میکسیکو میں ’’دھماکا خیز ہتھوڑوں‘‘ کا خطرناک اور ہلاکت خیز تہوار

ویب ڈیسک  جمعرات 16 جنوری 2020
اسے دنیا کا سب سے خطرناک اور ہلاکت خیز تہوار بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔ (یوٹیوب اسکرین گریب)

اسے دنیا کا سب سے خطرناک اور ہلاکت خیز تہوار بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔ (یوٹیوب اسکرین گریب)

میکسیکو: یہ میکسیکو کا چھوٹا سا قصبہ سان جوآن ڈی لا ویگا ہے، جہاں ہر سال فروری کے آخری ہفتے میں ایک میلہ لگتا ہے جس میں مقامی لوگ لمبے دستوں والے بھاری ہتھوڑے، دھماکا خیز مواد پر برساتے ہیں جس سے وہ پھٹ پڑتے ہیں اور ایک زوردار دھماکے کے ساتھ ہی سب طرف سیاہ و سفید دھواں پھیل جاتا ہے۔

ویسے تو یہ تہوار 300 سال پرانا ہے لیکن مقامی باشندے اس کی ابتداء سے متعلق مختلف رائے رکھتے ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آج سے تین صدیوں پہلے کان کے مالک اور اس علاقے کے ایک امیر آدمی کے پاس وافر مقدار میں سونا تھا۔ ایک دن ڈاکوؤں نے وہ سارا سونا لوٹ لیا اور اس امیر شخص نے مقامی پادری سان جوآن باتستا کی مدد سے اپنا سونا ڈاکوؤں سے واپس حاصل کیا تھا۔ اس دن سے قصبے کا نام بھی پادری سان جوآن کے نام پر رکھ دیا گیا اور ہر سال اس واقعے کی یاد میں ’’دھماکے سے پھٹتے ہتھوڑوں کا تہوار‘‘ منایا جانے لگا۔

ایک اور داستان کے مطابق ’’سان جوانیتو‘‘ اس قصبے کا سب سے بڑا پادری تھا جو خود ہی ایک ڈاکو تھا۔ لیکن وہ رابن ہُڈ کی طرح امیروں اور مقامی ڈاکوؤں کو لوٹتا، اور لوٹ کا سارا مال غریبوں میں بانٹ دیتا تھا۔ فروری کے آخری ہفتے میں سان جوانیتو اور مقامی لٹیروں کے درمیان فیصلہ کن لڑائی ہوئی تھی جس میں لٹیروں کو ایسی شکست ہوئی کہ وہ دوبارہ سر اٹھانے کے قابل نہ ہوسکے۔

یہ تہوار اسی واقعے کی یاد میں منایا جاتا ہے کیونکہ پادری سان جوانیتو نے لٹیروں سے لڑنے کےلیے دھماکہ خیز مادّے کو پتھر پر رکھ کر لمبے ہتھوڑوں سے کوٹا تھا، جس کے باعث درجنوں لٹیرے اور ڈاکو زخمی ہوگئے تھے اور یوں پادری کو اُن کے خلاف فتح ملی تھی۔

دھماکا خیز ہتھوڑوں کے تہوار میں بھی یہی ہوتا ہے: اس تہوار میں حصہ لینے والے لوگ لمبے دستوں والے ہتھوڑے اور تھیلیوں میں گھریلو ساختہ بارود (دھماکا خیز مواد) لے کر گاؤں کے بیرونی کناروں پر واقع خالی میدانوں میں پہنچ جاتے ہیں۔ پھر ان تھیلیوں میں سے تھوڑا تھوڑا بارود لے کر، فولادی پٹیوں پر ڈھیریوں کی شکل میں رکھ دیا جاتا ہے۔

اس کے بعد، آخری اور سب سے خطرناک مرحلے میں، باہمت افراد ان ڈھیریوں پر پوری طاقت سے لمبے دستوں والے ہتھوڑے برساتے ہیں۔ لیکن یہ مرحلہ اتنا خطرناک ہے کہ دھماکا ہونے پر ہتھوڑا مارنے والا شخص شدید زخمی ہوسکتا ہے… اور کبھی کبھی مر بھی سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، فاصلے پر کھڑے ہوئے لوگ بھی زخمی ہوسکتے ہیں۔

اسی بناء پر میکسیکو کی حکومت نے کئی سال تک اس تہوار پر پابندی عائد کیے رکھی۔ البتہ، حالیہ چند برسوں کے دوران یہ تہوار دوبارہ شروع کیا گیا ہے لیکن ہر سال اس سے پہلے شرکاء اور تماشائیوں کے تحفظ کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ کوئی زخمی نہ ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔