- تاجر برادری نے نئے حکومتی ٹیکس کو مسترد کردیا
- سوڈان میں بارشوں اور سیلاب سے 77 افراد ہلاک
- پاکستان نے نیدرلینڈز کو دوسرے ون ڈے میں شکست دے کر سیریز اپنے نام کرلی
- اقوام متحدہ روس سے کسی بھی صورت نیوکلیئر پلانٹ کا قبضہ ختم کروائے، یوکرینی صدر
- پشاور ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو اسد قیصر کے خلاف کارروائی سے روک دیا
- عماد وسیم کا قومی ٹیم میں دوبارہ جگہ بنانے کے لیے بلندعزائم کا اظہار
- مون سون کا سسٹم شدت کے ساتھ موجود، کراچی میں اتوار تک بارشوں کا امکان
- جسٹس منصور علی شاہ کے نام سے جعلی ٹویٹر اکاؤنٹ چلانے والے کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
- عمران خان کے منہ سے میڈیا کی آزادی کی باتیں مذاق سے کم نہیں، مریم اورنگزیب
- شہباز شریف ملک کو درست سمت میں آگے لے کر جارہے ہیں، چوہدری شجاعت
- چیتے کو اذیت دینے کی ویڈیو وائرل، سوشل میڈیا صارفین برہم
- ڈاکٹرز کا شہباز گل کو اسپتال سے فوری چھٹی نہ دینے کا فیصلہ
- ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری
- پاک آرمی کا سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری
- پی سی بے کا اعظم خان کو کریبئین پریمئر لیگ کیلیے اجازت دینے سے انکار
- اسٹیبلشمنٹ سے پوچھتا ہوں، آپ نے کیسے ان کو ملک پر مسلط ہونے دیا؟ عمران خان
- گجرات میں 14 سالہ گھریلو ملازمہ کے ریپ کا ملزم گرفتاراور اہلیہ فرار
- کراچی: سیلابی ریلے میں بہنے والے دو بچوں کی لاشیں مل گئیں،5افراد تاحال لاپتہ
- آئی جی پولیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش، شہباز گل پر تشدد کی تردید
- دیوتاؤں کی بھینٹ چڑھائے جانے والا نوجوان موت سے بچ گیا
ملا فضل اللہ کے بطورامیر انتخاب سے طالبان میں اختلافات پھوٹ پڑے، امریکی اخبار
میجر جنرل ثنا اللہ نیازی کے قتل کے بعد افغان طالبان نے افغانستان میں فضل اللہ کے بیس پرحملہ کیا تھا اور نصیرالدین حقانی کا قتل اس حملے کا بدلہ ہوسکتا ہے۔،امریکی اخبار فوٹو:اے ایف پی
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں طالبان رہنما نصیر الدین حقانی کے قتل میں تحریک طالبان فضل اللہ گروپ ملوث ہوسکتا ہے جب کہ ملا فضل اللہ کے بطورامیر انتخاب سے طالبان میں اختلافات پھوٹ پڑے ہیں۔
امریکی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد ملا فضل اللہ کے بطورامیر انتخاب سے طالبان میں اختلافات پھوٹ پڑے ہیں، اخبار لکھتا ہے کہ میجر جنرل ثنا اللہ نیازی کے قتل کے بعد افغان طالبان نے افغانستان میں فضل اللہ کے بیس پرحملہ کیا تھا اور نصیرالدین حقانی کا قتل اس حملے کا بدلہ ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب امریکی میڈیا کے مطابق نصیرالدین حقانی کی ہلاکت سے حقانی نیٹ ورک کی فنڈز جمع کرنے میں مشکلات پیدا ہوں گی کیونکہ ان کے سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات کے حکمران خاندانوں سے قریبی تعلقات تھےجب کہ برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ نصیرالدین حقانی کی موت سے پاکستانی حکومت پر بھی دباؤ بڑھ جائے گا کیونکہ اس کی موت پاکستانی سرزمین پر ہوئی، دوسری جانب افغانستان کی حکومت کے لیے بھی نصیرالدین حقانی کی موت ایک بڑا دھچکا ہےکیونکہ نصیر الدین افغان طالبان سے امن مذاکرات میں اہم کردار ادا کر رہا تھا۔
واضح رہے کہ حقانی گروپ کے سربراہ جلال الدین حقانی کے بیٹے ناصر الدین حقانی کو اتوار کے روز اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔