حکومتی مشینری کیوں کام نہیں کر رہی، چیف جسٹس کا وفاقی حکومت پر اظہار برہمی

ویب ڈیسک  جمعرات 16 جنوری 2020
افسران پیسے دبا کر بیٹھے ہیں، سیر و تفریح ہو رہی ہے، باہر گھوم رہے ہیں، لیکن کام نہیں کر رہے، جسٹس گلزار احمد

افسران پیسے دبا کر بیٹھے ہیں، سیر و تفریح ہو رہی ہے، باہر گھوم رہے ہیں، لیکن کام نہیں کر رہے، جسٹس گلزار احمد

 اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے وفاقی حکومت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی مشینری کیوں کام نہیں کر رہی۔

سپریم کورٹ میں ورکر ویلفیئر فنڈز کیس کی سماعت ہوئی ۔ عدالت نے سندھ اور بلوچستان حکومت سے ورکر ویلفیئر فنڈز کے حوالے سے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔

عدالت نے سندھ حکومت سے ہائی کورٹ میں زیرالتواء مقدمات کی تفصیلات بھی پوچھتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت بتائے کتنے مقدمات ہائی کورٹ میں زیر التواء ہیں، کتنے فنڈز اکٹھے کئے اور کتنے تقسیم کیے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے وفاقی حکومت پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی مشینری کیوں کام نہیں کر رہی، یہ خواہ مخواہ ہم پر بوجھ پڑ گیا ہے، حکومت نے آج تک کوئی ورکر کالونی نہیں بنائی، آفیسر پیسے دبا کر بیٹھے ہیں، سیر و تفریح ہو رہی ہے، باہر گھوم رہے ہیں، سیمینار میں شرکت کر رہے ہیں لیکن کام نہیں کر رہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کے پی حکومت نے کالونی بنائی لیکن ملکیت کے حقوق دیدیئے، کس قانون کے تحت یہ حقوق دیئے گئے، یہ کالونی صرف ورکر کے لیے اور سروس سے ریٹائرمنٹ پر چھوڑنا ہوتی ہے۔

چیف جسٹس نے خبردار کیا کہ افسران نے کام نہیں کرنا تو ہمارے پاس مسئلہ کا ایک ہی حل ہے، ہم حکم جاری کر دیتے ہیں ساری کمپنیاں سپریم کورٹ میں پیسے جمع کرائیں، ہم خود ورکرز میں فنڈز تقسیم کر دیں گے، ہم پورے محکمے کو ہی ختم کر دیں گے، کیا افسران کو اس لیے بٹھایا گیا کہ تنخواہ بھی لیں اور کام نہ کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔