مودی بھارت کو تقسیم کی آگ میں جھونک رہے ہیں، برطانوی جریدہ

ویب ڈیسک  جمعـء 24 جنوری 2020
نریندر مودی خود کو بھارت میں رہنے والے 80 فیصد ہندوؤں کا نجات دہندہ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ (فوٹو: فائل)

نریندر مودی خود کو بھارت میں رہنے والے 80 فیصد ہندوؤں کا نجات دہندہ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ (فوٹو: فائل)

لندن: معروف برطانوی جریدے ’’دی اکنامسٹ‘‘ نے متنازعہ شہریت بل کے تناظر میں بی جے پی حکومت کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مودی واضح طور پر بھارت کو ایک کثیرالمذاہب اور برداشت رکھنے والے ملک سے بدل کر ایک متعصب ہندو ریاست بنانا چاہتے ہیں۔

لندن سے شائع ہونے والے جریدے نے یہ بھی لکھا کہ نریندر مودی کی پالیسیوں نے انہیں الیکشن تو جتوا دیا ہے لیکن ان کی یہی پالیسیاں بھارت کےلیے، اجتماعی طور پر ’’سیاسی زہر‘‘ ثابت ہوئی ہیں۔

جریدے نے خبردار کیا کہ مودی کی پالیسیاں اور اقدامات، بشمول متنازعہ شہریت بل، بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری کو جنم دے سکتے ہیں۔ ’’بھارتی آئین کے سیکولر اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، مسٹر مودی کے حالیہ اقدامات سے وہاں پر جمہوریت کو اتنا شدید نقصان پہنچ سکتا ہے کہ جس کے اثرات اگلے کئی عشروں تک جاری رہیں گے.

دی اکنامسٹ نے اپنے تجزیئے میں لکھا کہ مذہبی اور قومی شناخت پر تقسیم پیدا کرکے، اور مسلمانوں کو مسلسل ’’پانچویں خطرناک ریاست‘‘ دے کر بی جے پی حکومت نے نہ صرف اپنے لیے حمایت مضبوط بنائی ہے بلکہ ہندوستان کی مسلسل تباہ ہوتی ہوئی معیشت سے توجہ ہٹانے میں کامیاب بھی ہوگئی ہے۔

بادی النظر میں نریندر مودی کا ایجنڈا یہی لگتا ہے کہ آنے والے وقت میں خود کو ہندوستان میں رہنے والی 80 فیصد ہندو اکثریت کا نجات دہندہ ظاہر کریں۔

جریدے نے خاص طور پر مقبوضہ کشمیر کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا کہ بی جے پی نے مقبوضہ وادی کے مسلمانوں کو ’’اجتماعی سزا‘‘ دے رکھی ہے جنہیں پانچ ماہ سے بھی زیادہ عرصے سے بے جا گرفتاریوں، بے رحمانہ کرفیو، انٹرنیٹ پر پابندی اور اس جیسے متعدد انسانی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

جریدے نے لکھا کہ ہندوؤں میں مسلسل احساسِ برتری جب کہ مسلمانوں میں احساسِ کمتری کو ہوا دے کر بی جے پی نے (بھارت میں) خونریزی کی تازہ لہر کو بڑی حد تک ممکن بنا دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔