- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
مغربی بنگال کی اسمبلی میں بھی متنازع شہریت ترمیم قانون کیخلاف قرارداد منظور
کلکتہ: بھارت میں کیرالہ، راجھستان اور پنجاب کے بعد مغربی بنگال کی اسمبلی نے بھی مودی سرکار کے متنازع شہریت ترمیمی قانون کیخلاف قرارداد منظور کرلی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مغربی بنگال کی اسمبلی میں متنازع شہریت ترمیم قانون کیخلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی ہے۔ قرارداد میں وفاقی حکومت سے متنازع قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
متنازع شہریت ترمیم قانون کیخلاف قرارداد منظور کرنے والی مغربی بنگال چوتھی اسمبلی بن گئی ہے اس سے قبل راجھستان، کیرالہ اور پنجاب اسمبلیوں نے بھی اس قانون کو مسترد کردیا تھا تاہم مودی سرکار روایتی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنر جی نے اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری حکومت مذہبی منافرت پر مشتمل ایسے کسی بھی قانون پر عملدرآمد نہیں کرے گی جس سے بھارت کا سیکولر چہرہ داغدار ہوتا ہو۔ متنازع شہریت ترمیمی قانون انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی بھی ہے۔
واضح رہے کہ مودی سرکار کی جانب سے منظور کردہ شہریت ترمیمی قانون کے تحت 31 دسمبر 2014 سے پہلے بھارت آنے والے بنگلا دیش، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے ہندو، بدھ، جین، پارسی، عیسائی اور سکھوں کو انڈین شہریت دینے کی تجویز دی گئی ہے تاہم مسلمانوں کو محروم رکھا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔