جی آئی ڈی سی کا خاتمہ فرٹیلائزرانڈسٹری میں اختلافات کا باعث بن گیا

احتشام مفتی  ہفتہ 25 جنوری 2020
اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سےگزشتہ ہفتے ہی فرٹیلائزرکمپنیوں پرجی آئی ڈی سی ختم کرنے کا فیصلہ کیاہے ۔ فوٹو : فائل

اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سےگزشتہ ہفتے ہی فرٹیلائزرکمپنیوں پرجی آئی ڈی سی ختم کرنے کا فیصلہ کیاہے ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: حکومت کی جانب سے فرٹیلائزرانڈسٹری پر جی آئی ڈی سی کاخاتمہ فرٹیلائزرکی صنعت کے درمیان اختلافات کا باعث بن گئی ہے۔

ذرائع نے بتایاکہ فرٹیلائزرمینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل کے ایگزیکٹیوڈائریکٹر بریگیڈئیرریٹائرڈ شیرشاہ نےوفاقی مشیرتجارت کوبھیجے گئےمکتوب میں حالیہ فیصلےسےپیدا ہونے والے اضطراب کوختم کرنےکےلیےجی آئی ڈی سی ختم کرنےکے ساتھ فرٹیلائزرسیکٹرکےلیےگیس ٹیرف میں اضافےسے متعلق بیک وقت فیصلےکااعلان کرنےکا مطالبہ کردیاہے۔

واضع رہےکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سےگزشتہ ہفتے ہی فرٹیلائزرکمپنیوں پرجی آئی ڈی سی ختم کرنے کا فیصلہ کیاہے جسکی فی الوقت کابینہ سے منظوری باقی ہے۔

فرٹیلائزر انڈسٹری کے ذرائع کاکہناہے کہ انہوں نےفرٹیلائزرانڈسٹری کے درمیان صحت مند مسابقت کی فضا کو برقراررکھنے کے لیےموجودہ حکومت کو انڈسٹری پرجی آئی ڈی سی ختم کرکےفیڈ گیس ٹیرف بڑھانے کی تجویزدی تھی جس سے حکومت کوسالانہ 50ارب روپےکی آمدنی متوقع تھی لیکن حکومت نےمزکورہ تجویزکے برخلاف انڈسٹری پرعائدصرف جی آئی ڈی سی ختم کرنےکا فیصلہ کرلیاہے جس سےفرٹیلائزر انڈسٹری کے درمیان صحت مند مسابقت کی فضاء متاثر ہونے کے ساتھ عام کسانوں کوبھی کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکے گا بلکہ اس فیصلے سےملک کی50فیصدسے زائد زرعی اراضیوں کےصرف 10فیصد بڑے زمیندارہی مستفیدہوسکیں گے جوبڑی مقدار میں سستی کھاد خریدکربھاری منافع پر کسانوں فروخت کریں گے۔

اینگروفرٹیلائزرکےنمائندوں کاکہناہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نےفرٹیلائزر انڈسٹری سے صرف جی آئی ڈی سی ہٹاکر پاور، ٹیکسٹائل سیکٹر ودیگرعام صنعتی شعبوں اور عام صارف سےجی آئی ڈی سی کی مد میں حاصل ہونے والے 800ارب روپے کی آمدنی پرسوالیہ نشان لگادیا ہے۔

ماضی میں مختلف حکومتوں کی جانب سے زرعی پیداوار کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے زرعی ترقی میں نمایاں بہتری آئی جس کی وجہ سے کسان یوریا کی موجودہ قیمتوں کو بآسانی برداشت کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ 2019میں یوریا کی فروخت گذشتہ سالوں کی اوسطاً5.7ملین ٹن فروخت کے مقابلے میں 6.2ملین ٹن رہی ہے۔صرف دسمبر2019میں یوریا کی فروخت 1.3ملین ٹن (ایک ماہ میں سب سے زیادہ)ریکارڈ کی گئی جبکہ درآمدی یوریا کی طلب بھی بدستور برقرار رہی۔

اینگروفرٹیلائیزرکے نمائندےنے دعویٰ کیا کہ اگر حکومت نے سنجیدگی سےاس مسئلے پرقابو پانے کیلئے فوری اقدامات نہیں کیےتو بجلی کے گردشی قرضوں کی طرح گیس کےگردشی قرضوں کاحجم بھی تیزرفتاری سے بڑھ کرنیامعاشی بحران کا سبب بن سکتے ہیں۔

فاطمہ فرٹیلائزرکمپنی کےنمائندے کاکہناہے کہ جی آئی ڈی سی ختم کرکےفرٹیلائزر انڈسٹری کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز سے اس صورتِحال میں نمایاں بہتری آسکتی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ مزکورہ فیصلے پر عمل درآمد بہت مشکل ہوگا کیونکہ مقامی فرٹیلائزرکمپنیوں کومختلف ٹیرف پرگیس فراہم کی جارہی ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ایف ایف سی کو فراہم کی جانے والی گیس پر جی آئی ڈی سی قابلِ لاگو ہے جبکہ فاطمہ فرٹیلائزر کو فراہم کی جانے والی گیس پر جی آئی ڈی سی لاگو نہیں ہوتا اور اینگرو فرٹیلائزر کی 30فیصد فیڈ گیس پر جی آئی ڈی سی لاگوہے اس صورتحال میں ایف ایف سی اپنی قیمتوں میں فی بیگ 405روپے کمی کرسکتی ہے جبکہ فاطمہ فرٹیلائزر کوئی کمی نہیں کرسکے گی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کھاد ڈیلروں کویوریا ایک سے زائد قیمتوں پردستیاب ہوگی جسے وہ اپنی مرضی کی قیمت پر فروخت کریں گے اور فرٹیلائزر کی قیمتوں میں فرق کی وجہ سے نہ تو کسانوں کو کوئی فائدہ پہنچے گا اور نہ ہی گیس کے گردشی قرضوں میں کمی ہوسکے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کھاد کے ڈیلرزایف ایف سی سے 1600روپے فی بیگ حاصل ہونے والی یوریا کو بھی فاطمہ فرٹیلائزر کی 2000روپے فی بیگ کی قیمت پر ہی فروخت کریں گے۔

ذرائع نے بتایاکہ یوریا کی قیمت پوری انڈسٹری میں یکساں ہونی چاہیےتاکہ غریب کسان یوریا کی قیمت میں کمی کا فائدہ اٹھاسکیں اوریوریا ڈیلرز حکومت کے حالیہ اقدام کا ناجائز فائدہ نہ اٹھاسکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔