ریلیز جاری کی کہ پاکستان اور بنگلادیش کے کرکٹ حکام کی ملاقات رواں ہفتے دبئی میں ہوگی،آئی سی سی گورننس ریویو کمیٹی کے اجلاس کی سائیڈ لائنز پر چیئرمین پی سی بی صدر بنگلادیشی بورڈ نظم الحسن سے دبئی میں بات چیت کریں گے،اس کے بعد پی سی بی بنگلادیشی ٹیم کے دورئہ پاکستان کے بارے میں مزید تفصیلات سے آگاہ کرے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔