- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
امریکا نے عدالتی حکم کے باوجود ایرانی طالب علم کو ملک بدر کردیا
واشنگٹن: امریکا نے عدالتی حکم کے باوجود بوسٹن یونیورسٹی میں زیر تعلیم ایرانی طالب علم کو ملک بدر کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی امیگریشن حکام نے ایرانی طالب علم کو ملک بدر کردیا، 24 سالہ محمد شہاب حسین عابدی بوسٹن یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کررہے تھے اور امریکی سول لبرٹیز یونین اور دیگر قانونی ماہرین نے ایرانی طالب علم کو ملک بدر کرنے کی شدید مخالف کی تاہم ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
رپورٹس کے مطابق امریکا میں مقیم ایرانی طالب علم شہاب حسین امریکا ایران کشیدگی کے پیش نظر سیکیورٹی اقدامات کے تحت ملک بدر کیا گیا، یہ سیکیورٹی اقدامات امریکی کسٹم اور بارڈر پروٹیکشن کی جانب سے اٹھائے گئے تھے تاہم اس واقعے کے بعد امریکا میں مقیم ایرانی شہریوں کے ساتھ منصفانہ سلوک سے متعلق سوالیہ نشان پایا جاتا ہے۔
بوسٹن کے ماہر قانون جنہوں نے دیگر وکلا کے ساتھ ملکر ایرانی شہری کو ملک بدر کیے جانے کے معاملے کی پیروی کی، ان کا کہنا تھا کہ شہاب حسین نے امیگریشن حکام کو اپنے تمام کاغذات ظاہر کردیے تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امیگریشن حکام نے اسے صرف اس لیے انٹری دینے سے انکار کیا کہ وہ اسٹوڈنٹ ویزہ کے بعد بھی امریکا میں مقیم رہے گا۔
واضح رہے امریکا کی جانب سے ایرنی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو مارے جانے کے بعد دنوں ممالک کی کشیدگی میں اضافہ ہوا اور ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملے کیے اور 80 سے زائد ہلاکتوں کا دعویٰ بھی کیا تاہم اس دوران دو میزائل یوکرینی طیارے کو بھی لگ گئے جس کے نتیجے میں مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوا جس میں موجود تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔