آٹا بحران؛ عالمی بینک کی پنجاب کو کم گندم خریداری منصوبے پر عمل میں ایک سال کی رعایت

رضوان آصف  بدھ 22 جنوری 2020
درآمدی گندم کی 20 فروری تک آمد کے امکانات ختم ہو گئے ہیں فوٹو: فائل

درآمدی گندم کی 20 فروری تک آمد کے امکانات ختم ہو گئے ہیں فوٹو: فائل

 لاہور: پاکستان میں جاری آٹا بحران کے پیش نظر عالمی بینک نے پنجاب کو کم گندم خریداری کے منصوبے پر عملدرآمد میں ایک سال کی رعایت دے دی ہے۔

لاہور میں چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ پنجاب حامد یعقوب شیخ کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں پنجاب حکومت کے حکام نے باضابطہ طور پر عالمی بینک سے درخواست کی کہ اس برس گندم کی کم خریداری کے اسمارٹ پروگرام پر عمل کرنا ممکن نہیں کیونکہ ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور آئندہ برس کے لئے وافر مقدار میں گندم خریدنا لازم ہے۔

عالمی بینک کے نمائندوں نے رضامندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم میڈیا میں پاکستان کے اندر گندم اور آٹے کے حالیہ بحران کی خبریں دیکھ رہے ہیں لہذا ہم ایک سال کیلئے اسمارٹ پروگرام میں رعایت دینے پر تیار ہیں اور 2021 میں گندم خریداری کے حکومتی منصوبے کو اسمارٹ پروگرام کے تحت ریویو کرلیا جائے۔

عالمی بینک کی رضامندی کے بعد محکمہ خوراک نے گندم خریداری کی تیاریاں تیز کردی ہیں، پہلے محکمہ نے 40 لاکھ گندم کیلئے باردانہ خریدنے کا ٹینڈر کیا تھا جسے اب بڑھا کر 45 لاکھ ٹن کر دیا جائے گا۔ 2000 میں محکمہ خوراک نے 63 لاکھ ٹن گندم خریدی تھی جس کے بعد اس برس محکمہ 45 لاکھ ٹن گندم خریدے گا اور یہ ہدف گزشتہ تین دہائیوں میں دوسرا بڑا ہدف ہوگا۔

علاوہ ازیں معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت کو گندم درآمد کرنے کے لئے دو روز قبل درخواستیں دینے والے بڑے امپورٹرز نے درخواستیں واپس لینا شروع کردی ہیں جس وجہ سے20 فروری تک بڑی مقدار میں درآمدی گندم کے آمد کے امکانات ختم ہو گئے ہیں،15 فروری تک گندم کا پہلا جہاز پاکستان لانے کی تیاری کرنے والی امپورٹر کمپنی نے بھی درخواست واپس لے لی ہے۔

امپورٹرز کے مطابق یوکرین کی گندم 257 ڈالر فی ٹن تک پہنچ گئی ہے جب کہ پاکستان میں آکر اس پر 14 ڈالر فی ٹن ایڈوانس انکم ٹیکس دینا ہوگا، باردانہ، کرایہ، ویٹ لاسز،اسپیڈ منی، پورٹ ہینڈلنگ، بروکر کمیشن اور گودام کرایہ سمیت دیگر معاملات میں 6100 روپے فی ٹن کا مزید خرچہ ہوگا جس وجہ سے یہ گندم پاکستان میں فروخت کرنا منافع بخش نہیں ہے جب کہ فروری کے تیسرے ہفتے میں سندھ میں گندم کی نئی فصل آنا بھی شروع ہوجائے گی۔

علاوہ ازیں محکمہ خوراک پنجاب نے 11 کروڑ روپے یومیہ مارک اپ سے نجات حاصل کرنے کیلئے بینکوں سے لئے گئے 276 ارب روپے کے گردشی قرضے کی یکمشت واپسی کیلئے فرانس کی ڈونر ایجنسی سے نہایت کم مارک اپ پر طویل مدتی قرضہ لینے کی پیشکش کے قابل عمل ہونے کا اندازہ لگانے کیلئے کام شروع کردیا ہے۔

مزید برآں آٹا بحران کے تناظر میں وزیر اعلی اور چیف سیکرٹری پنجاب کے حکم پر ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ راولپنڈی ڈویعن سلمان علی کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔