سابقہ بیوی کے خلاف مقدمے کا فیصلہ تلواربازی سے کرنے دیا جائے، شوہر کی درخواست

ویب ڈیسک  اتوار 19 جنوری 2020
تلوار بازی کے مقابلے یا ڈویل کے ذریعے مقدمے کا فیصلہ صدیوں پرانی روایت ہے جو اب متروک ہوچکی ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

تلوار بازی کے مقابلے یا ڈویل کے ذریعے مقدمے کا فیصلہ صدیوں پرانی روایت ہے جو اب متروک ہوچکی ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

کنساس: امریکی ریاست کنساس کے ایک شہری نے مقامی عدالت سے درخواست کی ہے کہ اسے اپنی سابقہ بیوی کے خلاف تلوار بازی کے ذریعے مقدمے کا فیصلہ کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ (تلوار بازی کے) میدان میں اپنی سابقہ بیوی اور/ یا اس کے وکیل کی ’’روحیں ان کے جسموں سے نکال باہر‘‘ کرسکے۔

اس عجیب و غریب درخواست پر امریکا میں خاصی ہلچل پیدا ہوگئی ہے اور لوگ یہ سوال اٹھانے لگے ہیں کہ کیا کسی قانونی مقدمے کا فیصلہ اس وحشیانہ انداز سے بھی کیا جانا چاہیے؟

تفصیلات کے مطابق چالیس سالہ ڈیوڈ اوسٹروم امریکی ریاست کنساس کے شہر پاؤلا کے رہائشی ہیں جنہوں نے چند روز پہلے شیلبی کاؤنٹی کی آیووا ڈسٹرکٹ کورٹ میں اپنی بیوی کے خلاف مقدمے میں درخواست دی ہے کہ وہ اس مقدمے کا فیصلہ تلوار بازی کے دوبدو مقابلے میں کرنا چاہتے ہیں جس میں وہ اپنی سابقہ بیوی اور/ یا اس کے وکیل کا سامنا کریں گے۔

اگرچہ وہ اس مقابلے میں ان دونوں یا ان میں سے کسی ایک کی جان لینا چاہتے ہیں لیکن خود ان کی بھی جان جاسکتی ہے۔

تلوار بازی کے دُوبدو مقابلے (ڈویل) سے کسی مقدمے کا فیصلہ صدیوں پرانی روایت ہے جو آج کے زمانے میں متروک ہوچکی ہے۔ لیکن اپنی درخواست کے حق میں اوسٹروم کا کہنا ہے کہ امریکی قانون کے تحت تلوار بازی کے ذریعے کسی مقدمے کے فیصلے پر کوئی ممانعت نہیں، بلکہ 2016 میں ایک امریکی جج نے بھی مقدمے کے دوران اپنے ریمارکس میں یہی بات کہی تھی۔

لہذا انہیں اجازت دی جائے کہ وہ تلوار بازی کے ذریعے اپنی سابقہ بیوی کے ساتھ تنازع حل کریں۔

اس کے جواب میں ان کی سابقہ بیوی کے وکیل نے فوری طور درخواست دائر کی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈیوڈ اوسٹروم نے کھلے الفاظ میں انہیں اور/ یا اپنی سابقہ بیوی کو تلوار بازی کے میدان میں ’’جسم سے روح نکال باہر کرنے‘‘ کی دھمکی دی ہے جو مقدمے کے فیصلے کے نام پر اوسٹروم کی جانب سے ارادہٴ قتل کو ظاہر کرتی ہے۔ اس لیے یہ درخواست منظور نہ کی جائے۔

اب تک کی اطلاعات کے مطابق، عدالت نے ابھی تک اس درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا ہے لیکن امید ہے کہ جلد ہی اس بارے میں کوئی بات سامنے ضرور آجائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔