منور حسن 59ء تک کمیونسٹ نظریات کی طلبہ تنظیم، پھر جماعت اسلامی سے وابستہ ہوئے

فیاض ولانہ  پير 11 نومبر 2013
سید منورحسن یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران بیڈمنٹن کے چیئمپئن اورکرکٹ و ٹیبل ٹینس کے اچھے کھلاڑی رہے۔  فوٹو: فائل

سید منورحسن یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران بیڈمنٹن کے چیئمپئن اورکرکٹ و ٹیبل ٹینس کے اچھے کھلاڑی رہے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: جماعت اسلامی کے امیر سید منورحسن کے بارے میںبہت کم لوگ جانتے ہیں کہ وہ کمیونسٹ نظریات کی حامل طلبہ تنظیم نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن سے وابستہ رہے اور 1959ء میں اس کے صدر بھی منتخب ہوئے۔ 5 اگست 1941 ء کو بھارت کے شہر دہلی میں پیدا ہونیوالے سید منورحسن تقسیم پاک وہند کے وقت 1947ء میں پاکستان ہجرت کرکے آئے اور ان کاخاندان کراچی میں ہی رہائش پذیر ہوگیا۔

سید منورحسن کی زندگی میں تبدیلی اس وقت آئی جب وہ 1959ء کے اواخر اور 1960ء کے اوائل میں اسلامی جمعیت طلبا پاکستان کے قریب ہوئے اور جماعت اسلامی کے بانی مولاناسید ابوالاعلیٰ مودودی کی تصنیفات سے استفادہ کیا۔ سید منورحسن نے 1963ء میں کراچی یونیورسٹی سے سوشیالوجی اور 1966ء میں اسی یونیورسٹی سے اسلامیات میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔ سید منور حسن 1964ء میں اسلامی جمعیت طلبا پاکستان کے مرکزی صدر بھی رہے۔ 1967ء میں جماعت اسلامی کے ممبر منتخب کیے گئے۔ وہ جماعت کے مختلف عہدوں کے علاوہ مرکزی شوریٰ اور ایگزیکٹو کونسل کے ممبر کے طور پر فرائض سرانجام دیتے رہے۔1977ء میں انھوں نے قومی اسمبلی کی نشست کیلیے انتخابات میں حصہ لیا اور ملک بھر میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ 1993ء میں جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل منتخب کیے گئے۔ وہ متعدد انٹرنیشنل کانفرنسز میں شرکت کی غرض سے اب تک امریکا، کینیڈا،برطانیہ ،وسطی ایشیا، برطانیہ، ،مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سمیت دیگر ممالک کے دورے کرچکے ہیں۔ سید منور حسن کو 2009ء میں جماعت اسلامی کاامیرمنتخب کیاگیا۔ سید منورحسن یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران بیڈمنٹن کے چیئمپئن اورکرکٹ و ٹیبل ٹینس کے اچھے کھلاڑی رہے۔ نسیم حجازی کے ناولوں اور اے آر خاتون کی تحریروں کے علاوہ سید منورحسن حبیب جالب، علامہ محمداقبال اور فیض احمد فیض کے کلام کے مداح رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔