’’میرے پاس تم ہو‘‘ کی تعریف کرنے پر منشا پاشا کو شدید تنقید کا سامنا

ویب ڈیسک  ہفتہ 25 جنوری 2020
 مصنف سے لے کر فنکاروں تک ہر ایک  کی کامیابی اور صلاحیتوں سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، منشا پاشا فوٹوفائل

مصنف سے لے کر فنکاروں تک ہر ایک کی کامیابی اور صلاحیتوں سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، منشا پاشا فوٹوفائل

کراچی: اداکارہ منشا پاشا کو ڈراما سیریل ’’میرے پاس تم ہو‘‘کی تعریف کرنا اورڈرامے کی مقبولیت پر مبارکباد دینے پر سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اداکار ہمایوں سعید، عائزہ خان اور عدنان صدیقی کے ڈرامے’’میرے پاس تم ہو‘‘نے مقبولیت کے کئی ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔ آج ڈرامے کی آخری قسط سینما اور ٹی وی پر ایک ساتھ نشر کی جائے گی۔ ڈرامے کی آخری قسط کا انتظار شائقین بے چینی سے کررہے ہیں۔ جب کہ فہد مصطفیٰ سمیت دیگر اداکار بھی ڈرامے کی کامیابی پر پوری ٹیم کو مبارکباد دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خلیل الرحمان قمر کا ایک اور بیان سوشل میڈیا پر وائرل

ڈرامے کی مقبولیت پر مبارکباد دینے والوں میں اداکارہ منشاپاشا بھی شامل ہیں جنہوں نے گزشتہ روز ڈرامے کی ٹیم کو کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ کوئی شخص ہماری ذاتی رائے سے متفق نہیں ہوسکتا لیکن مصنف سے لے کر فنکاروں تک ہر ایک  کی کامیابی اور صلاحیتوں سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ امید ہے مزید ڈرامے ’’میرے پاس تم ہو‘‘ کی طرح مقبولیت حاصل کریں گے۔

منشا پاشا کے اس ٹوئٹ پر ملک یامین نامی شخص نے ان ہی کے انداز میں لکھا خواتین کے خلاف امتیاز پھیلانے پر مبارکباد۔ مردانگی اور نفرت انگیز مواد کو فروغ دینے پر مبارکباد۔ عورت سے نفرت پر مبنی مواد کے باوجود  اگر ’’میرے پاس تم ہو‘‘کی طرح کے ڈرامے کو غیر معمولی تعریفیں مل رہی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ معاشرے کو اپنے نقطہ نظر پر ایک طائرانہ نظر ڈالنے اور اپنی سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔

ملک یامین کی تنقید پر منشا پاشا نے انہیں جوابی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا یہ صرف ایک کہانی ہے۔ انڈسٹری مختلف طرح کے ڈرامے بناتی ہے اور آخر میں یہ ایک تفریحی صنعت ہے۔ کیا آپ نے ’’گیم آف تھرونز‘‘ میں اخلاقیات کو تلاش کیا۔ آخر میں صرف یہی کہنا چاہوں گی ایک ڈرامے کو اچھی طرح لکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے کردار دلچسپ ہونے چاہئیں۔

منشا پاشا کی اس بات پر نور نامی صارف نے انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا تفریح ہو یا نہیں میڈیا ہمارے عالمی نظریے کو شکل دیتا ہے اور میڈیا سے وابستہ لوگ جو اس طرح کا مواد بناتے ہیں  یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات سے واقف ہوں کہ وہ لوگ اپنے مواد کے ذریعے کس طرح کا پیغام لوگوں تک پہنچا رہے ہیں۔

عباس نامی صارف نے بھی منشا پاشا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا آپ غلط کہہ رہی ہیں منشا۔ میڈیا معاشرے میں رائے کو تشکیل دیتا ہے لہذا یہ لوگ متوازن خیالات  کے لیے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ ٹی وی اور ہر دوسرے ڈراموں میں خواتین کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تصور کریں ایک 10 سال کا بچہ جو اس طرح کے ڈرامے دیکھ رہاہے اس کے ذہن پر یہ سب دیکھ کر کیا اثر ہوگااور اس کے دماغ کی کیسی تشکیل ہورہی ہے۔

واضح رہے کہ جہاں ڈراما سیریل’’میرے پاس تم ہو‘‘ نے غیر معمولی کامیابی حاصل کی ہے وہیں اس ڈرامے کے مصنف خلیل الرحمان قمر کو خواتین کے حوالے سے دئیے گئے متنازع بیانات کی وجہ سے شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔