ریاست اللہ داد۔چونچ بہ چونچ

سعد اللہ جان برق  جمعرات 23 جنوری 2020
barq@email.com

[email protected]

امید ہے کہ یہ گرماگرم نرمانرم اور شرماشرم بریکنگ نیوز آپ نے پڑھ یا سن لی ہوگی کہ مملکت ناپرسان عالیشان رسوائے جہان اور بدنام زمان ومکان نے یہ بیان اعلی الاعلان جاری کیاہے کہ آیندہ کے لیے مملکت ناپرسان کا نام نامی اور اسم گرامی ’’ریاست اللہ داد‘‘ہوگا۔

تمام اخباری اشتہاری سرکاری غیرسرکاری اور بازاری کاغذات میں درستگی بھی کرلی گئی ہے اور یہ آرڈر بھی فوری طور پر نافذالعمل ہوگیا ہے اس پر نکھٹوؤں کے چھتے یعنی ’’پیارالیمنٹ‘‘نے قانون سازی جعل سازی اور نوسربازی بھی کرلی ہے۔کہ آیندہ اگرکسی بھی منہ خاص طورپر چھوٹے منہ سے کوئی بات بغیر اس تکیہ کلام’’ریاست اللہ داد‘‘کے نکلی تو اسے کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔

اس مقصد کے لیے ایک خصوصی ’’کیفرکردار‘‘ بھی امریکا سے آرڈرپربنوا کرنصب کردیا گیا ہے یہاں تک کہ اگرکسی منہ سے اُف‘،ہائے یا آہ بھی نکلے گی تو اس سرکاری تکیہ کلام کے ساتھ نکلے گی۔یعنی اُف ریاست اللہ داد،ہائے ریاست اللہ داد اور آہ ریاست اللہ داد۔اس اہم ترین موضوع پر چینل’’ہیاں سے ہواں تک‘‘ نے ایک خصوصی ’’ٹک ٹوک ٹاک شو‘‘کا اہتمام بعنوان ’’چونچ بہ چونچ‘‘کیا ہے ۔ جس میں ناپرسان۔ سوری۔ ریاست اللہ داد کی نہایت ہی معتبر باخبر اور باشرر دو چونچوں کے علاوہ وہ خصوصی چونچ بھی شامل ہے جس کو آج دنیا کی نہیں تو ناپرسان ، سوری ، ریاست اللہ داد کی سب سے بڑی لمبی چوڑی اور بیسٹ سیلر چونچ کہا جاتا ہے۔

اس روزانہ ظہورپذیر ہونے والی اخباروں چینلوں اور اشتہاروں کی مستقل چونچ کانام نامی اور اسم گرامی’’سورگ پریمی اغوام‘‘ہے۔اور مملکت ناپرسان ، سوری،ریاست اللہ داد کی ترجمان برائے عوام کالانعام ہے۔باقی دو چونچوں کوتو آپ جانتے بھی ہیں پہچانتے بھی ہیںاور مانتے بھی ہیں کہ ایک ہے پروفیسرڈاکٹرانجینئر مستری علامہ بریانی عرف برڈفلو۔ماہرعملیات تعویزات اور ازدواجیات اور بچہ بازیات۔ جب کہ دوسری چونچ قہرخداوندی،بلائے آسمانی اور آفت ناگہانی چشم گل عرف ڈنگی سوائن اور کانگوفلو۔ ماہرسیاسیات خرافات اور بکواسیات۔ہاں توشروع کرتے ہیں بسمہ اللہ۔ سوری۔ ریاست اللہ داد کے نام سے۔

اینکر۔جنابہ عالیہ سورگ پریمی اغوام صاحبہ

اغوام۔نو۔نو۔نو۔پہلے کہیے۔ریاست اللہ داد۔

اینکر۔ٹھیک۔ہاں تو ریاست اللہ داد کی ریاست اللہ داد صاحبہ۔اس ریاست اللہ داد کے بارے میں آپ کا کیاریاست اللہ داد ہے۔

اغوام۔بہ اسم ریاست اللہ داد۔میرا ریاست اللہ داد اس ریاست اللہ داد کے بارے میں یہ ہے کہ یہ ریاست اللہ داد ہے اور ریاست اللہ داد کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں۔

چشم۔جب سب کچھ ریاست اللہ داد ہے تو ذرا یہ بتایے کہ وہ کیاہے جو ریاست اللہ داد نہیں ہے

اغوام۔وہ بھی ریاست اللہ داد ہے۔جوہے۔اور وہ بھی ریاست اللہ داد ہے جو نہیں ہے۔

علامہ۔یہ تو زبردست منطقی مسئلہ ہے۔  ہرچند کہیں۔ کہ ’’ہے‘‘نہیں ہے فریاد کی کوئی’’لے‘‘نہیں ہے نالہ پابند نے نہیں ہے۔ہستی ہے نہ عدم ہے غالب۔تو کیاہے ’’نے‘‘

اینکر۔منطق کو گولی ماریے فلسفے کو کیپسول اور سائنس کو انجکشن ماریے بات ریاست اللہ داد کی چل رہی ہے۔

اغوام۔اور چلتی رہے گی چلا چل چل۔توبھی ریاست اللہ داد۔میں بھی ریاست اللہ داد۔اور وہ بھی ریاست اللہ داد

چشم۔اللہ ہی اللہ کیاکرو سب کچھ ریاست کو دیا کرو کچھ نہ ریاست سے لیاکرو

علامہ۔مہنگائی ہی مہنگائی پیاکرو۔مرمرکرجیا کرو۔ گا۔ گے۔ گی کیاکرو۔

اینکر۔یہ کوئی مشاعرہ نہیں ہورہاہے مذاکرہ ہورہاہے

اغوام۔بے شک بلکہ ریاست اللہ داد۔یہ بڑا سنجیدہ مسئلہ یعنی ریاست اللہ داد ہے اس لیے ریاست اللہ داد کے موضوع پرصرف ریاست اللہ داد کرنا چاہیے

چشم۔یہی تو ہم کہہ رہے کہ جب سب کچھ ریاست اللہ داد ہی ہے تو پھرباقی بچا،کچھ بھی نہیں

علامہ۔بالکل غلط۔باقی بچا ریاست اللہ داد۔دیکھو میں ریاضی کے اصولوں سے سمجھاتاہوں

چشم۔سمجھایے بلکہ اللہ دادیے

علامہ۔ریاضی کی رو سے۔جمع تفریق ضرب تقسیم کچھ بھی نہیں جب ہندسے نہ ہوں اور ہندسے بھی فضول ہیں اگر صفر نہ ہو۔اس لیے صفر ہی ابتدا بھی ہے اور انتہابھی

اغوام۔اور ریاست اللہ داد بھی

علامہ۔بالکل۔اور جب ریاست اللہ داد ہے تو پھر اور کسی بھی چیز کی ضرورت نہیں مایا ہے سب مایاہے

اغوام۔اور ریاست اللہ داد بھی

علامہ۔تم چپ رہو گندہ دہن گندہ زبان اور گندہ بیان۔ میں اپنے نہیں بلکہ ریاست اللہ داد کی بھلائی کے لیے سوچ رہاہوں اور ان سے ملنا چاہتاہوں

اغوام۔ٹھیک ہے بلکہ ریاست اللہ داد،آپ جب بھی چاہیں میرے ساتھ ریاست اللہ داد یعنی ملاقات کرسکتے ہیں کیونکہ ان دنوں۔ ہرکوئی چاہے مجھ سے ملنا اکیلا۔

علامہ۔دراصل آپ سے ریاست اللہ داد کی تعریف سن کرمجھے بھی ریاست اللہ داد ہوگیا ہے

اغوام۔یہ توبڑی اچھی بات ہے ہم یعنی میں اور ہمارے سب سے بڑے ریاست اللہ داد اعظم تو چاہتے یہی ہیں کہ سب کو ریاست اللہ داد ہوجائے کیا انسان کیا حیوان کیا زمین کیا آسمان۔سارا جہان ہی ریاست اللہ داد ہوجائے

علامہ۔اور میں چاہتاہوں کہ ریاست اللہ داد اور اس کے بنانے والے ریاست اللہ دادوں کو کسی کی نظرنہ لگے اور اس کے لیے میرے پاس ایک تیربہدف تعویز ہے

چشم۔چلو شروع ہوگئی سیلزمینی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔