حکومت نے مہنگائی روکنے کیلیے اقدامات نہیں کیے، خالد مقبول صدیقی

اسٹاف رپورٹر  اتوار 19 جنوری 2020
 گزشتہ روز حکومتی وفد سے ملاقات میں سنجیدگی کا پہلو نمایاں نظر آیا، امید ہے کہ ہمارے مطالبات پر مثبت اور تیزی سے پیش رفت ہوگی (فوٹو: فائل)

گزشتہ روز حکومتی وفد سے ملاقات میں سنجیدگی کا پہلو نمایاں نظر آیا، امید ہے کہ ہمارے مطالبات پر مثبت اور تیزی سے پیش رفت ہوگی (فوٹو: فائل)

 کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت نے مہنگائی روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے۔

اتوار کو انو بھائی پارک ناظم آباد میں بلدیہ وسطی اسپورٹس گالا کے افتتاح کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حکومت کو خراب معاشی صورت حال کے باوجود مہنگائی کو روکنے کے لیے جو اقدامات کرنے چاہیے تھے وہ نہیں کیے گئے، کراچی سے دارالحکومت اسلام آباد لے جانے والوں نے پاکستان کو ملت اسلامیہ کے لیے ماڈل نہیں منڈی بنادیا، ہر شہری، ہر صوبے اور شہر کو وفادار اور حق دار تسلیم کیا جائے تو ملک ترقی کر سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز حکومتی وفد سے ملاقات میں سنجیدگی کا پہلو نمایاں نظر آیا، امید ہے کہ ہمارے مطالبات پر مثبت اور تیزی سے پیش رفت ہوگی، کمیٹیوں کا کام ہوگیا ہے کمٹمنٹ کا کام باقی ہے، کراچی ملک کا چہرہ ہے، شہر کے حوالے سے کچھ مانگا جارہا ہے، معاشی اور صنعتی حب آج بھی کراچی ہے یہ ترقی کرے گا تو پورا ملک ترقی کرے گا۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حکومت سے ہمارے مطالبات پر پیش رفت اذیت ناک حد تک سست تھی، پھر ہمیں احساس ہوا کہ حکومت کی جانب سے عدم سنجیدگی بھی ہے تاہم گزشتہ روز حکومتی وفد سے ملاقات میں سنجیدگی کا پہلو نمایاں نظر آیا ہمیں امید ہے کہ ہمارے مطالبات پر مثبت اور تیزی سے پیش رفت ہوگی۔

رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ ‘جس طبقے نے ملک بننے سے پہلے پاکستان کی مخالفت کی، بدنصیبی سے ملک کی باگ ڈور ان ہاتھوں میں آگئی ہے، ‘ہمارے آئین میں بہت زیادہ ابہام ہیں جنہیں قصداً ایسا رکھا گیا تاکہ اپنی مرضی کی تشریح کرسکیں، سندھ کے شہری علاقے انصاف کے متقاضی ہیں، مہنگائی کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے جو کوششیں ہونی چاہئیں تھیں وہ نہیں کی گئیں۔

پارٹی میں تقسیم سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لیڈروں میں اتنی اوقات نہیں رہی کہ تنظیم کو تقسیم کرسکیں، اب کارکنوں نے جوڑا ہوا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔