بلدیاتی انتخابات: جوڑ توڑ کا سلسلہ عروج پر

عارف عزیز  منگل 12 نومبر 2013
سیاسی جماعتیں الیکشن میں اپنے مخالفین کو شکست دینے کے لیے جوڑ توڑ بھی کررہی ہیں۔ فوٹو: فائل

سیاسی جماعتیں الیکشن میں اپنے مخالفین کو شکست دینے کے لیے جوڑ توڑ بھی کررہی ہیں۔ فوٹو: فائل

کراچی:  مقامی سیاست میں اس وقت بلدیاتی انتخابات سے متعلق حکومت اور متعلقہ اداروں کے بعض اقدامات پر مختلف حلقوں میں تنقید اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب یہی جماعتیں الیکشن میں اپنے مخالفین کو شکست دینے کے لیے جوڑ توڑ بھی کررہی ہیں۔ گذشتہ ہفتے کراچی میں انتظامیہ نے حلقہ بندیوں کا کام مکمل کر لیا۔ کراچی میں 264 یونین کمیٹیاں اور یونین کونسلیں بنائی گئی ہیں۔ حلقہ بندیوں کا باضابطہ نوٹی فکیشن آج جاری ہو گا، لیکن غیر حتمی خاکے کے مطابق کراچی کا ضلع غربی 48 یونین کمیٹیوں اور 3 یونین کونسلوں پر مشتمل ہو گا۔ کراچی کے ضلع وسطی میں 61 اور ضلع جنوبی میں 45 یونین کمیٹیاں ہیں۔ ضلع ملیر میں 20 یونین کمیٹیاں اور 21 یونین کونسلیں ہوں گی۔ کراچی کے اضلاع کورنگی اور شرقی میں 66 یونین کمیٹیاں ہیں۔

ایک طرف مقامی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے الیکشن کے لیے مختلف مراحل طے کر رہے ہیں اور دوسری جانب الیکشن کی تاریخ تبدیل کرنے کی باتیں بھی سنی جارہی ہیں۔ اسی بے یقینی اور تذبذب کے عالم میں انتخابی شیڈول کا اعلان بھی کر دیا گیا، جس کے بعد امیدوار کاغذات نام زدگی جمع کروانے کے لیے فارم حاصل کرنے پہنچے، لیکن فارم کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے انہیں فوٹو کاپی کروانا پڑی۔ باخبر ذرایع کے مطابق کراچی کے مختلف اضلاع سے اتوار کو امیدواروں کی بڑی تعداد فارمز وصول کرنے آئی، لیکن ریٹرننگ افسران نے انہیں فوٹو کاپی تھما دی۔ اتوار کے روز متحدہ قومی موومنٹ، پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے علاوہ آزاد امیدواروں نے بھی کاغذات نام زدگی جمع کرانے کے لیے فارم حاصل کیے۔

پچھلے دنوں متحدہ قومی موومنٹ نے بلدیاتی انتخابات میں تمام نشستوں پر اپنے امیدوار سامنے لانے کے لیے مشاورت کی۔ ایم کیو ایم کے ذرایع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے مرکز نائن زیرو پر انتخابی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ایم کیو ایم کا الیکشن سیل بلدیاتی انتخابات سے متعلق مصروف عمل ہے اور تمام نشستوں کے لیے امیدواروں کے نام زدگی فارم بھرے جارہے ہیں، جو شیڈول کے تحت ریٹرننگ افسران کے پاس جمع کرا دیے جائیں گے۔ باخبر ذرایع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں کسی جماعت سے اتحاد نہیں کرے گی۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن امین الحق نے پچھلے ہفتے کہاکہ سندھ میں حلقہ بندیوں اور کراچی میں نئے ضلع کے قیام پر ایم کیو ایم تحفظات اور اعتراضات کے باوجود بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے گی اور بھرپور انداز میں انتخابی مہم چلائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے ووٹوں سے ایم کیو ایم ان انتخابات میں کام یابی حاصل کرے گی۔ اس سلسلے میں جلد عوامی رابطہ مہم کا آغاز کر دیا جائے گا۔

دوسری طرف ایم کیو ایم کا مقابلہ کرنے کے لیے دو انتخابی اتحادوں کا اعلان کردیا گیا ہے۔ یہ اتحاد چار سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہے، جن کا براہ راست مقابلہ متحدہ قومی موومنٹ سے ہو گا۔ ایک جانب جماعت اسلامی اور تحریک انصاف ہیں، جب کہ دوسری طرف پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے اتحاد کیا ہے، جس کے اعلان کے بعد ان جماعتوں کے کارکن زیادہ فعال اور سرگرم نظر آرہے ہیں۔ اس سلسلے میں جماعت اسلامی کے دفتر ادارۂ نور حق، تحریک انصاف کے انصاف ہاؤس، پیپلز پارٹی کے دفتر پیپلز سیکریٹریٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کے دفتر باچا خان مرکز پر بلدیاتی الیکشن سیل قائم کردیے گئے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے بلدیاتی معرکے کے لیے اتحاد کا اعلان کرتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف امیدوار نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اتوار کے روز اس اتحاد کے لیے اے این پی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید کی رہائش گاہ مردان ہاؤس پر بات چیت ہوئی، جس میں شاہی سید، الطاف ایڈووکیٹ، سید حنیف شاہ، نیاز محمد سمیت دیگر راہ نماؤں نے شرکت کی۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی جانب سے کراچی ڈویژن کے صدر قادر پٹیل، سینیٹر سعید غنی اور دیگر راہ نما موجود تھے۔ مردان ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران قادر پٹیل نے کہاکہ عدلیہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق جلد بازی سے سیاسی معاملات میں مداخلت کررہی ہے، سیاسی جماعتیں بلدیاتی انتخابات کی اہمیت سے واقف ہیں اور اسے شفاف اور غیر جانب دار بنانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کی مرکزی قیادت کے فیصلوں اور کراچی کی تنظیم کی مشاورت کے بعد انتخابی اتحاد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی سندھ کی آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئر مین الطاف ایڈووکیٹ نے کہاکہ سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ وہ عام انتخابات کی دی گئی تاریخ پر نظر ثانی کرے، بے یقینی کے ماحول میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تو کئی سوالات جنم لیں گے۔

پچھلے ہفتے کارکنان کے ایک اجتماع سے خطاب میں جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ان کی مؤثر حکمت عملی کے ساتھ بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔ کارکنان اس کے لیے اپنی تیاریاں مکمل کرلیں۔ اس موقع پر محمد یونس بارائی، محمد اشرف، عتیق بٹ، زاہد عسکری اور دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ شہر میں ٹارگیٹڈ آپریشن جاری ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے متحرک ہیں، ایسے میں اگر انتخابات میں دھاندلی ہو اور ٹھپے بھی لگ رہے ہوں تو یہ حکومت اور ارباب اختیار کے لیے یقیناً سوالیہ نشان ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔