- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
کم خرچ اور طویل عرصے تک محفوظ رہنے والی ویکسین بنانے کا نیا طریقہ
میکسیکو سٹی: میکسیکو سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے ویکسین بنانے کی ایک ایسی نئی تکنیک ایجاد کرلی ہے جسے استعمال کرتے ہوئے کم خرچ ویکسین تیار کی جاسکے گی جو عام درجہ حرارت پر لمبے عرصے تک محفوظ بھی رہ سکے گی۔
اس وقت ویکسینز کے ساتھ دوسرے گوناگوں مسائل کے علاوہ ایک اہم مسئلہ یہ بھی ہے کہ انہیں بہت ہی سرد ماحول میں محفوظ رکھنا پڑتا ہے۔ اگر ان کی ٹھنڈک کم ہوجائے یا ان میں اضافی گرمی داخل ہوجائے تو ویکسین بھی چند دن سے لے کر صرف چند مہینوں ہی میں اپنی افادیت سے محروم ہوجاتی ہے جس کا استعمال فائدے کے بجائے نقصان کی وجہ بن سکتا ہے۔ ویکسین کا مہنگا ہونا اپنی جگہ ایک اور حل طلب معاملہ ہے۔
ایک اندازے کےمطابق، ویکسین کی مجموعی لاگت کا 80 فیصد حصہ صرف اسے ٹھنڈا رکھنے کے انتظامات پر صرف ہوتا ہے۔ یعنی اگر کسی طرح یہ خرچہ کم ہوجائے تو 1000 روپے والی ویکسین کی قیمت کم کرکے 200 روپے تک لائی جاسکے گی۔
ان تمام مسائل کو ایک ساتھ حل کرتے ہوئے میکسیکو کی نیشنل آٹونومس یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ فار سیلولر فزیالوجی کے ماہرین نے ویکسین سازی کا ایک نیا طریقہ ایجاد کیا ہے جو بہت اچھوتا بھی ہے۔
انہوں نے وہ حکمتِ عملی اختیار کی جسے کیڑے مکوڑوں پر حملہ وائرس استعمال کرتے ہیں اور کھلے ماحول میں ایک لمبے عرصے تک اپنا وجود برقرار رکھتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے وائرس ’’پولی ہیڈرین‘‘ نامی ایک پروٹین استعمال کرتے ہیں جو ناموافق حالات درپیش ہونے پر وائرس کے گرد ایک قلم (کرسٹل) تشکیل دے دیتی ہے جو اسے موسم کی سختیوں سے بچاتی ہے۔
یہ پروٹین اتنی سخت جان ہوتی ہے کہ اگر برسوں تک حالات موافق نہ ہوں، تب بھی یہ وائرس کو تباہ ہونے نہیں دیتی۔ اپنی تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ پولی ہیڈرین پروٹین کے پہلے 110 امائنو ایسڈز میں وائرس کے گرد حفاظتی کرسٹل بنانے کی مکمل صلاحیت ہوتی ہے۔ یعنی اگر اس پروٹین کو ویکسینز کا حصہ بنادیا جائے تو وہ لمبے عرصے تک، انتہائی سرد ماحول میں رکھے بغیر ہی، محفوظ رہ سکیں گی۔
چوہوں پر کیے گئے تجربات کے دوران معلوم ہوا کہ پولی ہیڈرین کے 110 امائنو ایسڈز والی زنجیر کو جب ویکسین مالیکیولز سے جوڑا گیا تو ویکسین کی اثر پذیری بڑھ گئی اور اس کی کم مقدار ہی نے امیون سسٹم کو زیادہ مضبوط بنایا۔ دوسری جانب یہ ویکسین ایک سال تک عام درجہ حرارت پر رکھی گئی؛ اور اس کے بعد جب چوہوں کو دوبارہ وہی ویکسین استعمال کرائی گئی تو اس کی افادیت جوں کی توں رہی۔
واضح رہے کہ عام طور پر ویکسین کی وجہ سے ہمارے جسم کے قدرتی دفاعی نظام (امیون سسٹم) میں بیماری کے خلاف پیدا ہونے والا ردِعمل خاصا کمزور ہوتا ہے جسے مضبوط بنانے کےلیے ویکسین کے ساتھ کچھ اضافی اجزاء بھی شامل کرنے پڑتے ہیں۔ پولی ہیڈرین کی بدولت یہ ضرورت بھی نہیں رہے گی۔
فی الحال یہ تکنیک ابتدائی مرحلے پر ہے جسے انسانی آزمائش کے مختلف مراحل سے گزرنے کےلیے عالمی منظوری درکار ہوگی تاہم اس کی افادیت کے پیشِ نظر، یہ امید کی جاسکتی ہے کہ اس تکنیک کو انسانی آزمائشوں اور دیگر مراحل کےلیے جلد ہی منظوری مل جائے گی۔
اس تحقیق کے نتائج ریسرچ جرنل ’’بی ایم سی بایوٹیکنالوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔