- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
چشموں کے لیے باریک ترین ’نینو عدسے‘ چھاپنے کی ٹیکنالوجی
کوپن ہیگن: ڈنمارک کے سائنسدانوں نے ایک ایسی ٹیکنالوجی وضع کرلی ہے جسے استعمال کرتے ہوئے لیزر جیٹ پرنٹر کے ذریعے انتہائی باریک عدسے ’’چھاپے‘‘ جاسکیں گے جن کی موٹائی صرف چند سو نینومیٹر ہوگی۔ نینو میٹر پیمانے جتنے پتلے ہونے کی وجہ سے ان عدسوں کو ’’نینو اسٹرکچر لینس‘‘ کا نام بھی دیا گیا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کی خاص بات یہ ہے کہ اس سے صرف آدھے گھنٹے میں مکمل عدسہ ’چھاپا‘ جاسکتا ہے جسے فی الفور چشمے میں نصب بھی کیا جاسکے گا۔ اس طرح ایک طرف تو عدسے کی تیاری بے حد آسان اور کم خرچ ہوجائے گی تو دوسری جانب چشمے کی تیاری کا دورانیہ بھی دنوں سے کم ہو کر صرف آدھے گھنٹے تک سمٹ جائے گا۔
اگرچہ یہ بنیادی طور پر تھری ڈی پرنٹنگ ہی کی ایک صورت ہے لیکن اس میں اصل کارنامہ پرنٹر کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ انتہائی باریک اور شفاف عدسے (نمبر کے حساب سے) چھاپ سکے۔ امید ہے کہ یہ ٹیکنالوجی جلد ہی استفادہ عام کے لیے دستیاب ہوگی اور چشموں کے مہنگے عدسے فروخت کرنے والی کمپنیوں کےلیے دردِ سر بھی بن چکی ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔