- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
بچوں کا پکنک پر جانے سے انکار، والدین وائی فائی راؤٹر ساتھ لے گئے
برسبین: پچھلے عشرے میں پروان چڑھنے والی نسل نے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ ہی کو اپنا سب کچھ سمجھ رکھا ہے۔ آسٹریلیا میں ایسے ہی بچوں نے اپنے والدین کے ساتھ پکنک پر جانے سے انکار کردیا، جس پر وہ ’’گھر کے سب سے مصروف فرد‘‘ یعنی وائی فائی راؤٹر کو آرام اور تفریح دینے کی غرض سے اپنے ساتھ پکنک پر لے گئے۔
واقعہ کچھ یوں ہے کہ آسٹریلیا کی رہائشی کیسی لینگان اور ان کے شوہر نے اپنے تین بچوں کے ساتھ اچھا وقت گزارنے کے لیے پکنک کا پروگرام بنایا مگر ان کے دو بچوں نے یہ کہہ کر جانے سے انکار کردیا کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سے ان کی ساری تفریح ہوجاتی ہے اس لیے وہ فیملی پکنک پر جانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔
بچوں کا یہ جواب سن کر کیسی اور ان کے شوہر نے عجیب حرکت کی۔ انہوں نے اپنے بچوں سے کہا کہ پکنک کا مقصد اپنی روزمرہ مصروفیات میں سے وقت نکال کر تفریح کرنا ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے ان کے گھر میں لگا ہوا وائی فائی راؤٹر، جس کی بدولت سارے گھر والے ہر وقت انٹرنیٹ سے جڑے رہتے ہیں، گھر کا سب سے مصروف فرد ہے۔ لہذا، گھر کے اس سب سے مصروف فرد کو بھی آرام اور تفریح کی ضرورت ہے۔
یہ کہہ کر انہوں نے پکنک پر جاتے ہوئے وائی فائی راؤٹر کو بھی اپنے ساتھ لے لیا۔ لیکن بات صرف یہیں پر ختم نہیں ہوئی بلکہ کیسی اور ان کے شوہر نے اس وائی فائی راؤٹر کے ساتھ بالکل ویسا ہی برتاؤ کیا جیسے وہ گھر کا اہم فرد ہو۔ راستے میں جگہ جگہ وائی فائی راؤٹر کی تصویریں کھینچی گئیں، اسے سیر کرائی گئی، ساحل کی ریت پر آرام کروایا گیا، غرض وہ سب کچھ کیا گیا جو پکنک پر جانے والے ماں باپ اپنے بچوں کےلیے کرتے ہیں۔
پکنک کے بعد کیسی نے یہ تمام تصویریں سوشل میڈیا پر اپنے جاننے والوں کے ساتھ شیئر بھی کروائیں اور سارا قصہ بھی تحریر کردیا۔ ان کے نزدیک، وائی فائی راؤٹر اس گھر کا سب سے مصروف اور ذمہ دار ترین فرد ہے جو ایک لمبے عرصے سے مسلسل سارے گھر والوں کو انٹرنیٹ تک رسائی فراہم کررہا ہے۔ اس طرح یہ راؤٹر ان کے پورے گھرانے کےلیے تفریح اور معلومات، دونوں کا اہم ترین ذریعہ بھی ہے۔
کیسی نے ایک ویب سائٹ کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے سوچا کہ اگر ہمارے بچے یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں پکنک پر جانے کی کوئی ضرورت نہیں تو پھر گھر کے اس فرد کو لازماً آرام اور تفریح ملنی چاہیے جو سب سے زیادہ کام کرتا ہے‘‘۔
اس خبر کے وائرل ہونے کے بعد ایک اور بحث چھڑ گئی ہے: کیا اپنے بچوں کے ساتھ والدین کا یہ رویہ مناسب تھا؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہماری نئی نسل نے ٹیکنالوجی کی اس قدر غلامی اختیار کرلی ہو کہ وہ حقیقی تفریح کے احساس اور اس کی اہمیت و ضرورت ہی سے محروم ہوگئی ہو؟ کیا اب وہ زمانہ آگیا ہے کہ گھر والوں کے ساتھ وقت گزارنے کے مقابلے میں بے جان آلات کے ساتھ رہنا زیادہ اچھا سمجھا جانے لگا ہے؟
غرض اس پوسٹ سے کئی ایسے سوالات نے جنم لیا ہے جن کا براہِ راست تعلق ٹیکنالوجی اور انسان کے باہمی ربط ضبط سے ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔