بھارت جانے والے پاکستانی ہندو کیمپوں میں انتہائی کسمپرسی کا شکار

آصف محمود  ہفتہ 25 جنوری 2020
بھارت می پاکستانی ہندوؤں سے ہتک آمیز سلوک برتا جاتا ہے فوٹو: ایکسپریس

بھارت می پاکستانی ہندوؤں سے ہتک آمیز سلوک برتا جاتا ہے فوٹو: ایکسپریس

نئی دلی /  لاہور: پاکستان سے مستقل سکونت اختیار کرنے کے لیے بھارت جانے والے ہندو خاندان وہاں انتہائی کسمپرسی کا شکار ہیں اور ان میں اکثریت واپس آنے کی خواہش مند ہے۔

چند روزقبل عمر کوٹ سے تعلق رکھنے والے ہندوؤں کا 76 رکنی وفد مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لئے بھارت گیا تھا۔ وفد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ یہ وفد 24 جنوری کو واہگہ بارڈر کے راستے واپس لوٹ آیا ہے تاہم ان کے ساتھ جانے والے ہندو میاں ،بیوی وشان داس اور رتنی بھارت میں ہی رہ گئے۔ حکام کے پوچھنے پروفد نے بتایا کہ ان لوگوں نے واپس پاکستان آنے سے انکارکردیا ہے اوربھارت میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفد میں شامل ہندوؤں نے بتایا کہ پاکستان چھوڑ کر بھارت جانے والے چند خاندان نئی دہلی کے علاقے ادرش نگر کی کچی بستی میں مقیم ہیں۔ یہاں بجلی اور پانی سمیت دیگر بنیادی سہولیات تک نہیں۔ یہاں تقریباً 600 پاکستانی ہندو آباد ہیں جن میں بچے اورخواتین بھی شامل ہیں ۔یہ کیمپ 2013 میں قائم کیا گیا تھا۔ کیمپ میں موجود ہندو انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں، ان کے بچے گندی نالیوں اور کچرے میں کھیلتے رہتے ہیں، یہاں کوئی اسکول ہے اورنہ ہی ڈسپنسری، کیمپ میں موجود کئی ہندوخاندان اب پچھتا رہے ہیں اور واپس پاکستان آنا چاہتے ہیں لیکن انہیں ڈرہے کہ واپسی پر نجانے ان کے ساتھ کیسا سلوک کیا جائے گا۔

پاکستان چھوڑ کر بھارت جانے والے زیادہ تر ہندو خاندان مذہبی یاترا کے ویزے پر وہاں گئے تھے لیکن پھرواپس آنے کی بجائے وہیں مقیم ہوگئے اور بھارتی شہریت کے لئے درخواست دے دی ۔ بھارتی قانون کے تحت وہاں پناہ لینے والے پاکستانی شہریوں کو 12 سال تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس دوران ان کے ویزوں کی مدت مسلسل بڑھائی جاتی ہے۔

بھارت سے واپس آنے والے مکیش نے بتایا کہ جو ہندو خاندان پاکستان چھوڑ کر گئے ان میں 90 فیصد اب پچھتاتے ہیں، وہ بڑے سہانے خواب لے کر وہاں گئے تھے لیکن اب انتہائی ذلت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کے ساتھ اچھوتوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ سرکاری اسپتال میں جائیں تو وہاں ان سے بھارتی شہری ہونے کا ثبوت مانگاجاتا ہے اور جب وہ یہ بتاتے ہیں کہ وہ پاکستانی ہیں توان کے ساتھ ہتک آمیزسلوک ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔