ایران جوہری معاہدے کو ’ٹرمپ ڈیل‘ سے تبدیل کرنے پر امریکا اور برطانیہ یکجا

ویب ڈیسک  بدھ 15 جنوری 2020
امریکا، برطانیہ کو ایک مرتبہ پھر عراق کی طرح پرائی جنگ میں جھونک رہا ہے، جواد ظریف (فوٹو: فائل)

امریکا، برطانیہ کو ایک مرتبہ پھر عراق کی طرح پرائی جنگ میں جھونک رہا ہے، جواد ظریف (فوٹو: فائل)

واشنگٹن/ برطانیہ / تہران: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے ایران کیساتھ عالمی جوہری معاہدے کو ’ ٹرمپ ڈیل‘ سے تبدیل کرنے کی تجویز کے بعد امریکی صدر نے بھی اپنی حمایت کا یقین دلا دیا ہے جس پر ایران نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر امریکی صدر نے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے عالمی قوتوں کے ایران کیساتھ جوہری معاہدے کو ختم کرکے ’ٹرمپ ڈیل‘ اختیار کرنے کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ بورس جانسن سے اتفاق کرتا ہوں اور اس کے لیے مکمل طور پر تیار ہوں۔

قبل ازیں برطانوی بورس جانسن کا کہنا تھا کہ 2015 کے ایران سے جوہری معاہدے پر امریکا کے خدشات درست ہیں، ایران کی جانب سے جوہری معاہدے کی بعض شقوں کی خلاف ورزیوں کے بعد ایران جوہری معاہدے کو  ’ٹرمپ ڈیل‘ سے تبدیل کردینا چاہیئے۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے بورس جانسن کی تجویز پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹر پر لکھا کہ برطانیہ اب امریکا کی ہمارے خطے میں دہشت گردی کیلیے مہمات کی حمایت کر رہا ہے، حالانکہ اس سے قبل بھی امریکا برطانیہ کو عراق جنگ میں جھونک چکا ہے جس کا حاصل حصول کچھ نہیں ہوا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید لکھا کہ ایران کے عالمی قوتوں سے جوہری معاہدے کو اب بھی بچایا جاسکتا ہے  جس کے لیے  دباؤ اور زور زبردستی کے بجائے معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا اور ایران پر عائد پابندیوں کو ہٹایا جائے۔

واضح رہے کہ ایران سے 2015 کو کیے گئے عالمی جوہری معاہدے سے امریکا نے 2018 میں علیحدگی اختیار کرکے ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں جس کے جواب میں ایران نے جوہری معاہدے کی بعض شقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیم افزودگی کی مقررہ حدود سے تجاوز کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔