- شوکت یوسف زئی نے اسفند یار کو 15 کروڑ ہرجانہ دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا
- دلہن کی خودکشی پر سسر اور ساس کو زندہ جلا دیا گیا؛ شوہرسمیت 3 زخمی
- آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک یا رکاوٹ نہیں، وزارت خزانہ حکام
- نواز شریف کی سعودی عرب اور پھر لندن روانگی کا امکان
- پی ایس ایل9؛ ٹاپ 5 فلاپ کرکٹرز کون سے رہے؟
- ایران کے ساتھ خیر سگالی، جشن نوروز پر بادشاہی مسجد میں چراغاں کا فیصلہ
- صدر، وزیراعظم نیب گریجویٹ ہیں، اب نیب کو ختم ہونا چاہیے، شاہد خاقان
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- عمران خان لانگ مارچ اور توڑپھوڑ کے 2 کیسز میں بری
- پارک لین ریفرنس سماعت؛ آصف زرداری کو اب صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، وکلا
- انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے
- خواتین کے حقوق کا بہانہ؛ آسٹریلیا کا افغانستان سے سیریز کھیلنے سے انکار
- کراچی؛ ایل پی جی کی دکان پر افطار کے وقت ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی
- پی ٹی آئی کا اسلام آباد میں جلسے کیلیے ہائیکورٹ سے رجوع
- پاک فوج میں بھرتی کیپٹن سمیت افغان شہریوں کو برطرف کیا گیا، وزیر دفاع
- الشفا اسپتال پر اسرائیلی حملے میں غزہ کے پولیس چیف شہید
- حماس سے لڑائی میں ایک اور اسرائیلی فوجی ہلاک؛ مجموعی تعداد 250 ہوگئی
- پی ایس ایل9 فائنل؛ عماد وسیم نے کیا تاریخ رقم کی؟
- پی ایس ایل9؛ شاداب نے اہلیہ کو ایوارڈ، ماں کو میڈل دے دیا
- 5 ہزار ایکڑ پر چارے کی کاشت، سعودی کمپنی سے معاہدہ
بی آر ٹی منصوبہ؛ پشاورہائیکورٹ کا تحقیقات جلد مکمل کرنے کیلئے ایف آئی اے کوخط
پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو بی آر ٹی منصوبے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات جلد مکمل کرنے اور رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کرانے کے لئے خط لکھ دیا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو بی آر ٹی کی تحقیقات 45 دن میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی اور 45 دن کا وقت مکمل ہو چکا ہے۔ زرائع کے مطابق رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ آفس کی جانب سے ایف آئی اے کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 45 دن کا وقت مکمل ہو چکا ہے اور ایک ہفتے میں رپورٹ تیار کر کے ہائیکورٹ میں جمع کی جائے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو بی آر ٹی کی 35 مختلف پوائنٹس کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی تھی اور کہا تھا کہ اس میں بی آر ٹی پراجیکٹ سے متعلق مختلف سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ تحریری فیصلے میں سوال کیا گیا ہے کہ ٹرانس پشاور کے سی ای او درانی کو عہدہ سے کیوں ہٹایا گیا؟ پی ٹی آئی حکومت نے ویژن اور منصوبہ بندی کے بغیر منصوبہ شروع کیا، کیا منصوبے کے لیے اتنا بڑا قرضہ لینے کی ضرورت تھی؟
بی آر ٹی کے قرضہ سے صوبے کی معاشی خوشحالی بھی ممکن تھی، عدالتی فیصلے کےمطابق بی آر ٹی منصوبہ 6 ماہ کی مدت میں مکمل ہونا تھا، تاہم سیاسی اعلانات کے باعث بی آر ٹی تاخیر کا شکار ہوا اور لاگت بھی بڑھی۔ پی ٹی آئی حکومت نے بی آر ٹی کو فیس سیونگ کے لیے شروع کیا۔
بی آر ٹی فی کلومیٹر لاگت 2 ارب 42 کروڑ، 70 لاکھ روپے ہے جو کہ بہت زیادہ ہے، ناقص منصوبہ بندی کے باعث منصوبے کی لاگت میں 35 فیصد کا اضافہ ہوا۔ منصوبے میں بدانتظامی کے باعث 3 پراجیکٹ ڈائریکٹرز کو ہٹایا گیا، منصوبے کے پی سی ون میں غیر متعلقہ اسٹاف کے لیے بھی پرکشش تنخواہیں رکھی گئیں جبکہ اے سی ایس اور وزیراعلی کے پرنسپل سیکرٹری کو بھی ادائیگی کی گئی عدالت نے ایف آئی اے کو زمہ داروں کا تعین کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔