چشموں کے لیے باریک ترین ’نینو عدسے‘ چھاپنے کی ٹیکنالوجی

ویب ڈیسک  جمعرات 23 جنوری 2020
نینو میٹر پیمانے جتنے پتلے ہونے کی وجہ سے ان عدسوں کو ’’نینو اسٹرکچر لینس‘‘ کا نام بھی دیا گیا ہے (فوٹو: انٹرنیٹ)

نینو میٹر پیمانے جتنے پتلے ہونے کی وجہ سے ان عدسوں کو ’’نینو اسٹرکچر لینس‘‘ کا نام بھی دیا گیا ہے (فوٹو: انٹرنیٹ)

کوپن ہیگن: ڈنمارک کے سائنسدانوں نے ایک ایسی ٹیکنالوجی وضع کرلی ہے جسے استعمال کرتے ہوئے لیزر جیٹ پرنٹر کے ذریعے انتہائی باریک عدسے ’’چھاپے‘‘ جاسکیں گے جن کی موٹائی صرف چند سو نینومیٹر ہوگی۔ نینو میٹر پیمانے جتنے پتلے ہونے کی وجہ سے ان عدسوں کو ’’نینو اسٹرکچر لینس‘‘ کا نام بھی دیا گیا ہے۔

اس ٹیکنالوجی کی خاص بات یہ ہے کہ اس سے صرف آدھے گھنٹے میں مکمل عدسہ ’چھاپا‘ جاسکتا ہے جسے فی الفور چشمے میں نصب بھی کیا جاسکے گا۔ اس طرح ایک طرف تو عدسے کی تیاری بے حد آسان اور کم خرچ ہوجائے گی تو دوسری جانب چشمے کی تیاری کا دورانیہ بھی دنوں سے کم ہو کر صرف آدھے گھنٹے تک سمٹ جائے گا۔

اگرچہ یہ بنیادی طور پر تھری ڈی پرنٹنگ ہی کی ایک صورت ہے لیکن اس میں اصل کارنامہ پرنٹر کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ انتہائی باریک اور شفاف عدسے (نمبر کے حساب سے) چھاپ سکے۔ امید ہے کہ یہ ٹیکنالوجی جلد ہی استفادہ عام کے لیے دستیاب ہوگی اور چشموں کے مہنگے عدسے فروخت کرنے والی کمپنیوں کےلیے دردِ سر بھی بن چکی ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔