فیس بک نے چینی صدر کے نام کے بے ہودہ ترجمے پر معافی مانگ لی

ویب ڈیسک  اتوار 19 جنوری 2020
یہ تکنیکی خرابی تھی جس پر معافی چاہتے ہیں، فوٹو : فائل

یہ تکنیکی خرابی تھی جس پر معافی چاہتے ہیں، فوٹو : فائل

سان فرانسسکو: فیس بک نے ایک پوسٹ پر چینی صدر کے نام ’شی جن پنگ‘ کا برمی زبان سے انگریزی زبان میں ہتک آمیز ترجمہ کردیا جس پر فیس بک انتظامیہ کو معافی مانگنا پڑی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے میانمار کے دورے پر ملک کی سربراہ آنگ سان سوچی سے ملاقات کی۔ اس اہم ملاقات سے متعلق آنگ سان سوچی اور ان کے دفتر کے سرکاری اکاؤنٹ پر تفصیلات برمی زبان میں شیئر کی گئیں۔

فیس بک کے ایک آپشن کے تحت انگریزی زبان کے علاوہ کسی دوسری زبان میں کی گئی پوسٹ کا انگریزی ترجمہ خودکار طریقہ کار کے تحت ہوجاتا ہے تاہم اس بار ایک سنگین غلطی کا سامنا ہوا۔ فیس بک نے آنگ سان سوچی کی برمی زبان میں پوسٹ کا انگریزی میں ترجمہ کیا تو صدر ’شی جن پنگ‘ کا ترجمہ نہایت بے ہودہ اور مضحکہ خیز صورت اختیار کیا گیا۔

facebook appoligize

اس ترجمے پر صارفین نے فیس بک پر شدید تنقید کی اور اعتراضات اُٹھائے، میڈیا اور صارفین کی جانب سے توجہ دلانے پر فیس بک نے چینی صدر کے نام کی برمی زبان سے انگریزی زبان میں ترجمے میں بے ہودہ لفظ تجویز کیے جانے پر معافی مانگتے ہوئے غلطی کو ’تکنیکی خرابی‘ قرار دے دیا۔

فیس بک کے ترجمان اینڈے سٹون نے مزید کہا کہ اس تکنیکی مسئلے کو ٹھیک کر دیا ہے جس کی وجہ سے برمی زبان سے انگریزی زبان میں غلط ترجمہ ہوا تھا۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا اور آئندہ ایسی غلطیوں سے بچنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ چینی عوام کی دل آزاری پر بھی معذرت خواہ ہیں۔

کمپنی کے ایک اور عہدے دار نے میڈیا کو بتایا کہ فیس بک نے چینی صدر شی جن پنگ کا نام برمی سے انگریزی میں ترجمہ کرنے والے ڈیٹا بیس میں نہیں ڈالا تھا اور جب کوئی لفظ ڈیٹا میں موجود نہیں ہو تو ترجمہ کرنے والا خود کار سسٹم ملتے جلتے لفظ کا ترجمہ کردیتا ہے۔ اس لیے غلطی سے شی جن پنگ کا ترجمہ ’شٹ ہول‘ یعنی گٹر ہوگیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔