انٹرپول کے سابق سربراہ کو چین میں ساڑھے 13 سال قید کی سزا

ویب ڈیسک  منگل 21 جنوری 2020
چین کی عدالت نے انٹرپول کے سابق سربراہ مینگ ہونگ وائی کو رشوت خوری کے الزام میں قید کی سزا سنائی

چین کی عدالت نے انٹرپول کے سابق سربراہ مینگ ہونگ وائی کو رشوت خوری کے الزام میں قید کی سزا سنائی

بیجنگ: چین کی عدالت نے بین الاقوامی پولیس انٹرپول کے سابق سربراہ کو 13 سال، 6 ماہ قید کی سزا سنا دی۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق چین کی عدالت نے انٹرپول کے سابق سربراہ مینگ ہونگ وائی کو رشوت خوری کے الزام میں قید کی سزا سنائی اور ان پر 20 لاکھ یوان جرمانہ بھی عائد کیا۔

عدالت کے مطابق مینگ ہونگ پر کرپشن اورعہدےکےناجائزاستعمال کاالزام ثابت ہوگیا۔ مینگ ہونگ وائی چینی پولیس کے متعدد اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنے کے بعد انٹرپول کے سربراہ منتخب ہوئے تھے۔ وہ چین میں پبلک سکیورٹی کےنائب صدر بھی رہ چکےہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں زیرِ حراست انٹرپول کے سابق سربراہ کی اہلیہ نے شوہر کو قتل کیے جانے کا خدشہ ظاہرکردیا

مینگ ہونگ وائی 2018 میں فرانس سے لاپتہ ہوگئے تھے۔ وہ 23 ستمبر کو فرانس میں اپنے ہیڈ آفس سے چین روانہ ہوئے تھے جس کے بعد ان کی کوئی خبر نہیں ملی۔ کئی روز بعد چین نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ بعض معاملات پر بازپرس کے لیے انہیں روکا گیا ہے۔ پھر مینگ ہونگ وائی نے چین سے ہی اپنا استعفیٰ پیرس بھجوادیا تھا جہاں انٹرپول کا صدردفتر واقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں تفتیش کے بعد انٹرپول کے سربراہ نے استعفیٰ دیدیا

مینگ ہونگ وائی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کے رہنما بھی رہ چکے ہیں اور انہوں نے 40 سالہ کیریر پولیس میں گزارا ہے۔ ان کی اہلیہ گریس مینگ کو فرانس میں سیاسی پناہ دے دی گئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ شوہر کو چینی حکومت سیاسی انتقامی کارروائی کا نشانہ بنارہی ہے۔

واضح رہے کہ چین میں صدر شی جن پنگ کے برسراقتدار آنے کے بعد کرپشن کے خلاف مہم میں 20 لاکھ سے زائد افراد کو سزا سنائی گئی ہے تاہم تجزیہ کاروں نے اسے سیاسی حریفوں کو رستے سے ہٹانے کی مہم قرار دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔