ایم کیو ایم دفاتر کھولنے کی اجازت نہ ملنے سے ناراض

رضوان غلزئی  پير 20 جنوری 2020
کراچی کی بڑی جماعت ہونے کے باوجود دفاتر کھولنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، خالد مقبول ۔ فوٹو : فائل

کراچی کی بڑی جماعت ہونے کے باوجود دفاتر کھولنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، خالد مقبول ۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد: حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرارہے جب کہ ایم کیو ایم دفاتر کھولنے کے مطالبے پر بضد ہے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق حکومتی وفد ایم کیو ایم کے دفاتر کھولنے کے مطالبے پر کوئی یقین دہانی نہ کرا سکا، وفد کی جانب سے لاپتہ کارکنان کی بازیابی کیلیے کمیٹی کے قیام کی تجویز دی گئی جب کہ ترقیاتی فنڈز کے حوالے سے بھی تمام مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے دفاتر کھولنے کے معاملے پر مشاورت کیلیے مزید وقت مانگ لیا، وزیراعظم عمران خان اور سیکیورٹی اداروں کی مشاورت کے بعد ایم کیو ایم وفد سے دوبارہ ملاقات کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین کی سربراہی میں حکومتی وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ڈیڑھ سال سے حکومت صرف یقین دہانیاں کروا رہی ہے، کوئی عملی کام نہیں ہوا، ایم کیو ایم کے کارکنان کو گھر واپس نہیں لاسکتے تو کابینہ میں بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی سب سے بڑی جماعت ہونے کے باوجود ایم کیو ایم کو دفاتر کھولنے کی اجازت نہیں، ترقیاتی فنڈز جاری نہ ہوئے، ووٹرز کو کیا منہ دکھائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔