پاک فوج کو متنازع بنانے والے ہوش کے ناخن لیں ،وزیرداخلہ چوہدری نثار علی

ویب ڈیسک  پير 11 نومبر 2013
میجر جنرل نیازی کی شہادت پرفوجی حلقوں میں غصہ تھا لیکن فوج نے امن عمل متاثر نہیں ہونےدیا، چوہدری نثار۔ فوٹو : فائل

میجر جنرل نیازی کی شہادت پرفوجی حلقوں میں غصہ تھا لیکن فوج نے امن عمل متاثر نہیں ہونےدیا، چوہدری نثار۔ فوٹو : فائل

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں پاک فوج انتہائی اہم کردار ادا کررہی ہے اسے متنازع بنانے والے ہوش کے ناخن لیں ۔

قومی اسمبلی میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ موجودہ حالات میں پاکستان اختلاف رائے کی پالیسی کا متحمل نہیں ہوسکتا کیونکہ خطے میں ایک کھیل چل رہا ہے جس میں ہر ایک اپنا مفاد دیکھ رہا ہے، ہمارے بہت سے دشمن ہیں جن میں سے کچھ سامنے ہیں جبکہ کچھ دوست نما دشمن ہیں۔ اس مشکل ترین حالات میں پاکستان کا دفاع کرناہماری ذمہ داری ہے یہی وجہ سے پاکستان کے مفاد کی بات آئی تو تمام سیاسی جماعتوں نے سیاسی مفاد سے بالاتر ہوکر ملک کو مقدم رکھا اور شدید اختلافات کے باوجود کراچی اور طالبان کے معاملے پر حکومت کا ساتھ دیا۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ طالبان سے مذاکراتی عمل حکومت نہیں کررہی تھی اسے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل تھی، ہم نے دل و جان سے کسی بھی تنازعے میں پڑے بغیر مذاکراتی عمل کو کامیاب بنانے کی کوشش کی، وہ سمجھتے ہیں کہ ڈرون حملہ ایک شخص پر نہیں مذاکراتی عمل پر کیا گیا، اس کو شخصیات میں گڈ مڈ نہ کیا جائے اور وہ یہ بات  بار بار کہیں گے، جب ایک آمر ملک کی فوج کو غلط طریقے سے استعمال کررہا تھا تو انہوں نے اس کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھائی۔ گزشتہ دور حکومت میں ہم نے ایک جرنیل کی جواب طلبی کی، فوج ایک منظم ادارہ ہے، ان 5 ماہ میں جس طرح افواج پاکستان نے امن کے اس عمل میں حمایت کی وہ قابل تعریف ہے، مجیر جنرل ثنا اللہ نیازی کی شہادت کے بعد فوج میں کافی اشتعال تھا لیکن عسکری قیادت نے حالات کو مذاکرات کے لئے بہتر بنایا۔

چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ وہ یہ گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ موجودہ صورت میں مسلح افواج کے حوالے سے کسی بھی بحث میں نہ پڑیں مشرف نے فوج کو غلط طریقے سے استعمال کیا لیکن آج عسکری قیادت کی ملک کے لئے جو خدمات ہیں اسے بھی دیکھنا ہوگا یہ کہنا سراسر غلط ہے کہ پاک فوج امریکا کی جنگ لڑ رہی ہے، حقیقیت یہ ہے کہ امریکی حکومت سب سے پہلے پاک فوج پر الزام لگاتے ہیں، امریکا ایک جانب پاک فوج پر افغان طالبان کی حمایت کے طعنے دیا ہے دوسری جانب امریکا افغان طالبان سے مزاکرات کے لئے ان ہی کی مدد لیتا ہے، پاک فوج ہی کی وجہ سے افغان حکومت ، شمالی اتحاد اور افغان طالبان سے پاکستان کے تعلقات اچھے ہیں.

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمیں  سرکردہ گروپوں سے الگ الگ بات کرنے کا مشورہ دیا گیا ، سب جانتے ہیں کہ مذاکراتی عمل میں کوئی تھوڑے لوگ نہیں تھے، جن علما کو وہاں بھیجا گیا تھا ان کی جان کی حفاظت کے لئے ان کے نام ظاہرنہیں کئے گئے تھے، وہ تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو ہر پیشرفت سے آگاہ کررہے ہیں، ڈرون حملے کے بعد سارے رابطے ٹوٹ چکے مذاکرات پر مثبت ردعمل رکھنے والے اب خاموش ہیں، لیکن وہ سب جانتے ہیں کہ اس سارے معاملے میں پاکستان حکومت اور فوج کا کوئی عمل دخل نہیں تھا، تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے ایک جانب سے مزاکرات کی بات ہو اور دوسری جانب سے انکار کی تکرار کی جائے ایسا نہیں ہوسکتا، ملک کے لئے ہر قدم اٹھائیں گے، جب ہمارے سامنے میں کوائف آئے تو وہ اس موقف پر ڈٹ گئے کہ امن سے پہلے بات نہیں ہوسکتی۔ ایک باعزت قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے معاملات کو آگے بڑھایا، اگر کسی کو اس سلسلے میں کوئی شک ہے تو وہ اسے بھی بریفنگ دینے کو تیار ہیں۔ ملک کا دفاع کرنے کے لئے پاک فوج انتہائی اہم کردار ادا کررہی ہے، اس ماحول میں ہمیں اسی طریقے سے آگے بڑھنا چاہئے کیونکہ دوسری جانب کئی لوگ ایسے ہیں جو اب بھی مذاکرات کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔