12 اپریل سے ہزارہ صوبہ تحریک چلانے کا اعلان

اسٹاف رپورٹر  پير 20 جنوری 2020
ہزارہ صوبے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر چکے ہیں ،مرتضیٰ جاوید عباسی ،طلحہ محمود و دیگر رہنماؤں کا کنونشن سے خطاب

ہزارہ صوبے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر چکے ہیں ،مرتضیٰ جاوید عباسی ،طلحہ محمود و دیگر رہنماؤں کا کنونشن سے خطاب

کراچی:  صوبہ ہزارہ تحریک کے چیئرمین سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے 12 اپریل سے ہزارہ صوبہ کی تحریک چلانے اور اسلام آباد میں شہدا ہزارہ کانفرنس کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ ہزارہ صوبہ کے حق میں ملک بھر میں تحریک چلائیں گے۔

کراچی کے علاقے لیبر اسکوائر میں واقع فٹبال گراؤنڈ میں صوبہ ہزارہ کنونشن کا انعقاد کیا گیا ، جس میں چیئرمین صوبہ ہزارہ تحریک و سابق وفاقی وزیر سردار محمد یوسف،سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی، سینیٹر طلحہ محمود، رکن قومی اسمبلی سجاد اعوان، جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما عبدالرزاق عباسی ،سابق وفاقی وزیر سید قاسم شاہ، رکن اسمبلی نواب زادہ فرید صلاح الدین و دیگر دیگر نے بھی شرکت کی۔اجلاس کے شرکا نے 12 اپریل سے ہزارہ صوبہ کی تحریک چلانے اور اسلام آباد میں شہدا ہزارہ کانفرنس کا اعلان کردیا۔

کنوشن کے دوران ۔سردار یوسف نے کہا کہ حکمران جماعت نے الیکشن سے قبل صوبے بنانے کا وعدہ کیا تھا۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومت دونوں کی طرف سے ہزارہ صوبہ کا بل جمع ہو چکا ہے اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس ہے۔اپوزیشن اس معاملے پر حکومت کو حمایت کی یقین دہانی کرا چکی ہے۔اب کیوں تاخیر سے کام لیا جا رہا ہے۔ حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے۔ ہزارہ کے لوگ پر امن اور محب وطن ہیں۔ نئے صوبے بنانے کیلیے یہ بہترین موقع ہے سیاسی قیادت متفق ہے۔حکومت فیصلہ کرے اور ہزارہ سمیت نئے صوبے بنائے جائیں۔ صوبہ ہزارہ کے لیے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر جدوجہد کریں گے اور آج سے تحریک اور رابطہ عوام مہم کا آغاز کر رہے ہیں۔

سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ وہ ہزارہ صوبہ کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر چکے ہیں اور حکومتی رکن قومی اسمبلی نے بھی جمع کرا دیا ہے۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ نئے ضلعے بن سکتے ہیں۔نئی تحصیلیں بن سکتی ہیں تو صوبے کیوں نہیں بن سکتے۔ 3 کروڑ آبادی تھی تو چار صوبے تھے آج 20 کروڑ آبادی ہے تو تب بھی چار صوبے ہیں۔ ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ صوبے کا بل سینیٹ میں پہلے لے آئیں۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔