گوادر ایئرپورٹ پر جدید لفٹر کے باوجود سامان کی ہاتھ گاڑی سے منتقلی

طالب فریدی  منگل 14 جنوری 2020

گوادر: بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے ائیرپورٹ پر جدید ترین ٹیکنالوجی اور اسمارٹ لفٹر ہونے کے باوجود مسافروں کا سامان برسوں پرانی ہاتھ گاڑیوں کے ذریعے منتقل کرنے کا انکشاف ہوا ہے جسے غیرملکی مسافر بھی دیکھ کر حیران رہ گئے۔

گوادر ایئرپورٹ پر پر ہاتھ گاڑی کے ذریعے مسافروں کے سامان کی منتقلی کی ویڈیو ایکسپریس نیوز نے حاصل کرلی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کے کس طرح سخت سردی میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کا ایک ملازم سامان سے لدھی ہوئی ہاتھ گاڑی کھینچ کر لیکر جا رہا ہے، عملے کے دو ملازم پیچھے سے دھکا دیتے بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔

ایئرپورٹ پر ہاتھ گاڑی چلتے دیکھ کر چینی مسافر بھی تمسخرانہ انداز میں بات چیت کرتے رہے بلکہ کچھ مسافروں نے ہاتھ گاڑی کی ویڈیو اور تصاویر بھی بنائی۔

ہاتھ گاڑی کے ذریعے منتقل ہونے والا سامان کراچی سے گوادر پہنچنے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 504 میں منتقل کیا جارہا تھا، لگیج ان لوڈنگ اور لوڈنگ کی ذمہ داری ایئرلائن اور سول ایوی ایشن کی ہوتی ہے، دونوں ادارے پابند ہوتے ہیں کہ جدید گارگو گاڑیاں استعمال کی جائیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ہاتھ گاڑی کا استعمال صرف گوادر ایئرپورٹ تک ہی محدود نہیں بلکہ تربت اور پنجگور ایئر پورٹ پر بھی ہاتھ گاڑی کا استعمال کیا جا رہا ہے، ایئر پورٹ پر ہاتھ گاڑی کا استعمال بین الاقوامی قوانین کی سخت خلاف ورزی ہے۔

اس حوالے سے جب سول ایوی ایشن اتھارٹی سے بات کی گئی تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معلوم نہیں دیکھ کر بتاتے ہیں کہ سامان ہاتھ گاڑی پر کیوں منتقل کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔