اندرون سندھ آٹے کے بحران پر قابو نہ پایا جا سکا

نامہ نگاران  پير 27 جنوری 2020
لوگ مہنگے داموں آٹا خریدنے پر مجبور، فلور ملوں کے اسٹال پر ناقص آٹے کی فراہمی،2012 کے رمضان پیکیج کے تھیلے بیچے گئے۔ فوٹو : فائل

لوگ مہنگے داموں آٹا خریدنے پر مجبور، فلور ملوں کے اسٹال پر ناقص آٹے کی فراہمی،2012 کے رمضان پیکیج کے تھیلے بیچے گئے۔ فوٹو : فائل

کوٹری / ٹنڈو الہ یار: اندرون سندھ آٹے کا بحران برقرار ہے۔لوگ مہنگے داموں آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔

کوٹری المدینہ چوک پر ضلع انتظامیہ کی ہدایت پر 5 فلور ملوں کوآٹا سستا بیچنے کی ہدایت کی گئی تھی جس پر باقاعدہ اسٹال لگایا گیا مگر وہ اسٹال ایک دن بعد ہی بند کر دیے گئے۔اس کے بعد روزانہ ہر فلور ملز 10 کلو کے 500 تھیلے المدینہ چوک پر 400 روپے فی تھیلہ فروخرکرتی ہے۔ اسٹال پر غیر معیاری، بھوسے کی آمیزش اور 2012 کے رمضان پیکیج آٹے کے تھیلوں کی فروخت پر غریب شہریوں نے احتجاج کیا۔

اس موقع پر سہیل گولارچی اور دیگر نے بتایاکہ گزشتہ روز دیے گئے آٹے کے تھیلے پر 2012کا رمضان پیکیج واضح طور پر تحریر تھا جبکہ کئی تھیلوں میں گندم کے بھوسے کی ملاوٹ بھی سامنے آئی۔یہ غریب لوگوں کے ساتھ مذاق ہے۔ ٹنڈوالہ یار میں آٹے کی قیمت ریکارڈ سطح پر پہنچ  گئی تاہم  بس اسٹاپ پرقائم کردہ سرکاری اسٹال پر 43 روپے کلو فروخت کیا گیا۔

دوسری جانب شوگر ملوں نے گٹھ جوڑ کرکے گنے کے 310 کے ریٹ کو کم کرکے195 روپے فی من کردیاہے جس پرآبادگاروں نے  گنے کی  کٹائی روک دی ہے ۔

کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ انہیں گنے کے 310 روپے من نرخ دینے کا آسرا دے کرکٹائی کرائی گئی اب اچانک ریٹ کم کردیے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔