فوج کو براہ راست سیاسی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں، جماعت اسلامی

ویب ڈیسک  پير 11 نومبر 2013
اس وقت بنیادی معاملہ ڈرون حملے روکنے اور نیٹو سپلائی بند کرنے کا ہے تاہم خاص مقاصد اور ذہن رکھنے والے لوگ عوام کو ضمنی بحثوں میں الجھا رہے ہیں، لیاقت بلوچ  فوٹو: ایکسپریس نیوز

اس وقت بنیادی معاملہ ڈرون حملے روکنے اور نیٹو سپلائی بند کرنے کا ہے تاہم خاص مقاصد اور ذہن رکھنے والے لوگ عوام کو ضمنی بحثوں میں الجھا رہے ہیں، لیاقت بلوچ فوٹو: ایکسپریس نیوز

لاہور: جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ فوج کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ براہ راست سیاسی اور جمہوری معاملات میں مداخلت کرے اور فوج کے اس حق کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔

لاہور میں امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کی زیر صدارت ہونے والے مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ اجلاس میں ملکی حالات اور آئی ایس پی آر کی جانب سے سیاسی اور غیر فوجی پریس ریلیز میں جماعت اسلامی سے استفسارات پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں اراکین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فوج کو براہ راست سیاسی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں اور اس معاملے پر حکومت پاکستان سے جواب مانگا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی قراردادوں میں اپر دیر اور سلالہ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پاک فوج کے شہدا کو ہمیشہ خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ اس وقت بنیادی معاملہ ڈرون حملے روکنے اور نیٹو سپلائی بند کرنے کا ہے تاہم خاص مقاصد اور مخصوص ذہنیت رکھنے والے لوگ عوام کوغیرضروری بحثوں میں الجھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو امریکا کی جنگ سے جلد از جلد باہر نکالنے کے لئے پوری قوم کو متحد کرنے کی ضرورت ہے اور آمر کی ترتیب دی گئی پالیسی کو تبدیل کیا جانا چاہئے، ہم یقین دلاتے ہیں کہ ہم قومی سلامتی کے تحفظ، امریکی غلامی سے نجات اور پاکستان کی اسلامی، نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کریں گے اور اس کے لئے ہم ہر قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن نے حکیم اللہ محسود سمیت مارے جانے والے دہشت گردوں کو شہید قرار دیا تھا جس کے بعد گزشتہ روز آئی ایس پی آر کی جانب سے ان کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے فوجی اور ہزاروں بے گناہ عوام کی توہین قرار دیا تھا اور منور حسن سے غیر مشروط معافی کا مطالبہ کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔