بی آر ٹی منصوبہ؛ پشاورہائیکورٹ کا تحقیقات جلد مکمل کرنے کیلئے ایف آئی اے کوخط

ویب ڈیسک  ہفتہ 25 جنوری 2020
 پشاور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو بی آر ٹی کی تحقیقات 45 دن میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی فوٹوفائل

پشاور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو بی آر ٹی کی تحقیقات 45 دن میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی فوٹوفائل

پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو بی آر ٹی منصوبے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات جلد مکمل کرنے اور رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کرانے کے لئے خط لکھ دیا ہے۔

پشاور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو بی آر ٹی کی تحقیقات 45 دن میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی اور 45 دن کا وقت مکمل ہو چکا ہے۔ زرائع کے مطابق رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ آفس کی جانب سے ایف آئی اے کو لکھے گئے خط میں  کہا گیا ہے کہ 45 دن کا وقت مکمل ہو چکا ہے اور ایک ہفتے میں رپورٹ تیار کر کے ہائیکورٹ میں جمع کی جائے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو بی آر ٹی کی 35 مختلف پوائنٹس کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی تھی اور کہا تھا کہ اس میں بی آر ٹی پراجیکٹ سے متعلق مختلف سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ تحریری فیصلے میں سوال کیا گیا ہے کہ ٹرانس پشاور کے سی ای او درانی کو عہدہ سے کیوں ہٹایا گیا؟ پی ٹی آئی حکومت نے ویژن اور منصوبہ بندی کے بغیر منصوبہ شروع کیا، کیا منصوبے کے لیے اتنا بڑا قرضہ لینے کی ضرورت تھی؟

بی آر ٹی کے قرضہ سے صوبے کی معاشی خوشحالی بھی ممکن تھی، عدالتی فیصلے کےمطابق بی آر ٹی منصوبہ 6 ماہ کی مدت میں مکمل ہونا تھا، تاہم سیاسی اعلانات کے باعث بی آر ٹی تاخیر کا شکار ہوا اور لاگت بھی بڑھی۔  پی ٹی آئی حکومت نے بی آر ٹی کو فیس سیونگ کے لیے شروع کیا۔

بی آر ٹی فی کلومیٹر لاگت 2 ارب 42 کروڑ، 70 لاکھ روپے ہے جو کہ بہت زیادہ ہے، ناقص منصوبہ بندی کے باعث منصوبے کی لاگت میں 35 فیصد کا اضافہ ہوا۔ منصوبے میں بدانتظامی کے باعث 3 پراجیکٹ ڈائریکٹرز کو ہٹایا گیا، منصوبے کے پی سی ون میں غیر متعلقہ اسٹاف کے لیے بھی پرکشش تنخواہیں رکھی گئیں جبکہ اے سی ایس اور وزیراعلی کے پرنسپل سیکرٹری کو بھی ادائیگی کی گئی عدالت نے ایف آئی اے کو زمہ داروں کا تعین کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔