- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
لاہور میں سخت حفاظتی اقدامات، ہزاروں اہلکار مستعد
لاہور: پاک بنگلادیش پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں سخت حفاظتی اقدامات دیکھنے میں آئے، نشتر پارک، اطراف کی سڑکوں اور ٹیموں کے روٹ پر ہزاروں اہلکار مستعد رہے۔
پاکستان اور بنگلادیش کے مابین ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ نئے کرکٹ سیزن میں سیکیورٹی اداروں کا پہلا امتحان بھی تھا، اس موقع پر نہ صرف قذافی اسٹیڈیم کے گرد سخت حفاظتی حصار قائم رہا بلکہ نشتر پارک اور اطراف کی سڑکوں پر بھی کڑی نگرانی اور گاڑیوں کا گشت جاری رہا، صبح 11 بجے کے قریب اطراف کے تمام مین روڈز پر عام ٹریفک معطل کردی گئی،فیروزپور روڈ سے گزرنے والی میٹرو بس سروس 12 بجے کے بعد بند ہوئی۔
پارکنگ اسٹینڈز سے تلاشی کے بعد شٹل بس سے متعلقہ پوائنٹس پر پہنچنے والے شائقین کو چیک کرنے کے بعد واک تھرو گیٹ سے گزارا جاتا، وہ اگلے پوائنٹس پر ایک بارپھر تلاشی دینے اور واک تھرو گیٹ سے گزارنے کے بعد اسٹیڈیم کی جانب روانہ ہوتے، انکلوژرز کے قریبی گیٹ تک پہنچنے سے قبل ایک بار پھر انھیں واک تھرو گیٹ سے گزرنا پڑتا۔
شائقین کی آمد کا سلسلہ میچ شروع ہونے کے بعد نصف گھنٹے تک جاری رہا، اس وجہ سے لمبی قطاریں بھی دیکھنے میں آئیں، اسینڈز کے اندر سادہ لباس اہلکار بھی شائقین پر نظر رکھنے کی ڈیوٹی دیتے رہے،ٹیموں کی آمدورفت کے روٹ پر بھاری نفری نے پہرہ دیا، اس دوران راستوں کو مکمل طور پر کلیئر رکھا گیا، میچ ختم ہونے پر شائقین کی رخصتی کے بعد مین روڈز پر ٹریفک بحال کردی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔