- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
ملا فضل اللہ کے بطورامیر انتخاب سے طالبان میں اختلافات پھوٹ پڑے، امریکی اخبار
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں طالبان رہنما نصیر الدین حقانی کے قتل میں تحریک طالبان فضل اللہ گروپ ملوث ہوسکتا ہے جب کہ ملا فضل اللہ کے بطورامیر انتخاب سے طالبان میں اختلافات پھوٹ پڑے ہیں۔
امریکی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد ملا فضل اللہ کے بطورامیر انتخاب سے طالبان میں اختلافات پھوٹ پڑے ہیں، اخبار لکھتا ہے کہ میجر جنرل ثنا اللہ نیازی کے قتل کے بعد افغان طالبان نے افغانستان میں فضل اللہ کے بیس پرحملہ کیا تھا اور نصیرالدین حقانی کا قتل اس حملے کا بدلہ ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب امریکی میڈیا کے مطابق نصیرالدین حقانی کی ہلاکت سے حقانی نیٹ ورک کی فنڈز جمع کرنے میں مشکلات پیدا ہوں گی کیونکہ ان کے سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات کے حکمران خاندانوں سے قریبی تعلقات تھےجب کہ برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ نصیرالدین حقانی کی موت سے پاکستانی حکومت پر بھی دباؤ بڑھ جائے گا کیونکہ اس کی موت پاکستانی سرزمین پر ہوئی، دوسری جانب افغانستان کی حکومت کے لیے بھی نصیرالدین حقانی کی موت ایک بڑا دھچکا ہےکیونکہ نصیر الدین افغان طالبان سے امن مذاکرات میں اہم کردار ادا کر رہا تھا۔
واضح رہے کہ حقانی گروپ کے سربراہ جلال الدین حقانی کے بیٹے ناصر الدین حقانی کو اتوار کے روز اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔