ٹوٹی سڑکوں پر سفر شہریوں کا ’مقدر‘ بن گیا

اسٹاف رپورٹر  اتوار 26 جنوری 2020
لیاری ،ناظم آباد ،لیاقت آباد،لانڈھی ،سائٹ ،بلدیہ ٹاؤن ،ملیر،فیڈرل بی ایریاسمیت کئی علاقوں کی سڑکوں پر گڑھے پڑچکے لیکن مرمت نہیں کی جارہی ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

لیاری ،ناظم آباد ،لیاقت آباد،لانڈھی ،سائٹ ،بلدیہ ٹاؤن ،ملیر،فیڈرل بی ایریاسمیت کئی علاقوں کی سڑکوں پر گڑھے پڑچکے لیکن مرمت نہیں کی جارہی ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہر کے ہر علاقے کی سڑک ٹو ٹ پھوٹ کا شکار ہے جب کہ ٹوٹی ہوئی سڑکوں پر سفر شہریوں کا مقدر بنادیاگیا ہے۔

شہر کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ، شہر کی ہر تیسری سڑک کہیں سے ادھڑ چکی ہے یا اس پرگڑھے پڑچکے ہیں،شہر کے لاکھوں افراد روزانہ ایک مقام سے دوسرے مقام پر سفرکرتے ہیں ،لیاری ،ناظم آباد ،لیاقت آباد، لانڈھی،سائٹ ،بلدیہ ٹاؤن ،ملیر،فیڈرل بی ایریا،کیماڑی،کھارادر، میٹھا در،گلشن معمار ،اسکیم 33 ،گڈاپ ٹاؤن،سرجانی ٹاؤن اور دیگر علاقوں کی سڑکوں کا برا حال ہے،حکومت اور اس کے ماتحت اداروں کی غفلت اور عدم دلچسپی کے باعث سڑکوں کی مرمت بھی نہیں کی جارہی ہے۔

واٹربورڈ کی سنگین غفلت سے سڑکوں پرپانی جمع رہتا ہے ،واٹربورڈکی فراہمی و نکاسی آب کی لائنیں بوسیدہ ہوچکی ہیں اکثر مقامات پر لائنوں کے رساؤ سے وسیع علاقہ زیر آب رہنا معمول بن گیا ہے،سڑکوں پر پانی جمع رہنے سے بڑے بڑے گڑھے پڑجاتے ہیں، لائنوں کی مرمت کردی جاتی ہے لیکن سڑکوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری ازالہ نہیں کیاجاتا جس سے قوم کے اربوں روپے سے بنائی گئی سڑکیں تباہی کا شکار ہورہی ہیں،لاکھوں شہری ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر اذیت ناک سفر کرتے ہیں،جس سے گاڑیوں کو نقصان پہنچتا ہے،ٹوٹی ہوئی سڑکوں پرروزانہ سفر سے انسانی جسم بھی مخلتف امراض میں مبتلا ہوجاتاہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر میں بنیادی سہولتوں کا پہلے ہی فقدان ہے ،سندھ حکومت اور وفاقی حکومت بنیادی سہولتوں سے متعلق اپنے کئی منصوبے ہی مکمل نہیں کررہی ہے،ایسے میں سڑکوں پر پڑے گڑھوں اور ٹوٹ پھوٹ کی اذیت بھی سہنی پڑرہی ہے ، شہریوں نے کہا کہ ٹوٹی ہوئی سڑکوں پر کب تک سفر کریں ،روڈ ٹیکس کیوں لیا جاتا ہے،رات میں اکثر سڑکوں پر حادثا ت ہوجاتے ہیں ،چیف جسٹس ہائی کورٹ سڑکوں کی عدم مرمت کا نوٹس لیں تاکہ شہری اذیت ناک سفر سے جلد ازجلد چھٹکا را حاصل کرسکیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔