سپریم کورٹ نے کسٹمز کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے

ویب ڈیسک  جمعرات 23 جنوری 2020
معیار چیک کرنا کسٹمز کا کام کب سے ہوگیا؟ جسٹس یحیٰی آفریدی فوٹو: فائل

معیار چیک کرنا کسٹمز کا کام کب سے ہوگیا؟ جسٹس یحیٰی آفریدی فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس عمر عطا بندیال نے کسٹمز کی کارکردگی پر سوالات اٹھا تے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ کسٹمز کے کسی مقدمہ میں عدالت کو معاونت نہیں ملتی۔

سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے تورخم بارڈر پر کسٹمز کی جانب سے افغانستان کو برآمد کی گئی چینی روکنے کے عاملے پر سماعت کی۔

جسٹس یحیٰی آفریدی نے استفسار کیا کہ کسٹم نے کس قانون کے تحت چینی کے کنٹینرز کو روکا تو جواب میں ڈپٹی ڈائریکٹر کسٹمز نے کہا کہ افغانستان کو بھجوائی جانے  والی چینی غیر معیاری تھی، جس پر جسٹس یحیحی آفریدی نے استفسار کیا کہ چینی کی کوالٹی خریدار اور بیچنے والا جانے، معیار چیک کرنا کسٹمز کا کام کب سے ہوگیا؟ ڈپٹی ڈائریکٹر کسٹمز نے جواب میں کہا کہ پاکستان سے معیاری چیزیں ہی بیرون ملک جانی چاہییں۔ رولز کے مطابق خطرناک اشیاء کی ترسیل روک سکتے ہیں۔

جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ چینی خطرناک چیز کب سے ہوگئی؟ جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کسٹم کے پاس غیر معیار چیز روکنے کا اختیار ہو تو ہی چیک کر سکتا ہے، کسٹمز کے کسی مقدمہ میں عدالت کو معاونت نہیں ملتی، آج بھی کسٹم حکام یہ بتانے سے قاصر ہیں کس قانون کے تحت چینی کو روکا گیا، ایسے افسران کو عدالت بھجوایا جائے جنہیں قانون اور مقدمات کا علم ہو، عدالت نے کسٹمز حکام کو مقدمے کی تیاری کے لئے آخری موقع دیتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ کسٹمز نے جون 2019 میں افغانستان جانے والی کھیپ کے 354 میں سے صرف 92 کنٹینر کلیئر کیے تھے جب کہ 262 کنٹینر روک دیئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔