وفاقی حکومت گندم افغانستان نہ بھیجتی تو آٹے کا بحران پیدا نہ ہوتا، سندھ حکومت

ویب ڈیسک  ہفتہ 18 جنوری 2020
گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا سبب وفاقی حکومت کی معاشی پالیسیاں ہیں، محمد اسماعیل راہو فوٹو:فائل

گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا سبب وفاقی حکومت کی معاشی پالیسیاں ہیں، محمد اسماعیل راہو فوٹو:فائل

 کراچی: سندھ حکومت نے ملک میں آٹے کی قیمت میں اضافے اورگندم کےبحران کاذمہ دار وفاق کو قرار دے دیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی رہنما اور وزیر زراعت سندھ محمد اسماعیل راہو نے بیان میں کہا کہ سندھ میں گندم کا بحران نہیں ہے اور فلورملزمالکان کو آٹے کی قیمت میں اضافہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، کراچی میں آٹے کی سرکاری قیمت 45روپے فی کلو ہے۔

وزیر زراعت نے صوبے میں آٹامہنگا فروخت کرنے والوں کے خلاف تمام ڈپٹی کمشنرز کو کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کراچی میں فلورملز مالکان اور دکانداروں نے سرکاری قیمت پر عمل نہ کیا تو ملیں اور دکانیں سیل ہونگیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان اور تاجکستان کو گندم اسمگل ہونے کا انکشاف

وزیرزراعت سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت 40 ہزار میٹرک ٹن گندم پڑوسی ملک افغانستان کونہ بھیجتی توملک میں بحران پیدانہ ہوتا، گندم اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا سبب وفاقی حکومت کی معاشی پالیسیاں ہیں، یہ سب مہنگائی کے سونامی کا نتیجہ ہے۔

محمد اسماعیل راہو نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ڈیڑھ سال میں مہنگائی پرکوئی کنٹرو ل نہیں کیا، وفاقی حکومت عوام سے بھاری ٹیکسز لینے کے باوجود مہنگائی کم نہ کرسکی، جس حکومت میں عوام کو ریلیف دینے کی صلاحیت نہ ہو اس کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں، چند لوگوں کو خوش کرنےکےلیےعوام کولوٹا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔