کم خرچ اور طویل عرصے تک محفوظ رہنے والی ویکسین بنانے کا نیا طریقہ

ویب ڈیسک  جمعرات 23 جنوری 2020
اس وقت کسی بھی ویکسین کو انتہائی سرد ماحول میں ہی طویل عرصے تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے جو ایک مہنگا عمل ہے (فوٹو: انٹرنیٹ)

اس وقت کسی بھی ویکسین کو انتہائی سرد ماحول میں ہی طویل عرصے تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے جو ایک مہنگا عمل ہے (فوٹو: انٹرنیٹ)

میکسیکو سٹی: میکسیکو سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے ویکسین بنانے کی ایک ایسی نئی تکنیک ایجاد کرلی ہے جسے استعمال کرتے ہوئے کم خرچ ویکسین تیار کی جاسکے گی جو عام درجہ حرارت پر لمبے عرصے تک محفوظ بھی رہ سکے گی۔

اس وقت ویکسینز کے ساتھ دوسرے گوناگوں مسائل کے علاوہ ایک اہم مسئلہ یہ بھی ہے کہ انہیں بہت ہی سرد ماحول میں محفوظ رکھنا پڑتا ہے۔ اگر ان کی ٹھنڈک کم ہوجائے یا ان میں اضافی گرمی داخل ہوجائے تو ویکسین بھی چند دن سے لے کر صرف چند مہینوں ہی میں اپنی افادیت سے محروم ہوجاتی ہے جس کا استعمال فائدے کے بجائے نقصان کی وجہ بن سکتا ہے۔ ویکسین کا مہنگا ہونا اپنی جگہ ایک اور حل طلب معاملہ ہے۔

ایک اندازے کےمطابق، ویکسین کی مجموعی لاگت کا 80 فیصد حصہ صرف اسے ٹھنڈا رکھنے کے انتظامات پر صرف ہوتا ہے۔ یعنی اگر کسی طرح یہ خرچہ کم ہوجائے تو 1000 روپے والی ویکسین کی قیمت کم کرکے 200 روپے تک لائی جاسکے گی۔

ان تمام مسائل کو ایک ساتھ حل کرتے ہوئے میکسیکو کی نیشنل آٹونومس یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ فار سیلولر فزیالوجی کے ماہرین نے ویکسین سازی کا ایک نیا طریقہ ایجاد کیا ہے جو بہت اچھوتا بھی ہے۔

انہوں نے وہ حکمتِ عملی اختیار کی جسے کیڑے مکوڑوں پر حملہ وائرس استعمال کرتے ہیں اور کھلے ماحول میں ایک لمبے عرصے تک اپنا وجود برقرار رکھتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے وائرس ’’پولی ہیڈرین‘‘ نامی ایک پروٹین استعمال کرتے ہیں جو ناموافق حالات درپیش ہونے پر وائرس کے گرد ایک قلم (کرسٹل) تشکیل دے دیتی ہے جو اسے موسم کی سختیوں سے بچاتی ہے۔

یہ پروٹین اتنی سخت جان ہوتی ہے کہ اگر برسوں تک حالات موافق نہ ہوں، تب بھی یہ وائرس کو تباہ ہونے نہیں دیتی۔ اپنی تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ پولی ہیڈرین پروٹین کے پہلے 110 امائنو ایسڈز میں وائرس کے گرد حفاظتی کرسٹل بنانے کی مکمل صلاحیت ہوتی ہے۔ یعنی اگر اس پروٹین کو ویکسینز کا حصہ بنادیا جائے تو وہ لمبے عرصے تک، انتہائی سرد ماحول میں رکھے بغیر ہی، محفوظ رہ سکیں گی۔

چوہوں پر کیے گئے تجربات کے دوران معلوم ہوا کہ پولی ہیڈرین کے 110 امائنو ایسڈز والی زنجیر کو جب ویکسین مالیکیولز سے جوڑا گیا تو ویکسین کی اثر پذیری بڑھ گئی اور اس کی کم مقدار ہی نے امیون سسٹم کو زیادہ مضبوط بنایا۔ دوسری جانب یہ ویکسین ایک سال تک عام درجہ حرارت پر رکھی گئی؛ اور اس کے بعد جب چوہوں کو دوبارہ وہی ویکسین استعمال کرائی گئی تو اس کی افادیت جوں کی توں رہی۔

واضح رہے کہ عام طور پر ویکسین کی وجہ سے ہمارے جسم کے قدرتی دفاعی نظام (امیون سسٹم) میں بیماری کے خلاف پیدا ہونے والا ردِعمل خاصا کمزور ہوتا ہے جسے مضبوط بنانے کےلیے ویکسین کے ساتھ کچھ اضافی اجزاء بھی شامل کرنے پڑتے ہیں۔ پولی ہیڈرین کی بدولت یہ ضرورت بھی نہیں رہے گی۔

فی الحال یہ تکنیک ابتدائی مرحلے پر ہے جسے انسانی آزمائش کے مختلف مراحل سے گزرنے کےلیے عالمی منظوری درکار ہوگی تاہم اس کی افادیت کے پیشِ نظر، یہ امید کی جاسکتی ہے کہ اس تکنیک کو انسانی آزمائشوں اور دیگر مراحل کےلیے جلد ہی منظوری مل جائے گی۔

اس تحقیق کے نتائج ریسرچ جرنل ’’بی ایم سی بایوٹیکنالوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔