- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
لیاری یونیورسٹی کے استاد کی حادثاتی موت سے 3 بچے تنہا رہ گئے
کراچی: لیاری یونیورسٹی کے استاد معشوق احمد میمن کی حادثاتی موت سے ان کے 3 بچے تنہا رہ گئے ہیں۔
ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والے بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کے استاد معشوق احمد میمن المعروف پاشا کی ہلاکت سے ان کے خاندان کا شیرازہ بکھرگیا ہے، شعبہ تعلیم ہی سے وابستہ مرحوم کی اہلیہ صنم میمن کا ڈھائی ماہ قبل ہی انتقال ہواتھا اور ڈھائی ماہ کے قلیل عرصے میں خاوند اوراہلیہ دونوں کی موت کے بعد ان کے بچوں کے سروں سے والد اوروالدہ دونوں کاہی سایہ اٹھ گیاہے۔
چند ماہ قبل ماں کی مامتا سے محروم ہونے والے بچوں سے باپ کی شفقت نے بھی منہ موڑلیا ہے، جن بچوں نے کچھ ماہ میں بمشکل اس تلخ حقیقت کوتسلیم کیا تھا کہ اب ان کامستقبل ماں کی ممتا کے بغیرہی پروان چڑھناہے، انھیں اب باپ کی جدائی کی اذیت بھی قبول کرنی ہوگی اوریوں تقدیرکے آگے بے بس بچوں کا سہارا اب ان کے ضعیف دادا اور دادی یا پھر خاندان کے دیگرافراد ہوں گے۔
ٹریفک حادثے میں جاں بحق لیاری یونیورسٹی کے استاد معشوق احمد میمن کے تین بچے ہیں جن میں دوبیٹیاں اورایک بیٹا شامل ہے بڑی بیٹی علیشبا کی عمر10سال ہے جو چوتھی جماعت کی طالبہ ہے جب کہ بیٹے اضلان کی عمر7برس اور وہ دوسری جماعت کا طالب علم ہے جب کہ تیسری بیٹی عریشہ چار برس کی ہے اس کا کچھ عرصے قبل مونیٹسری میں داخلہ کرایا گیا تھا تینوں بچے سٹی کلف اسکول اسٹیل ٹاؤن میں زیرتعلیم ہیں تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ خاندان کی کفالت اوربچے اپنی تعلیم کے حوالے سے کس کی جانب دیکھیں گے اورخاندان یااس سے باہرکفالت کے لیے ان کاسہاراکون ہوگا۔
انتہائی مختصرعرصے میں معشوق احمد میمن کے خاندان کاشیرازہ بکھرنے کی اس دلخراش داستان کی تصدیق بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹراختربلوچ نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگومیں کی ہے۔
مرحوم کی پینشن اورپسماندگان کی مدد یا تعلیمی اخراجات میں تعاون کے حوالے سے جب ’’ایکسپریس‘‘ نے ڈاکٹراختربلوچ سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ قانونی طورپرپینشن اسی ملازم کاحق ہے جس کی ’’سروس‘‘ 25 برس ہو تاہم یونیورسٹی کوشش کرے گی کہ قانونی دائرہ کارمیں رہتے ہوئے ان کے خاندان کے لیے کچھ کرسکیں۔
ادھر مرحوم کے قریبی رفقا سے بات چیت کے دوران ’’ایکسپریس‘‘کومعلوم ہواہے کہ کراچی کے علاقے اسٹیل ٹاؤن کے رہائشی معشوق احمد میمن لیاری یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹرسائنس میں لیکچررتھے وہ روزانہ 90کلومیٹرکاسفرطے کرکے لیاری یونیورسٹی آتے اورجاتے تھے مرحوم نے کچھ روزقبل ہی ایک گاڑی خریدی تھی جس پر وہ اپنے دوبچوں کے ہمراہ جمعرات کی صبح حیدرآباد کے لیے روانہ ہوئے تھے اورانھوں نے جمعرات کی شام ہی اپنے فیس بک پیج پر On the way to Hyder abad کی پوسٹ شیئرکی تھی اسی سفرمیں وہ نوری آباد کے قریب حادثے کاشکارہوئے تاہم اس خوش قسمتی سے بچے حادثے میں محفوظ رہے۔
لیاری یونیورسٹی کے ایک استاد اورمعشوق احمد میمن کے قریبی دوست ڈاکٹرشفیق اعوان کے مطابق وہ اپنی بھانجی کی شادی میں شرکت کے لیے حیدرآباد جارہے تھے جب کہ یونیورسٹی کے ایک اورلیکچررمدثرحسین نے ’’ایکسپریس‘‘کوبتایاکہ معشوق کی اہلیہ گزشتہ تقریباً تین برس سے کینسرکے مرض میں مبتلاتھیں وہ ایک سرکاری کالج میں لیکچررتھیں تاہم مرض سے لڑتے لڑتے وہ گزشتہ برس 6نومبر 2019میں زندگی کی بازی ہارگئی۔
انہوں نے کہا کہ صنم میمن کیمیا کے مضمون کی استاد تھی معشوق اس وقت پی ایچ ڈی کی غرض سے مطالعاتی رخصت پر تھے اوراہلیہ کے انتقال کے ایک ماہ بعد پی ایچ ڈی کاتحقیقی مقالہ جمع کراکے ستمبر2019میں انہوں نے دوبارہ لیاری یونیورسٹی جوائن کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔