- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی20 بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
بھارتی پولیس افسر دیویندرسنگھ کی گرفتاری، پلوامہ حملے کی دوبارہ تحقیقات کا مطالبہ
نئی دہلی: بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے مقبوضہ کشمیر میں گرفتار اعلی پولیس افسر دیویندرسنگھ کے خلاف اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
مقبوضہ کشمیر میں صدارتی ایوارڈ یافتہ ڈی ایس پی دیویندرسنگھ کو حزب المجاہدین کے 2کشمیری عسکریت پسندوں نوید بابواور آصف کواپنی گاڑی میں دہلی لے جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے۔
گزشتہ سال فروری میں پلوامہ حملے کے وقت ڈی ایس پی دیویندرسنگھ کی تعیناتی پلوامہ میں ہی تھی اور اس کے اس حملے میں ممکنہ سہولت کار ہونے کے الزامات بھی سامنے آرہے ہیں۔
لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ پلوامہ حملے کی نئے سرے سے تحقیقات کی ضرورت ہے اور اس میں دیویندرسنگھ کے ملوث ہونے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔
Now question will certainly be arisen as to who were the real culprits behind the gruesome Pulwama incident, need a fresh look on it.
(3/3)#DavindarSingh— Adhir Chowdhury (@adhirrcinc) January 14, 2020
ادھیر چوہدری نے کہا کہ دیویندرسنگھ کی گرفتاری سے سیکیورٹی نظام پر سنگین سوالات اٹھادیے ہیں اور پولیس میں کالی بھیڑوں کو اجاگر کیا ہے، یہ پتہ لگانے کی ضرورت ہے کہ پلوامہ میں اندر کے ہی کسی شخص کا ہاتھ تو نہیں، کیا دیویندرسنگھ کو کسی آلہ کار کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا جھوٹا فلیگ آپریشن ناکام؛ سکھ پولیس افسر 2 کشمیریوں کو لے جاتے ہوئے گرفتار
ادھیر چوہدری نے ملک میں موجود اسلامو فوبیا کی نشاندہی کرتے ہوئے بھی کہا کہ اگر یہ افسر دیویندرسنگھ کی بجائے دیویندر خان ہوتا تو آر ایس ایس اور بی جے پی کے لوگ واویلا مچا رہے ہوتے اور سخت ردعمل ظاہر کرتے، ہمیں مذہب اور ذات پات سے ہٹ کر ملک دشمنوں کی مذمت کرنی چاہیے۔
کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجی والا نے بھی سوال اٹھایا ہے کہ کیا دیویندرسنگھ خود سے حزب المجاہدین کے لوگوں کو لے کر جارہا تھا یا پھر وہ محض ایک مہرہ ہے اور اس کے پیچھے ایک بڑی سازش چھپی ہے اور اصل منصوبہ ساز کوئی اور ہے، جبکہ اس کے خلاف 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کی تحقیقات بھی ہونی چاہئیں۔
دوسری طرف بی جےپی نے کانگریس کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے حب الوطنی کا کارڈ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ کیا کانگریس اپنی ہی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر شک کررہی ہے، کیا انہیں اس حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے پر کوئی شک ہے، آخر کیوں وہ پاکستان کو کلین چٹ دینا چاہتی ہے۔
I challenge the Congress leadership to come on camera and say if they have any doubts about the Pulwama attacks. If they have any doubt about our Army or our Intelligence agencies.
If they have doubt that Pakistan didn't do Pulwama, they should come forward: Dr. @sambitswaraj
— BJP (@BJP4India) January 14, 2020
اگر دیویندرسنگھ واقعی پلوامہ حملے میں ملوث نکلا تو اس سے مودی حکومت کا پورا بیانیہ ہی جھوٹا ثابت ہوگا جس نے پلوامہ حملے کے فورا بعد بغیر تحقیقات کے پاکستان پر اس حملے کا الزام لگایا اور پھر فروری کے آخر میں بالاکوٹ میں بھی بمباری کی، جبکہ بھارتی فضائی مداخلت کے دوران پاک فضائیہ نے بھارت کا لڑاکا طیارہ بھی مارگرایا۔
پاکستان نے ہمیشہ یہ موقف اختیار کیا ہے کہ اس کا پلوامہ حملے سے کوئی تعلق نہیں اور اس میں بھارت کے اپنے ہی لوگوں کا ہاتھ ہے۔ پلوامہ حملے کی ذمہ داری جیش محمد نے قبول کی تھی اور حملہ آور عادل ڈار کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اسے بھارتی فوج نے مظالم کا نشانہ بنایا جس کے جواب میں اس نے ہتھیار اٹھائے تھے۔
واضح رہے کہ دیویندر سنگھ اس وقت بھی بھارتی میڈیا کی شہ سرخیوں میں آیا تھا جب بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کیس میں سزائے موت پانے والے کشمیر ی رہنما افضل گرو نے 2013ء میں پھانسی سے قبل ایک خط لکھ کر بتایا تھا کہ دیویندرسنگھ نے اسے پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والے ملزموں میں سے ایک کو اپنے ساتھ دہلی لے جانے اوروہاں رہائشی سہولت فراہم کرنےکیلیے کہا تھا ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔